امریکی اور اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بارے میں پرجوش ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری فتح نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ میری انتظامیہ امن کی پیروی کریگی، ایسے معاہدوں پر بات کریں، جو امریکیوں اور اتحادیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بارے میں پرجوش ہوں۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی کا بہترین معاہدہ نومبر میں ہماری تاریخی فتح کے نتیجے میں ہی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فتح نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ میری انتظامیہ امن کی پیروی کرے گی، ایسے معاہدوں پر بات کریں، جو امریکیوں اور اتحادیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
نومنتخب امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکی اور اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بارے میں پرجوش ہوں، یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ غزہ دوبارہ کبھی دہشت گردی کی پناہ گاہ نہ بنے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کو وسعت دینا چاہتے ہیں، تاکہ تاریخی ابراہم معاہدے کو آگے بڑھایا جا سکے، خصوصی ایلچی، قومی سلامتی کی ٹیم اسرائیل اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حزب اللہ کے حامی شیعہ امام کا ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کا اعلان
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برادری 20 جنوری سے شروع ہوجائے گی اور تین روز تک جاری رہے گی۔
العربیہ نیوز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں پہلی بار دعاؤں کا بھی اہتمام ہوگا اور مختلف امام اور پادری سمیت مذہبی رہنما بھی شرکت کریں گے۔
عراقی نژاد امریکی شہری امام ہشام الحسینی نے بھی تقریب میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ جو مشی گن کے شہرڈیئربورن کے ’’کربلا مرکز برائے اسلامی تعلیمات‘‘ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ وہی امام ہشام ہیں جنھوں نے 2007 میں فوکس نیوز چینل کے پروگرام میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
امام شام نے کہا تھا کہ دہشت گرد جماعت ہونا آپ کا خیال ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ حزب للہ ایک لبنانی تنظیم ہے۔
اسی طرح 2006 میں ہی وہ حزب اللہ کی حمایت میں حسن نصر اللہ کی تصویر لے کر اسٹیج پر نمودار ہوئے تھے۔
انھوں نے ماضی میں اسرائیل کے خلاف سخت بیانات بھی دیئے تھے اور 2020 میں امریکی ڈرون حملے میں قاسم سلیمانی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
تاہم اب ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے اعلان پر ان پر تنقید کی جا رہی ہے اور پرانے بیانات یاد دلائے جا رہے ہیں۔