انگلینڈ کے بلے باز جیمز ونس نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کھیلنے کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔

انہوں نے یہ فیصلہ بدھ کے روز کیا جس کی وجہ یہ ہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ اپنے کرکٹرز کو ٹی 20 مقابلوں میں شرکت کے لیے این او سی دینے کو تیار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کو پاکستان سپر لیگ میں شرکت سے کیوں روکا؟ وجہ سامنے آگئی

انگلینڈ بورڈ نے نومبر 2024 میں فیصلہ کیا تھا کہ اس سیزن میں اپریل سے مئی میں شیڈول پی ایس ایل میں کھیلنے کے لیے تمام فارمیٹ کے کھلاڑیوں کو این او سی جاری کرنے سے گریز کیا جائے کیونکہ لیگ کا کاؤنٹی چیمپئن شپ کے ابتدائی راؤنڈز سے ٹکراؤ ہورہا ہے۔

جیمز ونس نے 13 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ وہ اس سیزن میں بھی ہیمپشائر کی قیادت کرنے والے تھے لیکن پی ایس ایل ڈرافٹ سے قبل کراچی کنگز نے انہیں اپنی ٹیم میں شامل رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ہیمپشائر سے محبت کرتا ہوں کیوں کہ یہ 16 سال سے میرا کلب اور گھر رہا ہے اس لیے میں ٹی20  کرکٹ میں ہیمپشائر کے لیے اپنی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھنے کے قابل ہونا چاہتا ہوں۔

مزید پڑھیے: پی ایس ایل 10 پلیئرز ڈرافٹنگ، کون سی ٹیم نے کس کھلاڑی کو چنا؟

33  سالہ جیمز سنہ 2015 سے ہیمپشائر کی قیادت کر رہے ہیں اور اس وقت وہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والے آئی ایل ٹی 20 ٹورنامنٹ میں گلف جائنٹس کے لیے کھیل رہے ہیں۔

ہیمپشائر کے کرکٹ ڈائریکٹر جائلز وائٹ نے کہا کہ وہ ونس کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔

جائلز وائٹ نے کہا کہ جیمز 20 سالوں سے کلب کے لیے عمدہ پرفارم کر رہے ہیں جنہوں میدان میں اور اس کے باہر بھی بطور سرکردہ بلے باز اور کپتان کے طور پر مکمل عزم ظاہر کیا۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل 10 کی ڈرافٹنگ تقریب کا آغاز، کس کھلاڑی نے کیا لباس پہنا؟

ان کا کہنا تھا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ اعلان بہت سے شائقین کے لیے مایوسی کا باعث بنے گا لیکن امید ہے کہ ہر کوئی کلب کو دیے جیمز کے کئی سالوں پر انہیں سراہے گا۔

216  فرسٹ کلاس میچوں میں جیمز ونس نے 30 سینچریوں کے ساتھ 40 کی اوسط سے 13340 رنز بنائے ہیں۔

دریں اثنا انگلینڈ کے بلے باز ٹام کوہلرکیڈمور نے بھی پی ایس ایل میں پشاور زلمی کے لیے کھیلنے کے لیے کاؤنٹی کرکٹ چھوڑ دی ہے اور اس سلسلے میں وہ سمرسیٹ سے بات چیت کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انگلینڈ کرکٹ بورڈ پشاور زلمی پی ایس ایل جیمز ونس کاؤنٹی کرکٹ کراچی کنگز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انگلینڈ کرکٹ بورڈ پشاور زلمی پی ایس ایل کاؤنٹی کرکٹ کراچی کنگز پی ایس ایل بلے باز رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

۔2024ء:روزگار کی تلاش میں 7لاکھ سے زاید پاکستانی وطن چھوڑ گئے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) برین ڈرین کو پاکستان میں ایک اہم مسئلہ سمجھا جاتاہے، گزشتہ سال 2024ء میں 727,381پاکستانی بیرون ممالک ملازمتوں کے لیے گئے
ہیں، 2023ء میں یہ تعداد 862,625تھی۔اس طرح گزشتہ سال پاکستانیوں کی بیرون ملک منتقلی میں 15فیصد کمی ہوئی ہے، کچھ افراد اس کو پاکستان کیلیے نقصان دہ اور کچھ بہتر سمجھتے ہیں۔ایک جانب بیرون ممالک موجود پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے تو دوسری طرف یہ افراد اپنی اسکلز کو مزید نکھار کر نئی اسکلز اور جدید ٹیکنالوجی کو پاکستان میں منتقل کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں نے کیلنڈر ایئر 2024ء کے دوران 34.634ارب ڈالر پاکستان بھیجے، جنہوں نے ملک میں ذرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، یہ 2023ء کے مقابلے میں31.36فیصد زیادہ ہیں۔ماہر معیشت اسامہ صدیقی نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن چکی ہیں، جو پاکستان کو اپنے امپورٹس کے بل ادا کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔یہ مقامی معیشت کو رواں رکھتی ہے اور ماضی میں پاکستان مختلف معاشی چیلنجز سے ترسیلات زر کی مدد سے عہدہ برآں ہوا ہے۔اس کے بغیر پاکستان کی معاشی حالت بہت زیادہ خراب ہوتی، اگرچہ ترسیلات زر ایک اہم عنصر ہے لیکن اس کے باجود ماہرین کا پاکستان چھوڑ جانا کچھ کنفیوژن پیدا کرتا ہے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق 2024ء میں2 لاکھ اسکلڈ اور پروفیشنل ورکرز نے پاکستان چھوڑا ہے تاہم اس حوالے سے امریکا میں مقیم پاکستانی شیخ طاہر عمران نے کہا کہ اگرچہ برین ڈرین ایک المیہ ہے لیکن کیا وہ پاکستان میں رہ کر اپنی صلاحیتوں کو مزید بڑھا سکتے ہیںجبکہ ترقی یافتہ ممالک منتقلی کی صورت میں ایسے افراد نہ صرف اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیںبلکہ تعلیم، سرمایہ کاری اور انٹرپریینیوشپ کی منتقلی میں بھی اہم کردار دا کرتے ہیں، وہ عالمی مہارتیں اور ٹیکنالوجی واپس لاکر پاکستان کی ترقی کا حصہ بھی بنتے ہیں۔ایک برطانوی پاکستانی سلمان سکندر نے کہا کہ ابھی بھی پاکستان میں لاکھوں پروفیشنلز موجود ہیں، حکومت اور پرائیویٹ کمپنیاں ان سے فائدہ کیوں نہیں اٹھا رہیں؟دنیا اب گلوبل ولیج بن چکی ہے، اب ضرورت یہ ہے کہ ہر ملک میں پاکستانی ہوںتاکہ وہ بھی بھارتیوں کی طرح دنیا کے اہم عہدوں پر براجمان ہوسکیں اور اپنی قوم کی بہتر خدمت کرسکیں۔بھارت میں سب سے زیادہ برین ڈرین ہے لیکن وہ اس پر فخر کرتے ہیں، ایک بھارتی برطانیہ کا وزیراعظم رہ چکا ہے، اس وقت امریکی صدر کی کابینہ میں بھی بھارتی شامل ہیں، پاکستان کو بھی اس مقام تک پہنچنے کیلیے برین ڈرین میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی نژاد انگلش فاسٹ بولر ثاقب محمود کو بھارتی ویزا جاری
  • گھر پر حملے کے بعد انگلش کھلاڑی ملک چھوڑ کر دبئی منتقل
  • چیمپئنز ٹرافی؛ تنازعات میں گھری بھارتی ٹیم کے اسکواڈ کا اعلان کب ہوگا، تاریخ سامنے آگئی
  • 80 کروڑ جیتنے والا دوبارہ نالیوں کی صفائی کا کام کیوں کرنے لگا؟
  • ۔2024ء:روزگار کی تلاش میں 7لاکھ سے زاید پاکستانی وطن چھوڑ گئے
  • انگلش کرکٹرنے پی ایس ایل کیلئے فرسٹ کلاس کرکٹ چھوڑ دی
  • انگلینڈ کے لیجنڈ بلے باز نے پی ایس ایل کی خاطر ریٹائرمنٹ لے لی
  • انگلینڈ کے لیجنڈ بلے باز نے پی ایس ایل کی خاطر ریٹائرمنٹ لے لی،جیمز ونس کا اپنے فیصلے کا دفاع، ون ڈے کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ بہت سوچ کر کیا
  • فواد عالم کے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 15 ہزار رنز مکمل