اوستامحمد: سیلاب زدگان کےلیے 14ہزارگھروں کی تعمیرکااعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اوستا محمد (ممتازنیوز )بی آر ایس پی ضلع اوستا محمد کے کوآرڈی نیٹر ثناء اللہ تنیو نے کہا ہےکہ اوستامحمدمیں 2022 کے سیلاب متاثرین کے لیے تقریباً14ہزار گھروں کی تعمیرکاآغازکیاجارہاہے۔ اوستا محمد پریس کلب رجسٹرڈ کے صحافیوں سے دوران پریس بریفنگ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 2022 کے آفت زدہ بارش اور سیلاب سے لوگوں کے گھروں کو شدید نقصان پہنچا تھا جس کے بعد حکومت کی جانب سے سروے کیا گیا اب ان گھروں کی تعمیرات کے لیے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت نے کام کرنے کے آغاز کا حکم دیا ہے جس کے تحت ضلع اوستا محمد میں (13000 ہزار 900 سو 14) گھروں کی تعمیراتی کا آغاز ہو رہا ہے جن لوگوں کے گھر سروے کے مطابق لسٹ میں شامل ہیں ہم انہیں گھر بنانے کردیں گے جبکہ اگر کسی کا بھی سروے میں نام رہ گیا ہے تو وہ فورا” ڈپٹی کمشنر آفس میں اپنی تحریری طور پر درخواست دے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگوں سے گزارش ہے کہ ہمیں لسٹ آویزاں کرنے کی سختی سے منع کی گئی ہے لہذا وہ ہمارے بی آر ایس پی آفس آ کر ہمارے ساتھ رابطہ کر سکتے ہیں اس کے علاوہ کسی دوکان یا ایجنڈ سے فارم لینے سے گریز کریں ۔اس موقع پر ایڈمن آفیسر شبیر عباس جمالی آئی ٹی آفیسر سالار جمالی اور اینو میٹر محمد زمان پہنیار بھی موجود تھے ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اوستا محمد گھروں کی
پڑھیں:
بلوچستان میں لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہو گیا، سینیٹر کامران مرتضی
سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں چند ہفتوں سے لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہو گیا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے کہا کہ مسنگ پرسن کمیشن کو دوبارہ بنا دیا گیا۔ وزیر اعظم نے بلوچستان کے مسئلے پر ایک کابینہ کمیٹی قائم کی ہے ۔ ریاست پاکستان کو ائین کے تحت چلنا ہے۔ کسی شخص کے جرم کا الزام ہے ، ئا حراست درکار ہے تو وہ ائینی قانونی طریقے سے ہونی چاہیے
سینیٹر کامران مرتضی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں چند ہفتوں سے لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہو گیا ہے، غیر قانونی طور پر لوگ اٹھائے جاتے ہیں جن کا الزام سیکورٹی فورسز پر لگتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج پر بلوچستان کی شاہراہیں بند کردی جارہی ہیں ۔ مچھ میں کئی روز حکومتی رٹ موجود نہیں تھی۔ وفاقی فورسز کی موجودگی میں یہ سب ہوتا ہے۔ الزام وفاقی حکومت اور وفاقی فورسز پر لگ رہے ہیں۔ بلوچستان دور ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں حالات بہت زیادہ خراب ہو چلے ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ کئی دہیائیوں پر مشتمل ہے۔ بیرونی مداخلت ڈھکی چھپی نہیں۔ مسنگ پرسن کمیشن کو دوبارہ بنا دیا گیا۔ ایک سابق سپریم کورٹ لے جج کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ جو کیسز حل نہیں ہوئے انکے فیملیز کو پچاس لاکھ کا سپورٹ پیکج دیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت امن و امان کی ذمہ دار ہے۔صوبائی حکومت ہی وفاقی فورسز کو بلاتی ہے ، اس میں وفاقی حکومت کا کردار نہیں۔ آرمڈ فورسز صوبے کے ساتھ کام کرے تو صؤبائی حکومت ہی اسے توسیع دیتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزارت داخلہ کو یہ پیغام پہنچا دیتا ہے۔ وزیر اعلی بلوچستان سے کہوں گا کہ وہ آپ سے رابطہ کر لیں۔ مسئلہ کے حل کے لیے پالیسی فیصلہ چاہیے۔ پی ایم نے ایک کابینہ کمیٹی اس مسئلے پر قائم کی ہے ۔ پی ایم اور ہم سب کے لیے یہ مسئلہ بڑا چیلنج ہے۔ ریاست پاکستان کو ائین کے تحت چلنا ہے۔ کسی شخص کے جرم کا الزام ہے ، ئا حراست درکار ہے تو وہ ائینی قانونی طریقے سے ہونی چاہیے۔