ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ ہم نے اپنی قوم کو صرف پیسے کمانے کے چکر میں لگاکر مادہ پرستی کا شکار کردیا ہے، آج بھی وقت ہے تعلیمات خلفائے راشدین، اہل بیت اطہارؑ سے اپنے آپ منور کرلیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے یوم ولادت حضرت علی علیہ السلام کی نسبت سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علیؑ کے فضائل، کارناموں سے تاریخ اسلام کے اوراق روشن ہیں، جس میں امت مسلمہ کیلئے ہدایت و رہنمائی حاصل ہے، عظمت و سعادت کا وہ کونسا باب ہے جو حضرت علیؑ کی زندگی میں موجود نہیں، فاتح خیبر، شیرخدا، داماد رسول ﷺ، خلیفہ چہارم، باب العلم، شارح قرآن و حدیث تھے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ شیر خدا حضرت علیؑ کی ولادت ”کعبہ شریف“ میں ہوئی اور ”شہادت“ مسجد میں پائی، آپ نے گود مصطفی ﷺ میں پرورش پائی، لعاب دہن مصطفی ﷺ کی گھٹی ملی، حکمت و دانائی کی گرانقدر صلاحتیں، بے مثال فیاضی، سخاوت، جرأت و شجاعت، بہادری، عشق رسول ﷺ کے بے شمار ایمان افروز واقعات سے بھری ہوئی ہے۔

حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام ان خوش نصیب صحابہ کرامؓ میں شامل ہیں جنہیں سرکار دوعالم  ﷺ نے اپنی زندگی میں ہی جنتی ہونے کی بشارت و خوش خبری دی۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ ہم صحابہ کرام اور اہل بیت اطہارؑ کی عظمتوں اور شان کا احاطہ نہیں کرسکے، ہمارے لئے اور ہمارے مسلم حکمرانوں کیلئے حضرت علیؑ و دیگر صحابہ کرامؓ کی زندگی کا ہر پہلو اور دورہ خلافت رہنمائی کا بہتریں ذریعہ ہے، کاش کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں خلفائے راشدین اور اہل بیت اطہارؑ کے بارے میں تفصیل سے پڑھایا جاتا تو ہمارے اندر حسن کردار کی جھلکیاں نظر آتی، ہم نے اپنی قوم کو صرف پیسے کمانے کے چکر میں لگاکر مادہ پرستی کا شکار کردیا ہے، آج بھی وقت ہے تعلیمات خلفائے راشدین، اہل بیت اطہارؑ سے اپنے آپ منور کرلیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حاجی محمد حنیف طیب نے نے کہا کہ حضرت علی

پڑھیں:

مولانا حنیف جالندھری کی قرارداد ہر مسلمان کی آواز

12 جنوری 2025ء کو وطن عزیز پاکستان کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ خیرالمدارس ملتان میں عظیم الشان اجتماع بسلسلہ ختم بخاری شریف و دستار فضیلت منعقد ہوا۔اس اجتماع عام میں قائد جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے بطور مہمان خصوصی جبکہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا،ولی کامل مفتی حسن اور دیگر اکابرین نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی و مہتمم جامعہ خیرالمدارس مولانا قاری حنیف جالندھری نے ایک قرارداد پیش کی۔جس کی تائید اس اجتماع عام میں شریک مہمانانِ گرامی اور ہزاروں شرکاء نے یک زبان ہو کر کی۔وہ قرارداد یقینا اس وقت ہر کلمہ گو مسلمان کی دل کی آواز ہے۔اگر یہ آواز ارباب اقتدار و ارباب اختیار نے نہ سنی تو وطن عزیز پاکستان میں انتشار و لاقانونیت کی راہ ہموار ہو سکتی ہے،جس کا متحمل کسی طور پر بھی وطن عزیز نہیں ہو سکتا۔مولانا قاری حنیف جالندھری نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ عالمی استعماری طاقتوں،قوتوں کے ایجنڈے اور ان کے پیسے کی بنیاد پر پاکستان میں موجود لبرل انتہا پسند،سیکولر انتہا پسند اور مغربی پیسوں پر پلنے والی این جی اوز خاص طور پر سوشل میڈیا پر نبی کریم حضور اکرم ﷺکی توہین اور گستاخی کررہے ہیں۔اسلام کی توہین،قرآن کریم کی توہین،صحابہ کرامؓ کی توہین،اہل بیتؓ کی توہین اور شعائر اسلامی کی توہین کا سنگین جرم کررہے ہیں۔اب پاکستان کی حکومت کے بعض حلقے اور ہمارے سپہ سالار جنرل حافظ سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایت پر بعض ادارے متحرک ہوئے اور انہوں نے حضور ﷺکے گستاخوں کو گرفتار کیا۔ان کے خلاف مقدمات درج ہوئے۔ان مقدمات کو عدالتوں میںلے کر گئے۔عدالتوں میں ان کے خلاف کیسز زیر سماعت ہیں۔بعض کو ملک کے قانون کے مطابق سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔لیکن گستاخوں کے وکیل بھی میدان میں آئے ہوئے ہیں۔وہ ان کی وکالت کررہے ہیں۔ ان کو بچانا چاہتے ہیں۔
آج کے اس اجتماع میں ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جو جو سرکار دو عالم ﷺکا گستاخ ہے،صحابہؓ کا گستاخ ہے،اہل بیت کا گستاخ ہے،قرآن کی گستاخی اور توہین کر رہا ہے،عقیدہ ختم نبوت ﷺکی توہین کررہا ہے، ان تمام میں سے جن کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں،ان کی سزائوں پر عملدرآمد ہو اور جو ان کے سہولت کار ہیں، ان کی طرفداری کرتے ہیں،ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔نہ ہم گستاخانِ رسول کو برداشت کریں گے اور نہ ہی گستاخانِ رسول کے سہولت کاروں کو برداشت کریں گے۔حضور ﷺکے گستاخوں کو سزا دو۔صحابہ کرامؓ کے گستاخوں کو سزا دو۔ اہل بیت ؓکے گستاخوں کو سزا دو۔اسلام کی توہین کرنے والوں کو سزا دو۔شعائر اسلام کی توہین کرنے والوں کو سزا دو۔عقیدہ ختم نبوت ﷺکا انکار کرنے والوں کو سزا دو۔ شعائر اسلامی کا غلط استعمال کرنے والوں کو سزا دو۔
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا سلسلہ 2016ء کے آخر سے جاری ہے۔اس فتنے کے خلاف سب سے پہلے فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مارچ 2017ء میں جاری کیا تھا۔جس کے نتیجے میں حکومتی ادارے بالخصوص ایف آئی اے اور پی ٹی اے مذکورہ گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم اور اس میں ملوث مجرمان کے خلاف متحرک ہوئی تھی۔جس کے بعد وقتی طور پر سوشل میڈیا پر جاری مذکورہ بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا خاتمہ ہو گیا تھا۔2020ء سے ایک دفعہ پھر سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ فتنے نے سر اٹھایا تو ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو پھر سے درخواستیں دی گئیں، تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ نے ایک دفعہ پھر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔رٹ پٹیشن نمبر 1922/2021پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ فاضل چیف جسٹس عامر فاروق نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو سخت احکامات جاری کئے۔جس کے بعد مذکورہ حکومتی ادارے متحرک ہوئے۔اسی دوران لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں بھی رٹ پٹیشن نمبر 2336/2022 دائر کی گئی۔جس پر جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے بھی مناسب احکامات جاری کرکے حکومتی اداروں کو اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرنے پر مجبور کیا۔
اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں اور احکامات کی روشنی میں اجون 2021ء سے ملک بھر میں شروع کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اب تک 5 سو گستاخ ملزمان گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ان میں سے 23 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر ٹرائل کورٹس سزائے موت بھی سنا چکی ہیں۔باقی تمام گستاخ ملزمان کا ٹرائل جاری ہے۔یہ قابل تحسین امر ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مجرمان کے خلاف اب تک قانونی راستہ ہی اختیار کیا گیا ہے۔تمام گستاخوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات کا اندراج ہوا اور پھر قانون کے مطابق ہی ان کا ٹرائل عدالتوں میں جاری ہے۔لیکن اسلام دشمن بیرونی ایجنڈے کے تحت ان گستاخوں کے خلاف جاری قانونی عمل میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس حوالے سے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی حقائق کے برعکس جانبدارانہ غیر قانونی رپورٹ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔یہ تشویش ناک صورتحال ہے۔ایک موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’’حکومتی اداروں کو شکر گزار ہونا چاہئے کہ ان گستاخوں کے خلاف درخواست گزاروں نے اپنی قانونی راستہ اختیار کیا۔اگر وہ سوشل میڈیا پر ان گستاخوں کی جانب سے پھیلائے جانے والے مواد کو عوام کے سامنے لے جاتے تو پاکستان کی ہر گلی میں آگ لگ جاتی‘‘۔یہ حقیقت ہے۔لہٰذا مقتدر اداروں کو چاہئیے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث گستاخ ملزمان کے خلاف جاری قانونی عمل میں رخنہ اندازی کرنے والوں کا فوری طور پر قانون کے مطابق محاسبہ کرے۔اگر ایسے عناصر کا محاسبہ نہ کیا گیا تو پاکستان کے شہریوں کا قانون کی عملداری پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کینالوں کے خلاف احتجاج کریں گے، عاجز دھامراہ
  • امہ ویلفیئر ٹرسٹ کا کورنگی میں بھی سستا دستر خوان کا آغاز
  • صدر زرداری اگلے ماہ چین کا دورہ کریں گے: وزیراعلیٰ سندھ
  • پہلا ٹیسٹ؛ خراب موسم کے باعث ٹاس تاخیر کا شکار
  • دلت، قبائل اور پسماندہ طبقات وقف بل کی مخالفت کریں، مسلم پرسنل لاء بورڈ
  • مولانا حنیف جالندھری کی قرارداد ہر مسلمان کی آواز
  • وزیر اعظم 11 سے 13 فروری تک متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے
  • مسلم حکمران حضرت علیؑ کے دورہ خلافت سے رہنمائی حاصل کریں، حاجی حنیف طیب
  • خبردار! ٹنڈر اور کینڈی کرش جیسی ایپس آپ کی جاسوسی کر رہی ہیں