حماس نے اسرائیل سے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دے دی۔ اسرائیل نے اب تک اس تجویز پر ردعمل کا اعلان نہیں کیا ہے جبکہ غزہ میں اپنے حملے تیز تر کرتے ہوئے محض 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 62 افراد شہید کردیے۔

الجزیرہ کے مطابق امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہم نے یرغمالیوں کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے جنہیں جلد رہا کر دیا جائے گا۔

حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق باضابطہ جواب ثالث فریقوں کو سونپ دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ مجوزہ جنگ بندی ڈیل پر تبادلہ خیال کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا اور یہ ان کا اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ نسل کشی رکوانے کے حوالے سے ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی زبانی منظوری دی ہے اور فلسطینی حکام کو حتمی تحریری معاہدے کے لیے معلومات کا انتظار ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

حماس نے الجزیرہ عربی کو بتایا ہے کہ خلیل الحیہ کی قیادت میں ایک وفد نے قطر اور مصر میں ثالثوں کو جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا۔ جمعرات سے جنگ بندی کے آغاز پر قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ اتوار کو شروع ہونے متوقع ہے۔

اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور مغویوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے اور معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی مغوی رہا کیے جائیں گے جبکہ معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں گے۔

قطری ثالت  کے مسودے کے مطابق غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی مرحلہ وار ہوگی۔ اسرائیلی فورسز غزہ پٹی کے سرحدی اطراف تعینات ہوں گی، جنوبی غزہ میں فیلی ڈیلفی راہداری کے لیے علیحدہ سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے اور شمالی غزہ کے غیر مسلح فلسطینیوں کو واپسی کی اجازت دی جائے گی۔

عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ترجمان کی جانب سے حماس کی جنگ بندی معاہدے کی منظوری کی تردید کی گئی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر حماس کی منظوری موصول نہیں ہوئی ہے۔

ایک طرف تو حماس اور اسرائیل کے بیچ جنگ بندی پر تیزی سے پیشرفت ہورہی ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے۔

اسرائیلی فورسز نے غزہ پر حملے تیز کرتے ہوئے ایک اسکول پناہ لیے ہوئے نہتے فلسطینیوں اور پٹی میں کئی گھروں پر بمباری کی ہے۔ اس طرح 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 62 افراد شہید کیے جاچکے ہیں۔

دریں اثنا تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلیوں نے ریلی نکالی جس میں غزہ میں قید قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ دوسری جانب ایک گروہ نے جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یروشلم میں مارچ کیا۔

غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 46 ہزار 707 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار 265 زخمی ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اپنے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد کو ماردیا تھا جبکہ 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اسرائیل کی جانب سے یہ معاہدہ انہی یرغمالیوں کو چھڑوانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس حماس اسرائیل جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ غزہ جنگ بندی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل حماس اسرائیل جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ قیدیوں کے تبادلے کا کہنا ہے کہ کی منظوری معاہدے کی کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی غزہ کے بیپٹیسٹ اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے بیپٹیسٹ اسپتال پر اسرائیلی قابض فوج کے حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے طبی سہولیات مہیا کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے کی کڑی ہے جو بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

یہ حملہ مسیحیوں کے مقدس مذہبی دن پام سنڈے کو کیا گیا جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسرائیل کس طرح مذہبی مقدسات اور عام شہریوں کی زندگیوں کے خلاف اقدامات کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج

پاکستان فی الفور اسرائیلی مظالم بند کئے جانے کا مطالبہ کرتا ہے جس کے نتیجے میں اب تک لاتعداد نہتے فلسطینیوں بشمول عورتوں اور بچوں کو شہید کیا گیا اور بنیادی شہری ڈھانچے کو تباہ کیا گیا۔

اسرائیل کی جانب سے مسلسل حملوں نے غزہ میں صحت کو نظام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے اور شدید بیمار لوگ صحت سہولیات کی دستیابی سے محروم ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں فوری طور پر اسرائیلی مظالم روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان 2 ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے جس میں فلسطین کی سرحد جون 1967 سے پہلے فلسطینی علاقوں پر مشتمعل ہو اور اِس کا دارلحکومت القدس الشریف ہو۔

پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف فیصلہ کُن اقدام کر کے اُسے اِن مظالم کے لیے جوابدہ بنایا جائے اور فلسطینی عام شہریوں کو مزید ظلم و ستم سے بچایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپتال اسرائیل پاکستان دفتر خارجہ

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مزید 21 فلسطینی شہید، امریکا پر یمن میں فضائی حملوں کا الزام
  • اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
  • اسرائیلی فوج نے ’سیکیورٹی‘ بفر زون کے نام پر غزہ کے 30 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا
  • صدر ٹرمپ کی ایرانی جوہری مقامات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی کی مخالفت
  • اسرائیلی فوج جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی، وزیر دفاع
  • اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
  • پاکستان کی غزہ کے بیپٹیسٹ اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
  • قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا
  • اسرائیل کی غزہ میں بربریت کی انتہا، شدید بمباری، 6 بھائیوں سمیت 37 فلسطینی شہید
  • مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ