WE News:
2025-04-15@09:08:05 GMT

پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟

بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے وفد کے ہمراہ ایئر چیف مارشل سے بھی ملاقات کی ہے۔ ملاقاتوں میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات پر گفتگو ہوئی اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

ایک طویل عرصے کے بعد بنگلہ دیش کی فوجی قیادت کی پاکستان کے آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر سے ملاقات ہوئی ہے۔ اس سے قبل 35 رکنی پاکستانی تجارتی وفد تقریباً 12 سال بعد بنگلہ دیش کے دورے پر ڈھاکہ گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی قربت سے پاکستان کو تجارتی، سفارتی اور دفاعی اعتبار سے کیا فائدہ ہوگا؟

یہ بھی پڑھیں بنگلہ دیش کا پاکستان کے لیے قوانین میں نرمی کا اعلان، اب ویزا آن لائن دستیاب ہوگا

’دونوں طرف احساس پیدا ہوا ہے کہ ہمیں مل کر رہنا چاہیے‘

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار نعیم لودھی نے کہاکہ سب جانتے ہیں کہ یہ ایک ہی خاندان تھا جو 1971 میں الگ ہوگیا۔ لیکن اب دونوں طرف ہی یہ احساس پیدا ہوا ہے کہ ہمیں مل کر رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ تعلقات کی بحالی سے پرانی کرواہٹیں دور ہوں گی، اور دفاعی تعاون دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔

نعیم لودھی نے کہاکہ پاکستان بہت سارے ہتھیار بنانے میں خود کفیل ہے، جبکہ بنگلہ دیش کو ایسی بہت ساری چیزیں باہر سے مہنگے داموں خریدنا پڑتی ہیں۔ پاکستان ایئر کرافٹ، بوٹس، ٹینکس، توپیں اور اس کے علاوہ چھوٹے ہتھیار بھی بناتا ہے۔ یہ وہ تمام چیزیں ہیں دونوں افواج کے باہمی اشتراک کے لیے بہت بہترین ثابت ہوں گی۔ جیسا کہ ہندوستان بنگلہ دیش اور پاکستان دونوں کو ہی تنگ کرتا ہے تو اسٹریٹیجک اعتبار سے دونوں ممالک کو فائدہ ہے۔ اب ہندوستان افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنا رہا ہے تاکہ پاکستان پر دباؤ ڈال سکے۔ تو اس کا ہمیں یہ فائدہ ہے کہ ہمارے پاس بھی کاونٹر موجود ہوگا۔

’دونوں ممالک کے لیے اسٹریٹیجک، عالمی سیاست اور ملٹری ہارڈویئر کے اعتبار سے بہترین مواقع ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس بات کا بھی بہت زیادہ امکان ہے کہ اب ایکسچینج پروگرامز شروع ہوں گے، جس میں دونوں ممالک کی فوجی ٹریننگ کے لیے ایک دوسرے کے ملک میں جائیں گے۔

’پاکستان بنگلہ دیشی فوجیوں کی بنیادی تربیت جس میں ہوا بازی، نیوی اور زمینی فوج شامل ہے، میں بنگلہ دیش کے لیے بہترین خدمات فراہم کرسکتا ہے‘۔

نعیم لودھی نے کہاکہ اس کے علاوہ سارک میں بھی پاکستان کا وزن بڑھے گا، کیونکہ جتنی بھی تنظیمیں ہوتی ہیں اس میں بھی گروہ بندی ہوتی ہے۔ کیونکہ مالدیپ اور سری لنکا میں پاکستان کا اثرورسوخ ہے۔ اور اب بنگلہ دیش میں بھی ہو جائےگا، تو خطے میں پاکستان کی پوزیشن پہلے کی نسبت بہت بہتر ہو جائے گی۔ کیونکہ ایک بڑے ملک کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات بننے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ جتنے بھی عالمی فورمز ہیں وہاں دونوں ممالک کے مفادات اکھٹے ہونے سے بہت فائدہ ہوگا، سفارتی تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ چونکہ ملٹری سفارتکاری میں بھی پاکستان کی بہت مدد کرتی ہے تو مجموعی طور پر معاشی، عالمی سیاست اور اسٹریٹیجی میں دونوں ممالک کو بے شمار فائدے ہوں گے۔

کیا پاک بنگلہ تعلقات سے انڈیا کی خطے میں پوزیشن کمزور ہوگی؟

اس پر نعیم لودھی کا کہنا تھا کہ انڈیا بڑا اور طاقت ور ملک ہے، اتنی جلدی اس کا اثر انڈیا پر نہیں پڑےگا، اور ویسے بھی پاکستان کی یہ پالیسی ہے کہ جو بھی اتحاد یا کوئی بھی کام کرتا ہے وہ کسی کے خلاف نہیں بلکہ اپنے دفاع کے لیے کرتا ہے۔ اس لیے انڈیا کو یہ دھچکا کم از کم ضرور لگے گا کہ اگر وہ ہمارے لیے کوئی جارحانہ سوچ رکھتے ہیں تو ان کو اس بات پر اب سوچنا پڑےگا۔

’دونوں ممالک کو مل کر خطے میں امن برقرار رکھنے کی کوشش کرنا ہوگی‘

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر حارث نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد دونوں ممالک بہت ہی زیادہ مثبت اقدامات کی جانب بڑھیں گے، کیونکہ حسینہ واجد کے وقت میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تقریباً تمام تر تعلقات ختم ہوچکے تھے، اور انڈیا تو چاہتا بھی یہی تھا کہ دونوں ممالک دور رہیں، لیکن اب یہ تعلقات دوبارہ سے بحال ہونے چاہییں اور ہو بھی رہے ہیں، اسی لیے اب انڈیا کو بھی مسئلہ ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ دونوں ممالک کو مل کر خطے میں امن برقرار رکھنے کی کوشش کرنا ہوگی، جو آرمی چیف سے حالیہ ملاقات ہوئی ہے اس میں دوطرفہ اسٹریٹجک تعلقات اور دفاعی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے فوجی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن کی جانب سے پاکستان کو ایک مضبوط نیوکلیئر پاور کے طور پر تسلیم کیا۔

’بنگلہ دیشی فوجی اب ٹریننگ کے لیے پاکستان آئیں گے‘

’ جو بنگلہ دیشی فوجی ٹریننگ کے لیے انڈیا میں جایا کرتے تھے اب وہ پاکستان آئیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان نیوی کی ٹریننگ بھی ہونے جا رہی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں مشترکہ بزنس کونسل کا قیام، بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ دوطرفہ دورے کریں تاکہ اتنے عرصے میں جو ایک فاصلہ آگیا تھا اس کو ختم کیا جا سکے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین ویزا کی فراہمی کے نظام کو آسان بنانے‘ ڈائریکٹ ایئر سروس شروع کرنے اور باہمی وفود کے تبادلوں کی ضرورت ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کے لیے بہت فائدے ہیں۔ ‘کاروبار کے شعبے میں بنگلہ دیش میں پاکستان کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بنگلہ دیش بھارت پاک بنگلہ دیش تعلقات پاکستان حسینہ واجد دوطرفہ دورے وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت پاک بنگلہ دیش تعلقات پاکستان حسینہ واجد دوطرفہ دورے وی نیوز دونوں ممالک کے کہ دونوں ممالک دونوں ممالک کو بنگلہ دیش کے میں پاکستان پاکستان کے نعیم لودھی کے لیے بہت کے درمیان پاکستان ا انہوں نے نے کہاکہ میں بھی

پڑھیں:

ماسکو میں یومِ پاکستان کی پر وقار تقریب

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان کے قومی دن کے موقع پر روس کے دارالحکومت ماسکو میں سفارت خانہ پاکستان کی جانب سے ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں روس کے نائب وزیر خارجہ رُدینکو اینڈری یوریوچ مہمان خصوصی تھے. جبکہ دیگر روسی حکام، سفارتکاروں، دانشوروں، صحافیوں، فنکاروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معزز مہمانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تقریب کا آغازپاکستان اور روس کے قومی ترانوں سے ہوا، گنیسن اکیڈمی کے طلباء نےاردو اور رشین میں ترانے پڑھ کر اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کیا۔جس کے بعد سفیر پاکستان جناب محمد خالد جمالی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ 23 مارچ 1940 ایک تاریخی دن ہے، جب برصغیر کے مسلمانوں نے ایک علیحدہ وطن کے قیام کا فیصلہ کیا، جو بعد ازاں پاکستان کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان 24 کروڑ عوام کا ملک ہے، جو اقتصادی، جغرافیائی اور تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔ سفیر پاکستان نے اپنے خطاب میں دہشتگردی کے خلاف جانوں کا نذرانہ دینے والے پاکستانی سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے حالیہ دہشتگرد حملے پر تعزیتی پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس عالمی چیلنج کے خلاف جاری جنگ میں روس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

جبکہ روس کے نائب وزیر خارجہ رُدینکو اینڈری یوریوچ نے یوم پاکستان کے موقع پر ایک اہم خطاب کیا ہے۔ دوران خطاب انہوں نے کہا کہ تاریخ میں یہ یادگار دن 23 مارچ 1940، پاکستان کی آزاد ریاست کی بنیاد رکھنے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سے پاکستان ایک طویل اور مشکل راستہ طے کرچکا ہے اور آج پاکستان ایک ترقی پذیر ریاست کے طور پر ابھرا ہے۔

روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ روسی قوم دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کا فروغ اور پاکستانی عوام کی خوشحالی اور ترقی کی خواہش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کو جنوبی ایشیا میں اپنے اہم شراکت دار ملک کے طور پر دیکھتے ہیں، ہمارے تعلقات ایک نئے معیار پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ سیاسی مکالمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

روسی سفارت کار کے مطابق ہمارے حکومتوں، وزارتوں اور کاروباری نمائندوں کے درمیان روابط جاری ہیں، اور عالمی معیشت کی مشکل صورت حال کے باوجود، تجارتی حجم بڑھ رہا ہے۔ رُدینکو نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم پر اکثر معاملات پر ایک دوسرے کے موقف سے ہم آہنگی رکھتے ہیں، جہاں ہماری آرا میں ہم آہنگی یا قریبی پوزیشنز ہیں۔

انھوں نے پاکستان اور روس کے مابین دیرینہ دوستانہ تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔ پاکستانی سفیر محمد خالد جمالی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی روابط میں تیزی سے بہتری آ رہی ہے، اور دوطرفہ تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ اکتوبر میں ماسکو میں ہونے والے "ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فورم" کا خصوصی ذکر کیا گیا، جس میں پچاس سے زائد پاکستانی کمپنیوں نے شرکت کی۔

اگلا فورم پاکستان میں منعقد کیا جائے گا تاکہ نجی شعبے کو قریب لایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ 2024 پاکستان اور روس کے تعلقات میں پیش رفت کا سال رہا ہے، اور آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کی ملاقاتوں نے باہمی تعاون کو نئی جہت دی۔ محمد خالد جمالی نے یوریشیائی خطے میں رابطوں کے فروغ اور "نارتھ-ساؤتھ ٹرانسپورٹ کاریڈور" میں پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے میں تجارت اور ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے۔

محمد خالد جمالی نے کئی درجن ممالک کے سفارت کاروں اور نمایندوں کے سامنے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصولوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ تنازعات کے پرامن حل کا حامی رہا ہے، بشمول یوکرین کا تنازع۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھنے کا خواہاں ہے اور روسی قیادت سمیت دیگر شراکت دار ممالک کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔

محمد خالد جمالی نے دوٹوک انداز میں مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے غیرمتزلزل مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک آزاد، خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس ہو۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ اور مشرقِ وسطیٰ میں حالیہ جارحیت کی شدید مذمت کی اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے تمام مراحل پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

تقریب سے خطاب کے دوران پاکستانی سفیر نے افغانستان کو یوریشیائی روابط کا ایک اہم جزو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کے قیام کے لیے روس کے ساتھ "ماسکو فارمیٹ" کے تحت تعمیری تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی روابط اور ترقی کے لیے افغانستان میں امن ناگزیر ہے۔ اس موقع پر محمد خالد جمالی نے مذید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے طویل ترین غیر حل شدہ تنازع، مسئلہ جموں و کشمیر کو بھی اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے یکطرفہ طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کی - اور اس کے بعد سے وہاں کی آبادیاتی ساخت کو زبردستی تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تاکہ جموں و کشمیر کے عوام کو ان کا جائز حق مل سکے۔

ثقافتی تعلقات کے فروغ کے حوالے سے بھی اہم اقدامات کا ذکر کیا گیا، جن میں معروف اردو ادیب سعادت حسن منٹو کی کہانیوں کا روسی زبان میں ترجمہ اور ماسکو میں معروف خطاط شاہ عبداللہ عالمی کی شرکت شامل ہے۔ معروف پاکستانی فنکار شاہ عبداللہ عالمی ایک منفرد خطاطی کے مظاہرے کے ساتھ جلوہ گر ہوئے۔ اپنے فن کا مظاہرہ انہوں نے تین میٹر طویل کینوس پر کیا، جسے خالص سنہری ورق سے آراستہ کیا گیا تھا۔ اس شاہکار پر انہوں نے پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کی نظم کے اشعار کی جاذب نظر خطاطی کی، جسے شرکاء نے بے حد سراہا۔ محمد خالد جمالی نے شاہ عبداللہ کے فن کو پاکستان کی روحانی اور ثقافتی نمائندگی قرار دیا اور ان کے دورے کے اسپانسر شہزاد شیخ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور مراکش کی مشترکہ فوجی مشقیں شروع
  • چیف جسٹس سے ایران اور ترکیہ کے سفیروں کی ملاقات، عدالتی تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • ماسکو میں یومِ پاکستان کی پر وقار تقریب
  • ’پاکستان میں ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کا عملی مظاہرہ دیکھا‘، امریکی اراکین کانگریس نے دورہ پاکستان کو کامیاب اور مثبت قرار دیدیا
  • پاک امریکا تجارتی تعلقات اور ٹیرف ریلیف پر کلیدی پیشرفت
  • بنگلہ دیش: 31 جولائی تحریک کے متاثرین کا پاکستان میں علاج کیا جائے گا
  • چین اور انڈونیشیا کے تعلقات میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے ، چینی صدر
  • وزیراعظم کا بیلا روس دورہ، معاہدوں سے عملی اقدامات تک
  • وزیراعظم شہباز شریف سے بیلاروس کی پارلیمانی قیادت کی ملاقات: دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق