اسلام آباد:

26ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت کے کیس کی سماعت کا بینچ تبدیل ہوگیا۔ 

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کاز لسٹ کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت کے کیس کی سماعت کرنے والے بینچ میں جسٹس عرفان سعادت کی جگہ جسٹس عقیل عباسی شامل ہوں گے۔

26ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت کے حوالے سے اہم سماعت کل ہو گی،جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل تین رکنی بنچ سماعت کرے گا۔ 

گزشتہ سماعت جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت  نے کی تھی۔ 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کےلیے مقرر کردی گئی ہے۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 13 رکنی آئینی بینچ 6 مئی کو سماعت کرے گا، سپریم کورٹ نے 12 جولائی کے فیصلے میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔

پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، مخصوص سیٹوں کے کیس میں 8 ججوں کی وضاحت

اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

اکثریتی فیصلہ لکھنے والے جسٹس منصور علی شاہ نظر ثانی سننے والے بینچ میں شامل نہیں، جسٹس منیب اختر کو بھی بینچ کا حصہ نہیں بنایا گیا، آئینی بینچ کے لیے نامزد ہونے والے تمام ججز نظرثانی کیس کے لیے تشکیل بینچ میں شامل ہیں۔

بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان بھی شامل ہیں۔

جسٹس عقیل عباسی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ بینچ کا حصہ ہیں، جسٹس صلاح الدین پہنور، جسٹس عامر فاروق، جسٹس علی باقر نجفی بھی بینچ میں شامل ہیں۔

مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ

یاد رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں (پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ) اراکین کی بنیاد پر تخلیق پانے والی خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دینے کی بجائے دیگر پارلیمانی پارٹیوں کو الاٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن / پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی اپیلوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔

8 ججوں کے اکثریتی فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد قرار دینے والے 80 اراکین قومی اسمبلی میں سے 39 اراکین قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار جبکہ باقی رہ جانے والے 41 اراکین قومی اسمبلی کو آزاد اراکین قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عدالت کے اس فیصلے کے اجراء کے 15روز کے اندر اندر آزاد اراکین بھی الیکشن کمیشن میں اپنی سیاسی جماعت سے تعلق کا حلف نامہ جمع کروائیں اور متعلقہ جماعت کی تصدیق کی صورت میں مذکورہ اراکین قومی اسمبلی بھی اسی جماعت کے امیدوار تصور ہوں گے۔

عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کیلئے اہل قرار دیتے ہوئے اسے الیکشن کمیشن میں خواتین اور اقلیتوں امیدواروں کی ترجیحی لسٹ جمع کرنے کی ہدایت کی اور قرار دیا تھا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کی لسٹ کے مطابق ایوان میں موجود نمائندگی کے تناسب سے پی ٹی آئی کو اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستیں الاٹ کرے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کو مخصو ص نشستیں دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس سماعت کیلئے مقرر
  • پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ، مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس سماعت کیلئے مقرر
  • پیر کو ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے،، جج آئینی بینچ
  • بانیٔ پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا 2 رکنی بنچ تحلیل
  • ججز تبادلے اور سینیارٹی کیس: آئینی بینچ میں منیر اے ملک کے دلائل، سماعت کل تک ملتوی
  • سول نظام ناکام، تمام مقدمات فوجی عدالت بھیج دیں
  • 9 مئی مقدمات ، سماعت کرنے والا دو رکنی بینچ تحلیل
  • لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت کیلیے نیا ججز روسٹر جاری
  • کیس بینچ میں مقرر نہ ہونے کے باوجود جسٹس بابر ستار نے کیس سماعت کی، نیا تنازع کھڑا ہوگیا