WE News:
2025-01-18@10:01:52 GMT

القادر یونیورسٹی میں طلبہ کو کیا سہولیات حاصل ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

القادر یونیورسٹی میں طلبہ کو کیا سہولیات حاصل ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج نے سنایا جانا ہے۔ نیب کی جانب سے عمران خان اور دیگر کے خلاف اکتوبر 2022 میں تحقیقات شروع کی گئی تھیں، نیب کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں ملک ریاض کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بالواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ یہ رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے ملی۔ اکتوبر 2022 میں نیب نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی۔

القادر یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا،تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم میں واقع 458کنال، 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی گئی، جس کے بدلے میں مبیّنہ طور پر عمران خان نے ملک ریاض کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔ اس وقت بھی القادر یونیورسٹی کے چیئرمین عمران خان ہی ہیں۔

القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ پنجاب کے شہر جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں قائم ہے۔ اس یونیورسٹی میں اس وقت 200 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، جبکہ یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈی اور مینجمنٹ سائنسز کے 2 شعبوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔

یونیورسٹی میں ملک کے تمام صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ ان طلبہ و طالبات کو کیفے ٹیریا میں کھانے پینے، رہائش کے لیے ہاسٹل اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ چونکہ یہ ایک ٹرسٹ کے تحت قائم کی گئی یونیورسٹی ہے، اس لیے طلبہ و طالبات سے کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی۔ جبکہ جو طلبہ و طالبات اپنے کھانے پینے کے اخراجات ادا نہیں کر سکتے انہیں ایک ’لقمہ پروگرام‘ کے تحت فری کھانا پینا مہیا کیا جاتا ہے۔ جبکہ جو طلبہ و طالبات کپڑے اور دیگر ضروری اشیا کا خرچ بھی برداشت نہیں کر سکتے انہیں بھی ’سیف اور رام‘ کے تحت ادائیگی کی جاتی ہے۔

وی نیوز نے القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا دورہ کیا اور وہاں موجود طلبہ و طالبات سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے القادر یونیورسٹی کا انتخاب کیوں کیا اور وہ اس یونیورسٹی میں دی جانے والی تعلیم اور دیگر سہولیات سے کس حد تک مطمئن ہیں؟ یونیورسٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے بھی گفتگو کی گئی، یونیورسٹی میں سہولیات، اساتذہ کی قابلیت اور مستقبل کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔

القادر یونیورسٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد رحمان نے کہا کہ یونیورسٹی میں اس وقت 200 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، جبکہ یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈی اور مینجمنٹ سائنسز کے 2 شعبوں میں تعلیم دی جاتی ہے، یونیورسٹی میں ملک کے تمام صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان طلبہ و طالبات سے داخلے کے وقت انٹری ٹیسٹ لیا جاتا ہے جس کے بعد ایک انٹرویو کے بعد طلبہ کو یونیورسٹی میں داخلہ دیا جاتا ہے۔ اچھی اور معیاری تعلیم القادر یونیورسٹی کی ترجیح کرتی ہے ،اس لیے یہاں پر زیادہ طلبہ موجود نہیں ہیں۔ البتہ ہمارے پاس 1500 طلبہ کی گنجائش موجود ہے اور اگر ہمیں گجرات یونیورسٹی کی جانب سے کچھ دیگر ڈپارٹمنٹس پڑھانے کو مل جائیں تو ہم طلبہ کی تعداد کو پورا کر لیں گے۔

ڈاکٹر امجد رحمان کے مطابق القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ میں اس وقت کل 12 اساتذہ تعلیم دے رہے ہیں جن میں 8 پی ایچ ڈی ڈاکٹرز بھی ہیں ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں تعلیم کا معیار بہت بلند ہے۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر لیب، لائبریری، ہاسٹل، کھانا اور جم کی سہولت بھی موجود ہے۔

یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیے تعلیم تو بالکل فری ہے ہی اس کے علاوہ جو طلبہ و طالبات کھانے پینے کے اخراجات ادا نہیں کر سکتے ان کو ایک پروجیکٹ لقمہ کے تحت 3 وقت کا کھانا مفت فراہم کیا جاتا ہے.

جبکہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے 93 فیصد تعداد طلبہ و طالبات ہاسٹل میں فری مقیم ہیں۔

القادر یونیورسٹی میں زیر تعلیم سویرا اجمل خان نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ ساتویں سمسٹر کی اسٹوڈنٹ ہیں ۔ان کا تعلق ضلع راجن پور سے ہے اور وہ اتنی دور اس لیے تعلیم حاصل کرنے آئی کہ ان کے علاقے میں کوئی بھی اچھی معیاری یونیورسٹی نہیں تھی جو کہ دینی تعلیمات دیتی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ القادر یونیورسٹی کے اساتذہ اور یونیورسٹی میں دی جانے والی سہولیات سے بالکل مطمئن ہیں۔

صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طالب علم معشوق علی نے وی نیوز کو بتایا کہ القادر یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے قبل انہوں نے 3 سے 4 مختلف یونیورسٹیوں کا دورہ کیا, لیکن ان یونیورسٹیوں میں سہولیات اس معیار کی نہیں تھیں جیسی القادر یونیورسٹی میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے کسی بھی ہاسٹل میں طلبہ و طالبات صفائی خود کرتے ہیں لیکن القادر یونیورسٹی میں صفائی کے لیے بھی الگ سے لوگ رکھے گئے ہیں۔ طلبہ و طالبات کو اچھا ماحول فراہم کیا جاتا ہے جبکہ جم تک کی سہولت بھی یونیورسٹی میں موجود ہے۔

پنجاب کے علاقے حافظ آباد سے تعلق رکھنے والی فاطمہ طارق نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے اپنے گھر سے میلوں دور القادر یونیورسٹی میں داخلہ اس لیے لیا کیونکہ ان کے والدین کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ یونیورسٹی کی فیس ادا کر سکیں۔ اس وقت وہ القادر یونیورسٹی میں بالکل فری اسکالرشپ پر پڑھ رہی ہیں، جبکہ ان کے کھانے پینے کے اخراجات یونیورسٹی کے ایک پروجیکٹ ’لقمہ‘ کے تحت ادا کیے جاتے ہیں، اس طرح میرے گھر والوں کو میری تعلیم پر کسی بھی قسم کے اخراجات نہیں کرنا پڑ رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: القادر یونیورسٹی میں القادر یونیورسٹی کے کہ یونیورسٹی میں یونیورسٹی میں اس سے تعلق رکھنے طلبہ و طالبات کے اخراجات کھانے پینے اور دیگر انہوں نے نہیں کر جاتا ہے کے تحت کی گئی اس لیے کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

پی ٹی آئی کا 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ سے جڑے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے کرپٹ پریکٹس پر عمران خان کو 14 سال اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی۔
اس کے علاوہ عدالت نے عمران خان کو 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی جبکہ احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم اس فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج بھی کریں گے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا سوال تو پوچھنا چاہیے نواز شریف کے بیٹے حسن نواز سے کہ تم نے جس پیسے سے لندن میں ون ہائیڈ پارک کی عمارت خریدی وہ پیسہ کس طرح باہر لیکر گئے اور آگے پھر بیچی، اس رقم کا تم نے کیا کیا؟ آج وہ دندناتے پھر رہے ہیں۔
دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اس ملک میں چور دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ معصوم اور ایماندار لوگ جو کہ اس ملک میں نوجوانوں کو سیرت النبی ﷺ کو پڑھانے کے لیے القادر یونیورسٹی جیسا ادارہ بناتے ہیں انہیں سزا سنا دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے معاملے پر نا تو حکومت کو ایک دھیلے کا نقصان ہوا اور نا ہی عمران خان یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم گئی، نیت ٹھیک تھی، مقصد بھی ٹھیک تھا لیکن اس ملک میں یہ رواج بنایا جا رہا ہے کہ ایک شخص جو شوکت خانم کینسر اسپتال اور نمل یونیورسٹی جیسے ادارے بناتا ہے اسے القادر یونیورسٹی بنانے پر سزا دی جا رہی ہے جس میں نوجوان نسل کو سیرت النبی ﷺ پڑھائی جانی تھی اور پاکستان کے نوجوانوں کو مستفید ہونا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ مریم نواز نے القادر یونیورسٹی کے طلبا کو بڑی خوشخبری سنا دی
  • پی ٹی آئی کا 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
  • عمران خان کو 14 سال، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا
  • انٹڑ بورڈ کمیٹی 2 دن میں ختم کرکے نئی کمیٹی نہ بنائی گئی تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کرینگے،منعم ظفر خان
  • الخدمت مدارس تفہیم القرآن کے سالانہ امتحانات ،ہزاروں طلبہ کی شرکت
  • انٹر بورڈ کمیٹی 2دن میں ختم کر کے نئی نہ بنائی گئی تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع ہوگا، منعم ظفر
  • جس سیاسی جماعت نے بچوں کو انتشار کا راستہ دکھایا وہ آج ان کو جیل میں پوچھنے تک نہیں آتے:مریم نواز
  • الخدمت فاؤنڈیشن بنو قابل پروگرام: نمایاں کارکردگی پر طلبہ و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم
  • عمران اور بشریٰ کا خوابوں کا پراجیکٹ القادر یونیورسٹی:4 سال میں صرف 200 طلبہ نے داخلہ لیا