اسکروٹنی فیس ختم ہونے سے سروکار نہیں، اپنی کاپیاں خود چیک کریں گے، انٹرکے طلبہ کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں انٹر بورڈ کے حالیہ نتائج سے متاثر ہونے والے طلبہ چیئرمین کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہو سکے، طلبہ کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی بنے یا اسکروٹنی فیس ختم ہو ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہم اپنی کاپیاں خود چیک کریں گے۔
انٹر بورڈ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لاکھوں طلبہ ازخود اپنی کاپیاں چیک کریں یہ ممکن نہیں ، زیادہ نمبروں کے فرق والے طلبہ کیلئے انٹربورڈ آفس کے دروازے کھلے ہیں ہماری نگرانی میں کاپیاں چیک کر سکتے ہیں۔
بدھ کے روز ناظم امتحانات زرینہ راشد نے اپنے دفتر میں ’’ ایکسپریس ‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کا اسکروٹنی فیس ختم کرنے والا مطالبہ ہم نے منظور کیا ہے جنہوں نے میٹرک میں 80 یا 85 فیصد نمبر حاصل کیے اور اب گیارہویں جماعت میں ان کے 50 یا 55 نمبر سے بھی کم آئے ہیں تو ہم ان طلبہ کو کاپیاں دکھانے کیلئے تیار ہیں۔
پرچوں کی جانچ پڑتال کے بعد ان طلبہ سے درخواست ہوگی کہ وہ اپنے انٹرویوز میں حقیقت بتائیں، 30 دن میں اسکروٹنی کا عمل مکمل کر کے کم نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کے گھر نتیجہ بھیجا جائے گا، اگر کوئی پھر بھی مطمئن نہیں ہوتا تو اس کیلئے دفتر حاضر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی فارم انٹربورڈ کی آفیشل ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے، ایک پرچے کی اسکروٹنی کی فیس 1 ہزار تھی جس میں 50 فیصد رعایت کرتے ہوئے 500 کی گئی تھی مگر اب طلبہ کی سہولت کیلئے اسکروٹنی کی فیس مکمل معاف کردی ہے۔اسکروٹنی میں رواں برس پہلی مرتبہ پرچوں کی جانچ بھی کی جائے گی جبکہ پہلے صرف ری کاؤنٹنگ کی جاتی تھی۔
دوسری جانب کم نمبر حاصل کرنے والے طلبہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا بے شک اسکروٹنی فیس ختم نہ کریں مگر ہمیں اپنی کاپیاں خود چیک کرنے کا حق ہو ، ہم جو چاہیں کوئی بھی پرچہ خود چیک کریں اسی صورت میں ہم مطمئن ہوں گے، نتیجہ گھر بھیج دیں گے کب کاپی چیک ہوگی کون؟ کون کرے گا؟ کون دیکھے گا؟ اگر نمبر نہیں بڑھے تو مستقبل تباہ ہو جائے گا، کوئی دوسرا راستہ نکالنا چاہیے ورنہ بورڈ تبدیل کرنا پڑے گا یا دوسری صورت میں ملک چھوڑ دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسکروٹنی فیس ختم والے طلبہ چیک کریں خود چیک
پڑھیں:
کراچی یونیورسٹی سمیت سندھ کی 17 سے زائد جامعات میں تدریس کا بائیکاٹ جاری
فپواسا سندھ نے صوبے میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کے فیصلے پر بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ کراچی سمیت سندھ کی 17 سے زائد جامعات میں جمعہ کے روز بھی تدریس کا بائیکاٹ رہا۔ فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن سندھ (فپواسا) کی اپیل پر تدریسی عمل معطل ہے۔ فپواسا سندھ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کیلئے یونیورسٹیز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم واپس لی جائیں۔ ایسوسی ایشن سندھ نے صوبے میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کے فیصلے پر بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ فپواسا کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اساتذہ کیلئے ٹیکس میں 25 فیصد رعایت ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔