مردان: اسپتال میں خاتون مریضہ کے ساتھ جنسی زیادتی، مشیر صحت نے رپورٹ طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پشاور:
مردان میڈیکل کمپلیکس میں خاتون مریضہ کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے افسوسناک واقعے پر مشیر صحت نے فوری نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ واقعہ کے بعد اسپتال کے دو کلاس فور اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ نے واقعے پر باضابطہ سرکاری اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس عمل کو "ذاتی فعل" قرار دیا اور کہا کہ اسے پورے ادارے کے ساتھ منسلک کرنا غیر مناسب ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسپتال میں سینکڑوں خواتین اہلکار مریضوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کررہی ہیں اور ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
اسپتال انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
مشیر صحت نے واقعے پر فوری کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات ناقابل قبول ہیں اور ان کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مظفر گڑھ: ماموں اور کزن کی جانب سے جنسی زیادتی کے بعد حاملہ ہونے والی 17 سالہ لڑکی نے خودکشی کر لی
پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں مبینہ طور پر ماموں اور کزن کی جانب سے جنسی زیادتی کے بعد حاملہ ہونے والی 17 سالہ لڑکی نے خودکشی کر لی۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس نے بتایا کہ 17 سالہ لڑکی نے مبینہ طور پر زیادتی اور حاملہ ہونے پر خودکشی کی۔
12اپریل کو درج کرائی جانے والی ایف آئی آر کے مطابق لڑکی نے اپنے والد اور بڑی بہن کو بتایا تھا کہ اس کے ماموں اور کزن نے 2 ماہ قبل اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہو گئی۔
متاثرہ لڑکی کے والد نے ایف آئی آر میں بتایا کہ لڑکی کی لاش شام 4 بجے کے قریب ملی۔
شکایت کنندہ نے پولیس کو بیٹی کی خودکشی کی وجہ حمل کو قرار دیا اور حکام سے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی۔
پولیس ترجمان وسیم خان گوپانگ نے بتایا کہ پولیس نے دو افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مظفر گڑھ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) رضوان احمد خان نے کہا کہ نوجوان لڑکی کی موت کے مبینہ ذمہ دار مجرموں کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔