خیبر پختونخوا میں بے نظیر نشوونما پروگرام میں کروڑوں کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ورلڈ فوڈ پروگرام نے صوبے میں پروگرام کو روکتے ہوئے آڈٹ کی درخواست کردی جبکہ بہتر احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پروگرام کا انتظام کے پی حکومت سے لیکر این جی اوز کے حوالے کرنے کا بھی فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں بے نظیر نشوونما پروگرام میں 79 کروڑ سے زائد کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری دستاویزات میں بے نظیر نشوونما پروگرام پروجیکٹ پر کام کرنے والے عملے کی تنخواہوں میں بے ضابطگی کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ کارکنوں اور عملے کو تنخواہوں میں کٹوتیوں کی ادائیگی کی رسیدیں فراہم نہیں کی گئیں مگر اس کے باوجود محکمے نے ان ادائیگیوں کی پوری قیمت ورلڈ فوڈ پروگرام اور بے نظیر نشوونما پروگرام دونوں سے وصول کیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ بے ضابطگیاں تقریباً 79 کروڑ 99 لاکھ روپے بنتی ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام سے کے پی حکومت کو منتقل ہونیوالے 66 کروڑ 40 لاکھ روپے بے نظیر نشوونما پروگرام فنڈز کا 30 فیصد ہے۔ دستاویزات کے مطابق پروگرام میں کام کرنیوالے 11 گھوسٹ ملازمین کی موجودگی کا بھی انکشاف بھی ہوا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے صوبے میں پروگرام کو روکتے ہوئے آڈٹ کی درخواست کردی جبکہ بہتر احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پروگرام کا انتظام کے پی حکومت سے لیکر این جی اوز کے حوالے کرنے کا بھی فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پی ڈی ایم حکومت میں خیبر پختونخوا میں دہشت گرد پھر شروع ہوئی، ظاہر شاہ طورو
وزیر خوراک خیبر پختونخوا ظاہر شاہ طورو نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کے دوران خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کا دوبارہ آغاز ہوا۔
مردان میں پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزیر خوراک نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پچھلے دور میں دہشت گردی ختم ہوچکی تھی، پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران صوبے میں دہشت گردی پھر سے شروع ہوئی۔
ظاہر شاہ طورو نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے درخواست ہے کہ وہ اختلاف رائے کو پارٹی کے اندر رکھیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ مائینز اینڈ منرل بلز کے ذریعے وفاق کو کوئی اختیارات نہیں دے رہے، بل کو ہم نے بانی پی ٹی آئی کی رضامندی کے ساتھ مشروط کردیا ہے۔