نئے صوبوں سے معاشی، سیاسی اور اقتصادی بہتری آئیگی، ڈاکٹر سلیم حیدر
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سماجی شخصیات سے ملاقات کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین ایم آئی ٹی نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد سمیت شہری علاقوں میں سندھی النسل وڈیرے قابض ہوگئے ہیں اور وہ مہاجروں کے ساتھ تیسرے درجے کے شہری کا سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں نئے صوبے وقت کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ صوبوں میں انتظامی دشواریاں اور سیاسی افراتفری کے باعث نئے صوبے بناکر عوام کو اور عوامی نمائندوں کو بھرپور اختیار دیا جاسکتا ہے، اس سے عوامی سطح پر مسائل بھی حل ہوں گے اور گڈ گورننس بھی قائم ہوسکے گی۔ وہ کراچی کے مختلف مہاجر رہنماؤں، تاجروں اور سماجی شخصیات سے ملاقات کے موقع پر بات چیت کررہے تھے۔ ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہاکہ ایم آئی ٹی روز اول سے مہاجر صوبے کی تحریک چلارہی ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مہاجروں کے مسائل کا واحد حل مہاجر صوبہ ہے جس کے ذریعے مہاجروں میں احساس محرومی بھی دور کیا جاسکتا ہے اور مہاجروں کو روزگار سے لے کر تعلیم تک کے مواقع فراہم ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح کراچی اور حیدرآباد سمیت شہری علاقوں میں سندھی النسل وڈیرے قابض ہوگئے ہیں اور وہ مہاجروں کے ساتھ تیسرے درجے کے شہری کا سلوک روا رکھے ہوئے ہیں، تعلیم سے لے کر ملازمت تک مہاجروں پر دروازے بند کردیئے گئے اس صورتحال کا واحد حل سندھ میں مزید صوبوں کا قیام ہے، اسی طرح پنجاب، بلو چستان اور خیبرپختونخواہ میں بھی نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ صوبے بھی مضبوط ہوں اور وفاق بھی مستحکم ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ون یونٹ کی تقسیم کے بعد سے سندھ میں مہاجروں کے ساتھ صوبائی سطح پر زیادتی کا سلسلہ شروع ہوا جو اب تک جاری ہے، اسی طرح ملک میں دیگر قومیتوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا لہٰذا اب نئے صوبوں کی تشکیل سے ملک میں سیاسی، سماجی اور اقتصادی طورپر بہتری پیدا ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مہاجروں کے کے ساتھ نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے.ویلتھ پاک
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ جو کہ پالیسی اصلاحات اور رسمی چینلز کے ذریعے کارفرما ہے، قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے لیکن طویل مدتی پائیداری ہنر مندوں کی نقل مکانی اور مالی اختراع پر منحصر ہے. ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینوں کے دوران، پاکستان کی ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اور معاشی استحکام کو تقویت ملی ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فروری 2025 میں ترسیلات زر 3.12 بلین ڈالر تک پہنچ گئیںجو کہ سال بہ سال 32.55 فیصد اضافہ ہے بالخصوص مالی سال 25 کے پہلے آٹھ مہینوں میں اس اوپر کی رفتار نے کل آمد کو 24.0 بلین ڈالر تک پہنچا دیا ہے. سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ سمیت اہم ترسیلات زر کے مراکز کی جانب سے اعلی شراکت نے مسلسل اضافے کو ہوا دی ہے حکومت کی زیر قیادت پالیسی مداخلتیں، جیسے کہ رسمی بینکنگ چینلز کے لیے مراعات اور غیر قانونی مالیاتی بہاو کے خلاف سخت نفاذ، نے اس تبدیلی کو آگے بڑھایا ہے ماہ صیام سے منسلک موسمی عوامل اور زیادہ مستحکم شرح مبادلہ نے تارکین وطن کو ترسیلات زر کے سرکاری راستے استعمال کرنے کی ترغیب دی ہے. ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ماہر معاشیات اور مالیاتی تجزیہ کار را واسد نے نوٹ کیا کہ ترسیلات زر پاکستان کے بیرونی اکاﺅنٹ کے لیے ایک اہم استحکام ہے انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاونٹ زیادہ تر ترسیلات زر پر منحصر رہا ہے جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ اہم شراکت دار ہیں جولائی 2024 اور جنوری 2025 کے درمیان، پاکستان کو 22.83 بلین ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو کرنٹ اکاﺅنٹ کے 682 ملین ڈالر کے سرپلس کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے جب کہ فروری 2025 میں ماہ بہ ماہ 2.5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی. انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجموعی طور پر رجحان مضبوط ہے جس کو حکومتی پالیسیوں نے باضابطہ ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کی ہے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے سینئر ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر جنید احمد نے خبردار کیا کہ جہاں ترسیلات زر ضروری قلیل مدتی مالی مدد فراہم کرتی ہیں پاکستان کو انحصار کے طویل مدتی خطرات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ایک بنیادی معاشی ستون کے طور پر ترسیلات زر پر انحصار غیر پائیدار ہے. انہوں نے کہاکہ ایک ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کی طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیے جو عالمی منڈیوں میں زیادہ تنخواہ والی ملازمتوں کو محفوظ بنا سکے پاکستان کے ہجرت کے رجحانات کئی دہائیوں سے جمود کا شکار ہیںجو کم ہنر مند لیبر کی برآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔(جاری ہے)
اس کے برعکس ہندوستان جیسے ممالک نے اپنی افرادی قوت کو اعلی قدر والے شعبوں میں جگہ دی ہے جس سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی روابط کو فروغ دیا گیا ہے.
انہوں نے ترسیلات زر کے حجم اور معیار دونوں کو بڑھانے کے لیے آئی ٹی، انجینئرنگ اور فنانس ورکرز کی تربیت کے لیے منظم پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈیجیٹل اختراعات، بشمول بلاکچین اور فنٹیک پر مبنی ترسیلات زر کے حل، لاگت کو کم کر سکتے ہیں، شفافیت میں اضافہ کر سکتے ہیں اور رسمی چینلز میں مزید آمد کو راغب کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسے ریگولیٹری فریم ورک کو تلاش کرنا چاہیے جو عالمی مالیاتی معیارات کی تعمیل کرتے ہوئے فنٹیک حل کی حوصلہ افزائی کریں. انہوں نے کہاکہ اگرچہ پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ ایک مثبت اقتصادی ترقی ہے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس کے طویل مدتی فوائد کا انحصار پالیسی پر مبنی افرادی قوت کی تبدیلی اور مالیاتی جدت پر ہے اعلی قدر والی لیبر ایکسپورٹ کی طرف تبدیلی کو یقینی بنانا اور ڈیجیٹل فنانس کا فائدہ اٹھانا پاکستان کی معیشت کو قلیل مدتی ریلیف سے زیادہ مضبوط بنانے میں ترسیلاتِ زر کے کردار کو بڑھا سکتا ہے.