لاہور:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کو جیل میں ڈالنے کے بجائے مسائل کے حل کے لیے سیاسی مکالمے کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو سیاسی استحکام کے ساتھ ساتھ شفاف اور دھاندلی سے پاک انتخابات کی اشد ضرورت ہے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔

میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئےمولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وہ ہمیشہ مذاکرات کے حامی رہے ہیں کیونکہ یہی مسائل کے حل کا بہترین راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے موجودہ مطالبات کے بارے میں علم نہیں، لیکن ان کی خواہش ہے کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے سلجھایا جائے۔

انہوں نے سیاستدانوں کے رویوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے پارلیمان کی اہمیت ختم ہو رہی ہے۔ مولانا کا کہنا تھا کہ ادارے اپنی مرضی کی حکومت لانا چاہتے ہیں، جو ان کے لیے قابل قبول نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا نظریات سے کوئی تعلق نہیں، وہ صرف اپنی اتھارٹی مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، جو آئین کے میثاق ملی کی خلاف ورزی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے قبائلی علاقوں کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کی رِٹ ختم ہوچکی ہے، لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہو رہے ہیں اور ایسے حالات میں جغرافیائی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ چھبسویں ترمیم کے معاملے پر صرف ان کی جماعت اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک جماعت آئین اور انسانی حقوق پر سمجھوتا نہ کرنے کا عزم رکھ سکتی ہے تو دیگر جماعتیں ایسا کیوں نہیں کر سکتیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ مارشل لا کے خلاف کھڑے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

کامیاب مذاکرات سے سیاسی استحکام آجائیگا، شرمیلا فاروقی

اسلام آباد:

رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے تو ہم سب کو خوشی ہوگی، اس سے سیاسی استحکام آجائے گا اور پھر معاملات آگے چلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو بھی باتیں ہو رہی ہیں بس عمران خان جو ڈیشل کمیشن یہ چیزیں عوام کے مسائل کی بات نہیں ہو رہی۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مذاکرات بھی ہو رہے ہیں پھریہ اسمبلی میں شور اور ہنگامہ بھی کر رہے ہیں، بائیکاٹ بھی کر رہے ہیں پھر انھوں نے8 فروری کیلیے اناؤنس کر دیا ہے اس کو ختم ہونا چاہیے انھیں ایک فیصلہ کرنا پڑے گا۔

رہنما تحریک فیصل چوہدری نے کہاکہ عدالتی کارروائیوں میں تیزی نہیں آئی یہ تو روٹین کی کارروائی ہے، اس سارے معاملے کو ڈیڑھ دو سال تو ہو گئے ہیں اس کو بہت ڈریگ کیا گیا، انوسٹی گیشنز پراپر ابھی بھی نہیں ہیں، آج بھی بڑا انٹرسٹنگ ایویڈنس پیش کیا گیا، ایک ٹیلیفون پیش کیا گیا ایگزیبٹ کرواتے ہوئے تو وہ فل چارج تھا چمکتا دھمکتا، اس حد تک بے وقوفانہ بات ہے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کا انحصارکل حکومت کے رویے پر ہے، ہمارے تو دو بڑے سادے مطالبات ہیں۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ دیکھیں ان دی اینڈ تو مذاکرات سے ہی فیصلہ ہونا ہے چاہے وہ حکومت کے جانا کا ہے یا حکومت کے رہنے کا ہے، عمران خان کے جیل سے نکلنے کا ہے اب وہ مذاکرات جو ہیں وہ پس پردہ ہو رہے ہیں یا آپ کو اور ہمیں پارلیمنٹ میں نظر آ رہے ہیں دونوں ایک دوسرے سے ملتے ہوئے ہیں، یہ نہیں ہے کہ یہ بالکل آئیسولیشن میں ہیں۔

آج کی تازہ یہ ہے کہ زلفی بخاری کو بھی کوئی میسج گیا ہے کہ آپ آجائیں یا اپنے والد کو بھیج دیں آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا،آپ عمران خان سے ملیں اور ان کو سمجھائیں کہ یہ فائدہ سب کا ہے کہ چیزوں کو سیٹ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • اگر آپ نہیں سمجھتے تو کل آپ کا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہوگا: مولانا فضل الرحمٰن
  • بالادست قوتوں کو محبت سے سمجھایا ہے، شرافت سے ہماری بات مان لو، فضل الرحمٰن
  • دھوکہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ نہیں عمران خان کے ساتھ ہو رہا ہے، جے یو آئی کا دعویٰ
  • دھوکا مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ نہیں عمران خان کے ساتھ ہو رہا ہے، جے یو آئی
  • فضل الرحمٰن کی سیاسی حیثیت عمران خان کے مقابلے جتنی نہیں، گنڈاپور
  • کامیاب مذاکرات سے سیاسی استحکام آجائیگا، شرمیلا فاروقی
  • پارلیمنٹ بے معنی ہو گئی، ملک کو دھاندلی سے پاک الیکشن کی ضرورت: فضل الرحمن
  • اپنی ایک سالہ کارکردگی عوامی عدالت لیکر جائینگے،مولانا ہدایت الرحمن
  • سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے: مولانا فضل الرحمٰن