اسلام آباد:

بنگلہ دیش کے اعلیٰ سطح دفاعی وفد نے پاک ایئرفورس کے سربراہ سے ملاقات کی اور جنگی طیارے جے ایف 17 تھنڈر طیاروں سمیت دیگر جدید جنگی سامان میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان ایئر فورس کے سربراہ، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے بنگلہ دیش کے اعلیٰ سطح دفاعی وفد نے ایئر ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وفد کی قیادت لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن، پرنسپل اسٹاف آفیسر، آرمڈ فورسز ڈویژن، بنگلہ دیش نے کی۔

ملاقات کے دوران ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے دونوں ممالک کی ایئر فورسز کے درمیان فوجی شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ فضائیہ کے سربراہ نے مشترکہ تربیتی منصوبوں اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے پر زور دیا۔

لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن نے پاکستان ایئر فورس کے جدید منصوبوں، اعلیٰ ٹیکنالوجی اور مقامی سطح پر تیار کیے گئے تکنیکی ڈھانچے کی تعریف کی۔

وفد نے جے ایف-17 تھنڈر جنگی طیاروں کی تیاری سمیت دیگر جدید عسکری سازوسامان میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان فوجی شراکت داری کو مضبوط بنانے، تعاون کو فروغ دینے اور تعلقات کو مستحکم کرنے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکی طیاروں کی خوفناک ٹکر، کانگریس ممبران بال بال بچے

واشنگٹن: امریکہ کے معروف ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر دو امریکن ایئرلائنز کے طیارے آپس میں ٹکرا گئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں طیارے رن وے پر روانگی کے لیے تیار تھے۔

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کے مطابق، چارلسٹن جانے والی فلائٹ 5490 (CRJ 900) نے نیویارک جانے والی فلائٹ 4522 (Embraer E175) کے ونگ ٹِپ سے ٹکرایا۔ خوش قسمتی سے کسی بھی مسافر یا عملے کو چوٹ نہیں آئی۔

نیویارک جانے والی پرواز میں تین امریکی کانگریس اراکین بھی سوار تھے، جن میں سے ایک، نمائندہ جوش گوٹ ہائمر نے سوشل میڈیا پر تصدیق کی کہ تصادم طیارے کے ٹیک آف کی اجازت کے انتظار کے دوران ہوا۔

ریگن نیشنل ایئرپورٹ کو امریکہ کا سب سے مصروف سنگل رن وے ایئرپورٹ سمجھا جاتا ہے اور حالیہ مہینوں میں یہاں متعدد خطرناک واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

دونوں طیارے اپنی طاقت پر ٹرمینل واپس لوٹ آئے اور انہیں معائنہ کے لیے سروس سے ہٹا دیا گیا۔ امریکن ایئرلائنز کے مطابق دونوں طیاروں کے صرف ونگلیٹ کو نقصان پہنچا ہے، اور تمام مسافروں کو متبادل پروازوں کے ذریعے روانہ کیا گیا۔

فلائٹ 5490 میں 76 مسافر اور 4 کریو ممبرز تھے جبکہ فلائٹ 4522 میں 67 مسافر اور 4 کریو سوار تھے۔ FAA نے تصدیق کی ہے کہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ایئرپورٹ کی سیکیورٹی پالیسیز کا ازسرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔

جنوری میں اسی ایئرپورٹ پر ایک المناک حادثے میں 67 افراد ہلاک ہوئے تھے جب ایک فوجی ہیلی کاپٹر اور علاقائی طیارہ ٹکرا گئے تھے۔ اس کے بعد مارچ میں بھی کئی خطرناک واقعات، جیسے ایک ڈیلٹا ایئرلائنز کی پرواز اور امریکی فضائیہ کے طیاروں کا آمنا سامنا، اور کنٹرول ٹاور میں ایک جسمانی جھگڑے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

ایف اے اے نے دباؤ کے بعد ریگن ایئرپورٹ پر نئی مینجمنٹ تعینات کی ہے اور ایئر ٹریفک کنٹرول عملے کے لیے اسٹریس مینجمنٹ پروگرام بھی شروع کیا ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کی جانب سے مغرب سے شمال یمن تک نئے فضائی حملے
  • ملتان، علامہ شبیر حسن میثمی کی علامہ تقی نقوی سے ملاقات، بھائی کی وفات ہر اظہار افسوس 
  • ڈھاکہ میں اہل غزہ سے اظہاریکجہتی کے لیے ریلی، ہزاروں افراد کی شرکت
  • مریم نواز کی ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات
  • وزیراعلی مریم نواز شریف کی ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات
  • بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا میں 4.3 شدت کا زلزلہ
  • حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نئے اشتہارِ دلچسپی کا اعلان
  • حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نئے اشتہارِ دلچسپی کا اعلان
  • بنگلا دیشی پرواز کی کراچی میں میڈیکل ایمرجنسی لینڈنگ
  • امریکی طیاروں کی خوفناک ٹکر، کانگریس ممبران بال بال بچے