انسانی اسمگلروں سے رابطوں کے الزام میں گرفتار ایف آئی اے اہلکاروں کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
انسانی اسمگلروں سے رابطے کے الزام میں گرفتار وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے 16 اہلکاروں کی ضمانت منظور ہوگئی۔
یونان کشی حادثے کے بعد گرفتار کیے گئے 16 ایف آئی اے اہلکاروں کی ضمانت منظور کرلی گئی۔
فیصل آباد میں اسپیشل جج سینٹرل نے ایف آئی اے اہلکاروں کو ضمانت رہا کرنے کا حکم دیا۔
ایف آئی اے کے 18 اہلکاروں کے انسانی اسمگلروں سے رابطوں کا انکشافیونان کشتی کے متاثرہ نوجوانوں کے فیصل آباد ایئر پورٹ سے جانے کے معاملے میں بڑانکشاف ہوا ہے۔
ایف آئی اے کے 18 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جن میں سے 16 کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔
ایف آئی اے اہلکاروں کو انسانی اسمگلروں سے رابطوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جن پر فی مسافر 25 ہزار روپے رشوت وصول کرنے کا الزام تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلروں سے
پڑھیں:
ڈی چوک احتجاج: گرفتار 30 ملزمان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
—فائل فوٹوڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ڈی چوک احتجاج کیس میں گرفتار 30 ملزمان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے ڈی چوک احتجاج کیس میں گرفتار 30 ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
ملزمان کے وکیل انصر کیانی اور پراسیکیوٹر اقبال کاکڑ عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت ملزمان کے وکیل نے کہا کہ کیس میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی ہے جس کا مقدمہ خصوصی افسر ہی درج کرا سکتا ہے، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔
ڈی چوک احتجاج کے 13 کیسز میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں میں توسیعاسلام آباد کی انسداد دِہشت گردی کی عدالت نے ڈی چوک احتجاج سے متعلق کے 13 کیسز میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کر دی۔
جج افضل مجوکہ نے وکیل سے سوال کیا کہ ملزمان کب سے اندر ہیں، دفعہ 188 کی سزا کتنی ہے؟
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ دفعہ 188 کی سزا ایک ماہ ہے، ملزمان 26 نومبر سے جیل میں ہیں۔
جج افضل مجوکہ نے کہا کہ اگر ایک ماہ سزا ہے تو ضمانت آپ کو دیتا ہوں لیکن اس میں ترمیم ہوئی ہے۔
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ایسی کوئی ترمیم موجود نہیں اور اس کی سزا ایک ماہ کی ہے۔
پراسیکیوٹر اقبال کاکڑ نے کہا کہ دفعہ 144 نافذ تھی اور ریاست کو دھمکیاں بھی ملی تھیں، پی ٹی آئی اس وقت احتجاج کر رہی تھی جب دوسرے ملک کے وزیرِ اعظم پاکستان آئے تھے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کر کے احتجاج کیا گیا، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، ان کی تاریخ بہت پرانی ہے، ہر ماہ احتجاج کی کال دیتے ہیں۔