حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا، امریکی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، منظوری سے پہلے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کا جائزہ لیا۔ جنگ بندی جمعرات سے شروع ہونے پر قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہونے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا۔ معاہدے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدہ سے دونوں طرف کے قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی، فائر بندی معاہدے پر اتوار سے عمل درآمد شروع ہونے کا امکان ہے، فائر بندی معاہدے پر عملدرآمد کے 16 ویں روز جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے۔ حماس میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کے لوگ فائر بندی کے باضابطہ آغاز تک اپنی جگہ موجود رہیں۔ اس سے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق باضابطہ جواب ثالث فریقوں کو سونپ دیا ہے۔ حماس کا کہنا تھا کہ مجوزہ جنگ بندی ڈیل پر تبادلہ خیال کیلئے ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا، اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ نسل کشی روکنے کے لیے دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، اسرائیل اور حماس کے معاہدے کے تحت جنگ بندی کا دورانیہ 6 ہفتوں پر محیط ہوگا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل ہر قیدی کے بدلے 30 فلسطینی قیدی رہا کرے گا، اسرائیل ہر خاتون فوجی قیدی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔ معاہدے کے مطابق حماس 42 روزہ جنگ بندی کے دوران 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، پہلے مرحلے میں حماس 19 سال سے کم عمر قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیل 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار 19 سال سے کم عمر افراد کو رہا کرے گا، اسرائیل مجموعی طور پر 1 ہزار 650 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فیلے ڈیلفیا اور نیتساریم راہداریوں سے مکمل انخلا کرے، اسرائیل یومیہ 600 امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو غزہ پٹی میں داخلے اجازت دے گا۔
دوسرے مرحلے میں حماس فوجی قیدیوں کو رہا، اسرائیلی فوج غزہ پٹی سے مکمل انخلا کرے گی۔ برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی زبانی منظوری دے دی ہے، فلسطینی حکام کو حتمی تحریری معاہدے کے لیے معلومات کا انتظار ہے۔ حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خبروں پر ردعمل میں قاہرہ سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ابھی تک جنگ بندی ڈیل پر کوئی بھی تحریری ردعمل نہیں دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے، 7 اکتوبر 2023ء کے بعد شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ حماس نے الجزیرہ عربی کو بتایا ہے کہ ایک وفد جس کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے ہیں، نے قطر اور مصر میں ثالثوں کو تجویز کردہ جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، منظوری سے پہلے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کا جائزہ لیا۔ جنگ بندی جمعرات سے شروع ہونے پر قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہونے کا امکان ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے، معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدی رہا کیے جائیں گے، معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں گے۔ قطری ثالت کے مسودے کے مطابق غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی مرحلہ وار ہوگی، اسرائیلی فورسز غزہ پٹی کے سرحدی اطراف تعینات ہوں گی، جنوبی غزہ میں فیلی ڈیلفی راہداری کے لیے علیحدہ سکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے۔
شمالی غزہ کے غیر مسلح فلسطینیوں کو واپسی کی اجازت دی جائے گی۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم دفتر نے حماس کی جنگ بندی معاہدے کی منظوری کی تردید کر دی۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر حماس کی منظوری موصول نہیں ہوئی۔ علاوہ ازیں جنگ بندی ڈیل کے قریب پہنچنے کے باوجود اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملے جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں 62 فلسطینی شہید کر دیئے گئے۔ بریج کیمپ میں بمباری سے 5 فلسطینی جان سے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے بندی اور قیدیوں جنگ بندی معاہدے قیدیوں کو رہا اسرائیلی فوج جنگ بندی ڈیل رہا کرے گا کو رہا کرے معاہدے کی کی منظوری معاہدے پر مرحلہ وار عرب میڈیا شروع ہونے فائر بندی معاہدے کے کے مطابق حماس کی کے لیے کے بعد
پڑھیں:
ریاض اور امریکہ کے درمیان نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاہدے پر بات چیت جاری
عرب نیوز کے ایک سوال کے جواب میں امریکی عہدیدار نے کہا کہ دونوں فریق توانائی کے بڑے شعبوں میں تعاون کریں گے جس میں امریکی ٹیکنالوجی اور شراکت داری کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ اُن کا ملک سعودی عرب کے ساتھ توانائی کے شعبے اور سویلین نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں تعاون کے لیے ایک ابتدائی معاہدے پر دستخط کرے گا۔ عرب نیوز کے مطابق اتوار کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایٹمی توانائی کے شعبے میں تعاون کی تفصیلات رواں برس کے اختتام تک سامنے آئیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مملکت میں تجارتی جوہری توانائی کی صنعت کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی جائے گی، اس پر رواں سال حقیقی پیش رفت ہو گی۔ سعودی عرب کے وزیر برائے توانائی نے امریکی انرجی منسٹر کرس رائٹ کا کنگ عبداللہ پیٹرولیم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر میں پہنچنے پر خیرمقدم کیا۔ کرس رائٹ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ یقینی طور پر 123 جوہری معاہدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن مملکت میں سویلین نیوکلیئر انڈسٹری کو ترقی دینے کے لیے ریاض کے ساتھ طویل مدتی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔
عرب نیوز کے ایک سوال کے جواب میں امریکی عہدیدار نے کہا کہ دونوں فریق توانائی کے بڑے شعبوں میں تعاون کریں گے جس میں امریکی ٹیکنالوجی اور شراکت داری کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے پاس بہترین شمسی وسائل اور تکنیکی بہتری کی گنجائش ہے۔ کرس رائٹ نے توانائی کے شعبے میں ترقی کے حوالے سے مملکت کے نقطہ نظر کی بھی تعریف کی اور کہا کہ یہ توانائی کے تمام ذرائع پر لاگو ہوتا ہے۔