سیلاب متاثرین کی بحالی کے وفاقی منصوبے میں تاخیر، وزیر اعلیٰ بلوچستان کا اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2025ء)وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کی مدد انسانیت کی بے لوث خدمت ہے کشمیر آرفین ریلیف ٹرسٹ جیسے ادارے اس خدمت کا عملی مظہر ہیں تنظیم نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کوئٹہ سٹی، مستونگ، پشین، قلعہ سیف اللہ، اور صحبت پور میں 250 گھروں کی تعمیر مکمل کی ہے جو متاثرین کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے کار خیر کے اس عظیم منصوبے پر ادارے کے سربراہ چوہدری محمد اختر سمیت تمام مخیر حضرات اور رضا کاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب میں سال 2022 کے سیلاب متاثرین کو کشمیر آرفین ریلیف ٹرسٹ کی جانب سے تعمیر شدہ گھروں کی چابیاں دی گئیں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان حکومت ایسے اداروں کی ہر ممکن معاونت اور حوصلہ افزائی کرے گی کیونکہ یہ تنظیمیں انسانی خدمت کے عظیم فریضے کو پورا کر رہی ہیں وزیر اعلیٰ نے وفاقی حکومت کے سیلاب بحالی منصوبے کی تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین اب بھی مشکلات جھیل رہے ہیں جس کا ہمیں بخوبی اداراک ہے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری صاحب ہر ملاقات میں اس منصوبے کی پیش رفت کے بارے میں دریافت کرتے ہیں اور متاثرین کی فوری بحالی کی ہدایت دیتے ہیں اگر وفاقی حکومت یہ منصوبہ ہمیں دے تو ہم اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 8 سے 9 ماہ میں مکمل کر سکتے ہیں چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے وڑن کے مطابق سندھ حکومت کی طرح ہم بھی یہ منصوبہ قلیل مدت میں کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچا سکتے ہیں وزیر اعلیٰ نے بلوچستان میں یتیم بچوں اور بچیوں کے لیے ایک عظیم الشان ادارے کے قیام کا اعلان کیا اور کہا کہ بلوچستان حکومت اس مقصد کے لیے بلا معاوضہ اراضی فراہم کرے گی، جبکہ مخیر حضرات، وزرائ ، اراکین اسمبلی، اور سرکاری ملازمین اپنی استطاعت کے مطابق تعاون کریں گے انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ خود بھی اس کارخیر میں حصہ لیں گے وزیر اعلیٰ نے کشمیر آرفین ریلیف ٹرسٹ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے زلزلے کے وقت جس طرح پوری قوم یکجا تھی اسی طرح آج کشمیر سے لوگ بلوچستان کے لوگوں کی مدد کے لئے آررہے ہیں قومی یکجہتی کی یہ خوبصورتی ہمارے وطن عزیز کا طرہ امتیاز ہے اسوقت بلوچستان کے لوگوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی اور آج اس تنظیم نے بلوچستان کے لوگوں کی مدد کرکے انسانی خدمت کا قرض لوٹا دیا ہے۔
(جاری ہے)
وزیر اعلیٰ نے تمام ڈونرز، مخیر حضرات، اور رضا کاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے تعریفی سرٹیفکیٹس دینے کا اعلان کیا وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب کے اختتام پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان بدل رہا ہے اور ہم سب مل کر صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے تقریب میں کشمیر آرفین ریلیف ٹرسٹ کے چیئرمین چوہدری محمد اختر نے ادارے کی خدمات پر روشنی ڈالی تقریب میں صوبائی وزرائ میر محمد سلیم خان کھوسہ، میر عاصم کرد گیلو، پارلیمانی سیکرٹری حاجی برکت رند، پیپلز پارٹی کے رہنما سید اقبال شاہ، بلوچستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کے وائس چیئرمین بلاول خان کاکڑ، اور کمشنر کوئٹہ ڈویڑن حمزہ شفقات سمیت دیگر حکام نے بھی شرکت کی تقریب کے اختتام پر تنظیم کے چیئرمین نے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر معزز مہمانوں کو سووینئرز پیش کئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلوچستان کے وزیر اعلی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
کے پی حکومت کا صوبے کو ’ہارڈ ایریا‘ ڈیکلیئر کرنے کا مطالبہ
محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبر پختونخوا نے وفاقی وزارت داخلہ کو خط ارسال کرکے صوبے کو ’ہارڈ ایریا‘ قرار دینے اور پولیس افسران کے لیے بلوچستان کی طرز پر خصوصی مراعاتی پیکیج کی منظوری کا مطالبہ کیا ہے۔
محکمہ داخلہ نے انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کی سفارش پر وفاق کو خط ارسال کیا ہے، خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان دونوں کو سرحد پار اور اندرونی دہشت گردی کا سامنا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پولیسنگ اتنی ہی چیلنجنگ ہے جتنی بلوچستان میں ہے، بلوچستان کو پہلے ہی ’ہارڈ ایریا‘ قرار دے کر وہاں تعینات پی ایس پی اور پی اے ایس افسران کو خصوصی مراعات دی جارہی ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ جانی قربانیاں دی ہیں، کے پی میں تعینات پولیس افسران کو بھی ویسا ہی مراعاتی پیکیج دیا جائے۔
آئی جی کے پی ذوالفقار حمید نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’ہم نے پہلے صوبائی کابینہ کو تنخواہیں بڑھانے سے متعلق سمری ارسال کی تھی اب ہم نے وفاق کو بھی خط بھیج دیا ہے تاکہ خیبر پختونخوا کو باضابطہ طور پر 'ہارڈ ایریا' قرار دیا جائے۔
آئی جی کے مطابق وفاقی حکومت کو کے پی پولیس کا یہ خط گزشتہ روز موصول ہوچکا ہے اور اب یہ کیس وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا۔