اسٹیٹ بینک نے معاشی اعداد وشمار میں بہتری کیلئے مربوط پلان بنایا ہے، گورنر
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی:
اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ مرکزی بینک نے ملکی معاشی اعداد و شمار میں بہتری کے لیے مربوط پلان بنایا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور کمرشل بینکوں کے صدور کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کھاتے میں مسلسل بہتری ریکارڈ کی جارہی ہے اورملکی برآمدات میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی ہے اور ترسیلات زر کے اعداد وشمار میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
جمیل احمد نے بتایا کہ ایس ایم ایز فنانسنگ کا ٹارگٹ 1.
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر بینکنگ سیکٹر کام کر رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک میں بہتری
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا
اسلام آباد:تجزیہ کار شہبازرانا نے کہا ہے اسٹیٹ بینک نے دوتین برس قبل ایڈوائزری جاری کی تھی کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی میں ڈیل کرنا غیرقانونی ہے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں میزبان کامران یوسف سے گفتگو میں کہا کہ اس حوالے سے تجاویز زیربحث آتی رہیں، دو ماہ قبل حکومت نے اچانک پاکستان کرپٹوکونسل بنادی اوروزیرخزانہ محمداورنگزیب کو سربراہ جبکہ چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب کو لگایاگیا۔
اس ہفتے اچانک غیرملکی ارب پتی زاؤ کو کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک مشیر مقررکردیا گیا جوحیران کن ہے کیونکہ وہ منی لانڈرنگ کے الزام میں امریکا میں سزایافتہ ہیں، یہ پیش رفت انتہائی تیز اورحیران کن ہے۔
حکومت ایساکیوں کرنا چاہ رہی ہے، یہ ابھی پتہ نہیں کیونکہ ہم ایف اے ٹی ایف میں بھی ہیں اور کرپٹو غیرمعمولی راستہ ہے،اس پرخدشات ہیں کہ زاؤ ہی کیوں؟حکومت نے سزایافتہ کو ہی کیوں چنا؟اسے وضاحت کرنا چاہیے کیونکہ اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی لانے کے حق میںنہیں ہے جوگورنر اسٹیٹ بینک راستہ بتائے ،حکومت اس پرچلے۔
انھوں نے کہا کہ داسوہائیڈرومنصوبہ سفیدہاتھی بن چکاکیونکہ اس کی نظرثانی شدہ لاگت میں 240فیصد اضافہ ہوچکا ہے، 2013میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو اس کے پاس دو راستے تھے، دیا میربھاشا ڈیم یا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بنانا ہے۔
تب اس نے فیصلہ کیا داسو منصوبے کی لاگت کم ہے جبکہ دیا میربھاشا ڈیم کیلیے کوئی قرضہ دینے کو تیار نہیں تھا، داسو کی ابتدائی لاگت 486 ارب روپے تھی، 2014 میں یہ منصوبہ منظورہوگیا،اس کی تکمیل 2019 میں ہونا تھی مگر تب اس کی لاگت 511ارب روپے اورتکمیل 2024 کردی گئی۔
اب اسحاق ڈار کی زیر سربراہی سینٹرل ورکنگ ڈولیمپنٹ پارٹی نے اس کی نظرثانی لاگت 1738ار ب روپے کرنیکی مشروط سفارش کی ہے جوکسی بھی منصوبے کی سب سے زیادہ نظرثانی شدہ لاگت ہے جوبدنظمی کی بدترین مثال ہے۔