بحرانوں کے درمیان یو این چیف کی امید پر مبنی ترجیحات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا کو غیرمعمولی مسائل کا سامنا ہے لیکن طویل انتظار کے بعد غزہ میں جنگ بندی، موسمیاتی اقدامات، غربت پر قابو پانے اور مصنوعی ذہانت کو مفاد عامہ کے لیے استعمال میں لانے کی کوششیں بہتری کی امید دلاتی ہیں۔
نئے سال کے آغاز پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنی روایتی خطاب میں ادارے کے لیے اپنی اہم ترجیحات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ دنیا کے حالات کو دیکھ کر مایوس ہونا غیرمعمولی بات نہیں لیکن ترقی اور امکانات پر بھی نگاہ رکھنی چاہیے۔
لبنان میں جنگ بندی اور ملک میں دو سالہ تاخیر کے بعد صدر کے عہدے پر انتخاب ایسی ہی ایک مثال ہے۔ Tweet URLانہوں نے موسمیاتی اقدامات کے حوالے سے پیش رفت کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ اب ماحول دوست توانائی پر معدنی ایندھن سے دو گنا زیادہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔
(جاری ہے)
ہر جگہ شمسی اور ہوائی توانائی بجلی کے سستے ترین ذرائع بن گئے ہیں جو غیرمعمولی رفتار سے بڑھ رہے ہیں۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بیشتر دنیا میں تعلیم پانے والی لڑکیوں کی تعداد لڑکوں کے برابر ہو گئی ہے۔ نومولود بچوں کی اموات میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے جبکہ ایچ آئی وی اور ملیریا کا پھیلاؤ بھی غیرمعمولی حد تک کم ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ تعمیری قوت ہے جو ہمہ وقت اپنے کام کے طریقہ کار کو مضبوط بناتی ہے اور ثابت کر رہی ہے کہ عالمگیر مسائل عالمگیر حل کا تقاضا کرتے ہیں۔
برائیوں کا پنڈورا باکسسیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس میں کوئی مغالطہ نہیں ہونا چاہیے کہ بہت سے معاملات میں عمل یا بے عملی نے برائیوں کا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔ طویل جنگیں، عدم مساوات، موسمیاتی بحران اور بے قابو ٹیکنالوجی ان کی نمایاں مثال ہیں جبکہ مسلح تنازعات میں انسانی حقوق پر حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔
انتونیو گوتیرش نے غزہ میں جنگ بندی کرنے والے مذاکرات کاروں سے کہا کہ وہ امن معاہدے کو حتمی صورت دیں۔
مشرق وسطیٰ میں شدت پسندوں کے پاس پرامن مستقبل مسترد کرنے کی طاقت نہیں ہونی چاہیے۔انہوں ںے اعلان کیا کہ وہ آج لبنان کا دورہ کریں گے جہاں حالیہ دنوں جنگ بندی کی صورت میں مثبت پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل اور لبنان کے مابین پائیدار امن و سلامتی کا نیا دور شروع ہونے کی امید رکھی جا سکتی ہے۔
سیکرٹری جنرل نے یوکرین، سوڈان، ساہل اور ہیٹی میں جاری تنازعات کا تذکرہ بھی کیا اور طویل مدتی امن و سلامتی کے لیے موثر کوششوں کی ضرورت واضح کی۔
عدم مساوات کا خاتمہانتونیو گوتیرش نے کہا کہ عدم مساوات پر قابو پانا ممکن ہے جس کا آغاز پائیدار ترقی کے اہداف پر پیش رفت کو تیز کرنے سے ہو گا اور اس مقصد کے لیے ہر محاذ پر کثیر فریقی اصلاحات ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تفریق اور اظہار نفرت کی لعنت بھی عدم مساوات کو بڑھا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر حفاظتی انتظامات کا خاتمہ ہونے، غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کی اجازت دینے اور نفرت کے اظہار کو کھلی چھوٹ ملنے کے حالات میں ایک سی اقدار، مفادات اور تجربات کے حامل لوگوں کا متحد ہونا ضروری ہے۔
موسمیاتی بحرانلاس اینجلس میں لگی جنگل کی آگ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی حدت میں اضافے سے دنیا کا ہر فرد متاثر ہو رہا ہے۔ تاہم اس نقصان کا ازالہ کرنے اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو تیزی سے ترقی دینے کے بہت بڑے مواقع موجود ہیں۔
رواں سال کے آخر میں برازیل میں ہونے والی 'کاپ 30' سے قبل اقوام متحدہ تقریباً 100 ترقی پذیر ممالک کو ان کے قومی موسمیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مدد دے رہا ہے۔
ٹیکنالوجی کی دوڑسیکرٹری جنرل نے کہا کہ رواں سال ٹیکنالوجی کی دنیا میں آنے والے انقلابات کے نتیجے میں بہت سے مواقع کھلیں گے لیکن اس ٹیکنالوجی کی بالاحتیاط نگرانی اور تمام لوگوں کو اس تک مکمل رسائی دینا بھی ضروری ہے۔ یہ یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ میں بھی تیزرفتار اور فیصلہ کن اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں تاکہ تمام رکن ممالک کو ٹیکنالوجی کے میدان میں مساوی مواقع لیں۔
علاوہ ازیں، مصنوعی ذہانت پر ایک آزاد بین الاقوامی سائنسی پینل کا قیام بھی ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کے انتظام سے انسانی حقوق کو تحفظ دیتے ہوئے اختراع کو فروغ ملنا چاہیے۔ ترقی پذیر ممالک کو اس ٹیکنالوجی سے پائیدار ترقی کے حصول میں مدد دی جانا بھی ضروری ہے۔
ٹیکنالوجی کے میدان آنے والے انقلاب کی باگ ڈور انسانی ہاتھوں میں ہونی چاہیے۔
انسانی ترقی، مساوات اور وقار کو فروغ دینے کے لیے ہر ملک کو مصنوعی ذہانت کی تشکیل میں اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔'امید برقرار'آخر میں انہوں نے کہا کہ افسانوی پنڈروا باکس کھلا تو اس کی تمام ہولناکیاں باہر آ گئیں تاہم ایک شے اندر رہ گئی جو 'امید' تھی۔
اسی لیے امید قائم رکھنا ہو گی اور دنیا کو اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے، سچائی سے کام لے کر اور ہمت نہ ہارنے کے عزم سے امید کے سامنے رکاوٹوں کو دور کرناہو گا تاکہ اسے پھیلنے کا موقع مل سکے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصنوعی ذہانت انہوں نے کہا اقوام متحدہ نے کہا کہ ضروری ہے کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ سے بانی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا، شیر افضل مروت
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ میں آج اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن میں گیا تھا، یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کو پال رہے ہیں، سالانہ31 ارب ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کو چاہیے اوورسیز پاکستانیوں کی عزت کریں، یہ بیچارے یہاں پراپرٹی بناتے ہیں اور مقامی پاکستانی ان پر قبضہ کرلیتے ہیں۔
انھوں نے کہا حکومت کو چاہیے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔ انکا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا، میرا خیال ہے شریفوں کے ہاتھ بہت لمبے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ کوئی اوورسیز پاکستانی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی کوشش کرتا ہے تو ستائش کرتا ہوں، امریکا سے اپنے خرچے پر پاکستان آنا اور یہاں پر منتیں ترلے کرنا آسان بات نہیں، میرے خیال میں امریکا سے آئے وفد کو بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں دی جائےگی۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اسٹبلشمنٹ پی ٹی آئی سے مذاکرات میں سنجیدہ نہیں۔ ان کا مقصد بانی پی ٹی آئی کو جیل کے اندر رکھنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے ہمیں امید تھی 26ویں آئینی ترمیم نے عدالتوں کا بھی گلا گھونٹ دیا، پی ٹی آئی کے پاس کھانے کیلئے پیسے نہیں تو امریکا میں لابنگ کا پیسہ کہاں سے آیا۔
انھوں نے کہا بل ابھی پڑے ہوئے ہیں، پی ٹی آئی وکلا کے کروڑوں روپے کی نادہندہ ہے، بانی پی ٹی آئی کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ پاکستانیوں نے دو تہائی اکثریت کا مینڈیٹ دیا۔
انھوں نے کہا جنید اکبر سمجھدار ہیں ہم نے سیاسی جدوجہد کرنی ہے تو انہیں چیلنج نہیں کرنا چاہیے، ایسے بیانات کہ بندوقوں کی نالیاں صاف کرکے تیاری کریں اس کا مقصد ہے ہم ان کو چیلنج کر رہے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میرے ساتھ جنہوں نے فارورڈ بلاک بنانے کیلئے رابطہ کیا میں نے انہیں منع کردیا، میں نے کہا ہے کہ میں بانی پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتا، کسی ایسے فارورڈ بلاک کا حصہ نہیں بنوں گا جو پی ٹی آئی کی تقسیم کا باعث بنے۔