قومی اسمبلی میں رپورٹ پیش:2024ء میں 12 ارب سے زائد کی بجلی چوری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد:قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 2024ء میں 12 ارب روپے سے زائد کی بجلی چوری کی گئی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس (2024 کے دوران) ملک میں 12 ارب 48 کروڑ 50 لاکھ روپے کی بجلی چوری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ وزارت توانائی نے اس حوالے سے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی ہیں، جن سے بجلی کے غیر قانونی استعمال کی سنگین صورتحال واضح ہو رہی ہے۔
پیش کردہ دستاویز کے مطابق بجلی چوروں سے 5 ارب 83 کروڑ روپے کی ریکوری کی جا چکی ہے۔ مزید برآں بجلی چوری کے سلسلے میں 2 لاکھ 16 ہزار ایف آئی آرز درج کی گئیں اور اس سلسلے میں 62 ہزار 452 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ بجلی چوری کے خاتمے کے لیے انسداد مہم کے تحت مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں پیسکو میں ڈی ایس او (ڈسٹری بیوشن سسٹم آپریشن) یونٹ قائم کیا گیا جو بجلی کے غیر قانونی استعمال کو روکنے اور مسائل کے فوری حل کے لیے سرگرم ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل بجلی چوری
پڑھیں:
سرکاری محکمے میں اربوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
بلوچستان کے محکمہ مواصلات و تعمیرات میں 13 ارب سے زائد کی بے قاعدگی کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق مالی سال 23-2021 کے دوران محکمہ مواصلات و تعمیرات میں 13 ارب 34 کروڑ کے غیر مجاز اخراجات کی نشان دہی کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈٹ میں معلوم ہوا کہ 12 ارب 11 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، اور حکومتی ٹیکسوں کی مد میں 52 کروڑ روپے کی کم وصولی کی گئی۔
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق سرکاری خزانے سے 61 کروڑ 92 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، جب کہ محکمے نے مجموعی طور پر 9 کروڑ 50 لاکھ روپے کی وصولی نہیں کی۔آڈٹ آبزرویشنز کا محکمے کی جانب سے تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا، آڈٹ رپورٹ میں ذمہ دار افراد کی نشان دہی اور کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے بلوچستان میں کوئٹہ کے سول اسپتال میں دوائیوں کی خریداری کی مد میں ایک ارب سے زائد کی بے قاعدگیوں کا بھی انکشاف ہوا تھا۔ 22-2017 تک کے آڈٹ میں زبردست بے قاعدگیاں سامنے آئیں، آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ 5 سال میں اسپتال کے مین اسٹور سے 2 کروڑ 28 لاکھ کی دوائیاں غائب ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق اسٹنٹس کی 3 کروڑ 17 لاکھ کی مشکوک خریداری بھی سامنے آئی ہے، اسٹنٹس کی مقامی خریداری میں 4 کروڑ خرچ کیے گئے تھے۔ آکسیجن پلانٹ کے ٹینڈرز میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئیں، سول اسپتال کو آکسیجن سلنڈر کی غیر ضروری کھپت سے 6 کروڑ کا نقصان ہوا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق وردی، فرنیچر اور مشینری کی خریداری کی مد میں 6 کروڑ 18 لاکھ کی بے قاعدگیاں کی گئیں۔