حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی، اسرائیلی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی، اسرائیلی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 سب نیوز
تل ابیب(آئی پی ایس ) اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق معاہدے پر حماس کی منظوری کے بعد دستخط کا عمل شروع ہو جائے گا، منظوری سے پہلے حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کے مرحلہ وار انخلا کا جائزہ لیا، جنگ بندی جمعرات سے شروع ہونے پر قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہونے کا امکان ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور مغویوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے، معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی مغوی رہا کیے جائیں گے، معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں گے۔
دوسری جانب قطر میں مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر بہت جلد اتفاق ہو سکتا ہے اور دوحہ میں فریقین کے درمیان بلواسطہ بات چیت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے صحافیوں کو بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں فریقین کے درمیان بڑے مسائل حل ہو گئے ہیں اور ممکنہ معاہدے کے مجوزات اسرائیلی حکام اور حماس کے مذاکرات کاروں کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی میڈیا کی منظوری شروع ہو
پڑھیں:
اسرائیلی کابینہ سے جنگ بندی ڈیل کی منظوری نہ لی جاسکی،نیتن یاہو کے حماس پر الزامات ۔غزہ پر بڑے حملے،13 فلسطینی شہید
غزہ/ واشنگٹن/اسلام آباد (خبرایجنسیاں+ مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں گزشتہ روز ہونے والے جنگ بندی کے اعلان کے بعد اسرائیلی کابینہ کو جمعرات کے روز اس معاہدے کی منظوری دینی تھی مگر اب تک اسرائیلی کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی منظوری نہیں دی۔رپورٹ کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے لیے ہونے والی اسرائیلی کابینہ کی میٹنگ بھی اب تک نہیں ہوسکی ہے اور اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نے الزام عاید کیا ہے کہ حماس آخری وقت میں معاہدے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔اس حوالے سے حماس کے ایک رہنما نے غیر ملکی میڈیا سے بات
کرتے ہوئے کہا کہ حماس جنگ بندی سے متعلق اپنی باتوں پر قائم ہے۔اس سے قبل جنگ بندی اعلان کے بعد اسرائیلی حکومتی اتحاد میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے اور نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دی ہے۔غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں نیتن یاہو کی حیران کن لچک سے اسرائیل کے دائیں بازو کے حلقوں کو پریشانی لاحق ہوگئی تھی۔یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے اسٹیون وٹکوف کے نیتن یاہو پر براہ راست دباؤ کے بعد ممکن ہوا۔دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی حملے تاحال جاری ہیں اور سیز فائر اعلان کے بعد اب تک اسرائیلی حملوں میں 73 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی اعلان کے بعد کیے جانے والے حملے اسرائیلی مغویوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے جن مقامات پر حملے کیے ان میں سے ایک مقام پر خاتون مغوی بھی موجود تھی۔ابو عبیدہ نے کہا کہ اس خاتون کا نام جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے مغویوں کی فہرست میں شامل تھا۔ابوعبیدہ نے خاتون اسرائیلی مغوی کی حالت کے بارے میں تفصیلات بیان نہیں کیں تاہم یہ ضرور کہا کہ اس مرحلے پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ مغویوں کی آزادی کو کسی المیے میں تبدیل کرسکتا ہے۔قبل ازیں غزہ میں حماس اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے جنگ بندی معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے عوام کبھی نہیں بھولیں گے کہ کس نے اس نسل کشی میں حصہ لیا،ہم معاف نہیں کریں گے، ہم تمام مزاحمتی گروپس کے مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں، خاص طور پر القدس بریگیڈ کے مجاہدین کو جو اسلامی جہاد کی صف اول کے ساتھی ہیں۔ واضح رہے کہ بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ جنگ بندی کا مکمل احترام کیا جائے گا۔