گواہ اور ملزمان کو سمجھ نہیں آرہا کیا ہو رہا ہے، فیصل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
فیصل چوہدری : فوٹو فائل
بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ ایسی چیزیں ہو رہی ہیں کہ گواہ اور ملزمان کو سمجھ نہیں آرہا کیا ہو رہا ہے، یہ قطعی طور پر فیئر ٹرائل کے زمرے میں نہیں آتا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی نے اسد قیصر اور عمر ایوب کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرنے اور اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات اور سیاسی پوزیشن پر اعتماد میں لینے کا کہا، پیغام دیا گیا ہے کہ اپوزیشن کے معاملات یا ان کے لیڈروں کو مخاطب نہ کریں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ایسی چیزیں ہو رہی ہیں کہ گواہ اور ملزمان کو سمجھ نہیں آرہا کیا ہو رہا ہے، یہ قطعی طور پر فیئر ٹرائل کے زمرے میں نہیں آتا، اس کیس میں کوئی بھی غیر سرکاری گواہ نہیں، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آج بریت کی درخواست دائر کی گئی ہے، سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر بانی نے مذمت کی۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم تسلسل سے کہتے آرہے ہیں کہ ملک میں نہ جمہوریت ہے نہ آئین و قانون، عدالتیں، پولیس، ایف آئی اے کو اپنے کاموں سے ہٹا کر تباہ کیا جا رہا ہے، انصاف کی فراہمی کسی بھی مملکت کو چلانے کیلئے بنیادی تقاضہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سپریم کورٹ بنیادی شہری حقوق کی حفاظت کرے، سویلین کے ملٹری ٹرائل کی بین الاقوامی اور ملکی قوانین میں کوئی گنجائش نہیں، بانی پی ٹی آئی نے وزارت دفاع کے وکیل کے بیان کو ویلکم کیا ہے، 26 نومبر اور 9 مئی واقعات کی آزاد جوڈیشل کمیشن سے انکوائری کروائی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل چوہدری نے کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
خط ملتے ہی انسداد دہشتگردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئیں، فواد چوہدری کا شکوہ
فواد چوہدری نے چیف جسٹس پاکستان سے شکایت کی ہے کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے پہنچ سکتا ہے؟ اگر کوئی خط جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں9 مئی مقدمات کی سماعت کے دوران فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میرے مقدمات آپ کی ہدایت کے باوجود مقرر نہیں ہو رہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس کل لگ جائے گا، جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ میرا کیس مقرر نہیں ہو رہا لیکن ان کیسز کے احکامات سے براہ راست متاثر ہو رہا ہوں، سپریم کورٹ سے انسداد دہشت گردی عدالتوں کو خط بھیجا گیا ہے، سپریم کورٹ کا خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں بدل گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے پہنچ سکتا ہے؟ اگر کوئی خط جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے گا، پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے موقف اختیار کیا کہ ایسا کوئی خط میرے علم میں نہیں ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا کے جج نے خط ملنے کی بات کی ہے، عدالت نے نو مئی کے مقدمات جمعرات کو بھی مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 8 اپریل کو انسداد دہشت گردی عدالتوں کو 9 مئی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ 4 ماہ میں کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں 4 ماہ میں 9 مئی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ کریں اور ہر 15 دن کی پیش رفت رپورٹ متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو پیش کریں۔
Post Views: 1