لاہور ہائیکورٹ کا باؤلے کتوں کو تلف کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے باؤلے کتوں کو تلف کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ آوارہ کتوں کو تلف کرنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی، درخواست رانا سکندر ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد میں کتا مار مہم کے خلاف حکم امتناعی جاری
رانا سکندر ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ آوارہ کتوں کو تلف کرنے سے متعلق کوئی پالیسی نہیں، آئے روز آوارہ کتوں کے شہریوں کو کاٹنے کی شکایات سامنے آتی ہیں، ضلعی انتظامیہ آوارہ کتوں کو تلف کرنے کے لیے اقدامات نہیں کررہی۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو آوارہ کتوں کو تلف کرنے کے لیے پالیسی بنانے اور انتظامیہ کو آوارہ کتے تلف کرنے کا حکم دے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میں آوارہ کتوں کی بہتات، شہریوں میں خوف و ہراس
دوران سماعت آوارہ کتوں کے حوالے سے سرکاری پالیسی عدالت میں پیش کی، جس پر عدالت نے درخواست نمٹا دی اور انتظامیہ کو باؤلے آوارہ کتوں کو تلف کرنے کا حکم دے دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آوارہ کتے باؤلے کتے پاگل کتے پنجاب حکومت تلف لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: باؤلے کتے پنجاب حکومت تلف لاہور ہائیکورٹ تلف کرنے کا حکم لاہور ہائیکورٹ کے لیے
پڑھیں:
عمران خان کو جیل میں سہولیات؛ نظرثانی درخواست سماعت کیلیے مقرر کرنے کی ہدایت
اسلام آباد:عمران خان کو جیل میں سہولیات سے متعلق نظرثانی درخواست کو عدالت نے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو جیل سہولیات کے حوالے سے نظر ثانی درخواست پر اعتراض دُور کردیا گیا، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراض دُورکرتے ہوئے پیر کو درخواست مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کے اعتراض کے ساتھ درخواست پر سماعت کی، جس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے کیا چیلنج کیا ہوا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ ہم نے اس میں ٹرائل کورٹ آرڈر چیلنج کیاہوا ہے۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کرتے ہوئے پیر کو درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 10 جنوری کو اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے جیل سہولیات کے حوالے سے حکم جاری کیا۔ عدالت ٹرائل کورٹ حکم کے غلط استعمال کو روکنے اور قانون و آئین کے مطابق انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کرے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ جیل میں ہائی پروفائل قیدی ہونے کے باوجود سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں۔ جیل حکام کا رویہ آئین اور قانون کے خلاف ہے، قانون کے مطابق سہولیات مہیا کی جائیں۔ درخواست گزار کی بچوں کے ساتھ ہفتہ وار فون کال کو یقینی بنانے کی ہدایت کی جائے۔ اسی طرح کتابوں اور روزمرہ کے اخبارات بشمول ایکسپریس ٹریبیون پڑھنے کا مواد فراہم کیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پریزن ایکٹ اور پاکستان جیل رولز 1978 کے تحت درخواست گزار کے استحقاق کے مطابق فیملی و وکلا کے ساتھ ہفتہ وار طے شدہ ملاقاتوں کو یقینی بنانے کی ہدایت کی جائے۔