خواتین ججز کے لیے ہمیں الگ پالیسی میرٹ بنانا ہوگا ، جسٹس محسن اختر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ خواتین ججز کے لیے ہمیں الگ پالیسی میرٹ بنانا ہوگا اور جب بھی ووٹ کا اختیار ملا ورکنگ خواتین الاوئنس کے حق میں ووٹ دوں گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ سیمینار سے خطاب میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا قومی سطح پر خواتین کی برابری کے لیے کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں ، چھبیسویں آئینی ترمیم سے بننے والے جوڈیشل کمیشن میں صرف ایک خاتون ہے ، اگر اس سطح پر یہ حال ہے تو پھر عام آدمی کی کیا بات؟۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا اسلام آباد میں کوئی ایک خاتون پراسیکیوٹر تعینات نہیں ہوسکی ، ہمیں ورکنگ خواتین کو خصوصی الاوئنس دینا چاہیے اور ہمیں وہ عینک چاہیے جس سے یہ صنفی تفریق ختم ہوسکے ۔
انہوں نے کہا کہ زچگی کی چھٹیاں مانگنے پر تو محکمانہ کارروائی شروع ہوجاتی ہے، پتہ نہیں خواتین کو دوران ڈیوٹی بچوں کی دیکھ بھال کی سہولت بھی ہے یا نہیں؟، خواتین ججز کے لیے ہمیں الگ پالیسی میرٹ بنانا ہوگا ، پرموشن اور تعیناتیاں کرتے وقت خواتین کا الگ کوٹہ ہونا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ خواتین ججز کو ای کورٹ سسٹم میں بھی سہولت دیں گے اور جب بھی ووٹ کا اختیار ملا ورکنگ خواتین الاوئنس کے حق میں ووٹ دوں گا۔
جسٹس محسن اختر نے کہا کہ عورت کے بغیر گھر چل ہی نہیں سکتا، ایک دن ماں ، بیوی ، بیٹی اور بہن کے بغیر رہ کر دیکھیں تو پتہ چلے، بطور پاکستانی ہم صنفی برابری کو سمجھ ہی نہیں سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی خواتین ججز کے لیے
پڑھیں:
ن لیگ بلوچستان کے رہنماؤں کی اختر مینگل پر تنقید
مسلم لیگ ن بلوچستان کے رہنماؤں نے بی این پی کے رہنما اختر مینگل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ سردار اختر مینگل کے جائز مسائل حل کرنا چاہتے ہیں مگر وہ اپنی ضد پر قائم ہیں۔
ن لیگی رہنماؤں نے کہا کہ ان کا ایک ہی ایجنڈا ہے جو عدالت میں زیرِ سماعت ہے، اختر مینگل کے حالیہ بیانات احسان فراموشی کے برابر ہیں۔
ن لیگ بلوچستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کی ضد کی وجہ سے مذاکرات کامیاب نہیں ہورہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کسی کی ضد نہیں مانے گی، ضد پر مطالبات منظور نہیں ہوتے۔