فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ طے ہونے والے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا سہرا فلسطینی عوام اور اُن کی مزاحمت کے نام کردیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے پر حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی ’استقامت‘ اور اس کی اپنی ’مزاحمت‘ کا نتیجہ ہے۔

ترجما نے کہا کہ ’’جنگ بندی کا معاہدہ ہمارے عظیم فلسطینی عوام کی ثابت قدمی اور غزہ کی پٹی میں 15 ماہ سے زائد عرصے تک دلیرانہ مزاحمت کا نتیجہ ہے‘‘۔

https://www.

express.pk/story/2743012/hamas-aur-israel-ke-darmiyan-jung-bandi-moahida-flstinyon-ka-jashnn-2743012/

انہوں نے کہا کہ ’’معاہدے کے بعد عوامی امنگوں کے مطابق فلسطین کی آزادی کی راہ ہموار ہوئی ہے‘۔

خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے حماس رہنما سامی ابو زہری نے جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ اس بات کا اظہار ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

قطری وزیراعظم کا جنگ بندی معاہدے کا اعلان

قبل ازیں دوحہ میں پریس کانفرنس میں قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان ال ثانی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا اور بتایا کہ دونوں فریقین قطر، مصر، امریکا کی مشترکہ ثالثی میں تنازع کے فریقین معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت جنگ بندی کے لیے قیدیوں کا تبادلہ ہوگا اور غزہ میں امداد پہنچائی جائے گی جبکہ اسرائیل کی حکومت اقدامات کرے گی۔

قطری وزیراعظم نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کا اطلاق 19 جنوری بروز اتوار کو ہوگا، پہلا مرحلہ 42 روز پر محیط ہوگا اور اسرائیل فورسز کی غزہ کے شہری علاقوں سے سرحد پر واپسی ہوگی جبکہ قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ، زخمیوں اور مریضوں کو باہر لے جانے کی اجازت ہوگی۔

https://www.express.pk/story/2742994/hamas-approved-gaza-war-halt-agreement-with-israel-2742994/



انہوں نے بتایا کہ انسانی بنیاد پرپورے غرہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر امداد بھی فراہم کردی جائے گی۔ بے گھر افراد کی واپسی اور ان کی بحالی کے لیے امداد فراہم کردی جائے گی۔

قطری وزیراعظم نے کہا کہ پہلے مرحلے میں حماس 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں خواتین، فوجی اوربزرگ شامل ہیں، اس کے بدلے میں اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینیوں کی ایک مخصوص تعداد بھی رہا کیا جائے گا۔

’’دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تفیصلات پہلے مرحلے کی مکمل عمل داری پر دونوں فریقین مکمل طور پر تینوں مراحل پر بتدریج عمل کرنا ہوگا اور مزید خون ریزی اور جنگ سے گریز کرنا چاہیے‘‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ قطر مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے گا تاکہ دونوں فریقین معاہدے پر مکمل طور پر عمل کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر غزہ کے بے گھر خاندانوں کی واپسی، بحالی اور غزہ کے لوگوں کے لیے تمام تر کوششیں جاری رکھے گا۔

معاہدے کے اہم نکات

معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر 6 ہفتوں کیلیے جنگ بندی ہوگی جبکہ غزہ کی پٹی سے اسرائیل فورسز کی بتدریج واپس اور اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کی زیرحراست موجود اسرائیلیوں کی رہائی شامل ہوگی۔

پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہوگی، جس میں تمام خواتین، بچے اور 50 سال سے بڑی عمر کے افراد شامل ہوں گے۔ اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر  700 میٹر  تک خود کو محدود کرے گی۔ اسرائیل عمیر قید کے 250 افراد سمیت تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

https://www.express.pk/story/2743014/gaza-jung-bandi-muahiday-ke-manderjaat-kya-hain-2743014/

جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے 7 روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا جبکہ فلاڈیلفی راہداری سے اسرائیل کی فوج کی واپسی کا مرحلہ بھی شروع ہوجائے گا۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور اسرائیل جنگ بندی کے اسرائیل کے اسرائیل کی معاہدے کے معاہدے پر معاہدے کا نے کہا کہ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش

حماس نے ثالث کاروں کے سامنے ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے قابلِ عمل حل کی پیشکش رکھ دی۔

عرب میڈیا کے مطابق حماس کے ایک سینئر عہدیدار طاہر النونو نے کہا ہے کہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ اسرائیل غزہ میں جنگ ختم کرنے، اپنی افواج واپس بلانے اور انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت دے۔

ان خیالات کا اظہار حماس کے نمائندے نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں مصر، قطر اور امریکا کے ثالثوں سے مذاکرات کے بعد وطن واپس روانہ ہوتے ہوئے کیا۔

حماس کے سینئر رہنما نے اسرائیل پر جنگ بندی میں پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یرغمالیوں کی تعداد کا نہیں بلکہ اسرائیل کی طرف سے معاہدے پر عمل درآمد سے انکار اور جنگ جاری رکھنے کا ہے۔

ادھر، حماس کے رہنما طاہر النونو نے اسرائیل کی یہ بے جا شرط کہ حماس ہتھیار ڈال دے، کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کا ہتھیار ڈالنا ابھی مذاکرات کا موضوع ہی نہیں ہے۔

طاہر النونو نے یہ بھی کہا کہ حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کو معاہدے پر عمل کرنے کے لیے عالمی ضمانتیں دی جائیں۔

ادھر اسرائیلی نیوز ویب سائٹ Ynet نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک نیا معاہدہ حماس کے سامنے پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت امریکا نے 10 زندہ یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل کو جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی ضمانت دی ہے۔

رپورٹس کے مطابق اس وقت مذاکرات اس لیے تعطل کا شکار ہیں کیونکہ یرغمالیوں کی تعداد پر اختلافات ہیں۔ اس وقت بھی 58 افراد غزہ میں یرغمال ہیں جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس صورتحال میں اسرائیلی مہم جو گروپ یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کا فورم نے مرحلہ وار رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طریقہ قیمتی وقت ضائع کرتا ہے اور تمام یرغمالیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ صرف ایک ہی موزوں اور مؤثر حل ہے اور وہ جنگ کا خاتمہ اور تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ فوری رہائی ہے۔

یاد رہے کہ پہلی جنگ بندی 19 جنوری کو شروع ہوئی تھی، جو دو ماہ چلی اور اس دوران قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ بھی ہوا تاہم یہ بعد میں ناکام ہوگئی۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی، وزیر دفاع
  • اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
  • قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا
  • مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس