گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری کا 26 جنوری کو میراتھن کرانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2025ء) گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے 26 جنوری کو میراتھن کرانے کا اعلان کیا ہے، میراتھن کا آغاز 26 جنوری کی صبح06:30بجے گورنر ہائوس سے ہوگا، میراتھن کے برانڈ ایمبیسڈر جیولین تھرو گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم سمیت دیگر بھی شرکت کریں گے۔
(جاری ہے)
گورنر سندھ نے کہا کہ صوبہ بھر بالخصوص کراچی کے مکین اس میراتھن میں شرکت کر سکتے ہیں، میراتھن میں شرکت کے لئے امید کی گھنٹی پر رجسٹریشن کرائی جاسکتی ہے۔ میراتھن کے اختتام پر گورنر ہائوس میں مزین کھانوں سے شرکاء کی تواضع بھی کی جائے گی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ٹرمپ حلف برداری: چینی نائب صدر کی شرکت کے اعلان کو تجزیہ کار غیر معمولی کیوں قرار دے رہے ہیں؟
ویب ڈیسک —
چین نے جمعے کو کہا ہے کہ نائب صدر ہان چنگ پیر کے روز نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
بیجنگ نے کہا ہے کہ اس کا مقصد امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینا، باہمی احترام ، پرامن بقائے باہمی اور اس تعاون میں اضافہ کرنا ہے جس سے دونوں ملک فیض یاب ہو سکیں۔
چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’ہم گفتگو اور رابطوں کو بڑھانے، اختلاف رائے میں مناست توازن لانے، باہمی طور پر فائدہ مند تعاون بڑھانے ، مستحکم، صحت مند اور پائیدار چین امریکہ تعلقات میں اضافے اور ایک ساتھ آگے بڑھنے کا صحیح راستہ تلاش کرنے کے لیے نئی امریکی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
چین کی طرف سے یہ بیان، صدر شی جن پنگ اور دیگر غیرملکی رہنماؤں کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے دعوت نامے بھیجنے کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔
چین کی جانب سے حلف برداری کی تقریب میں نائب صدر کی شرکت کا اعلان ایک غیرمعمولی واقعہ ہے کیونکہ تاریخی اعتبار سے حلف برداری کی تقاریب میں سفیر ہی شرکت کرتے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے بیجنگ کا حلف برداری کی تقریب میں اپنے نائب صدر کو بھیجنا، نئی ٹرمپ انتظامیہ کے لیے خیر سگالی کا اظہار ہے۔
بیجنگ کی سنگوا یونیورسٹی میں سینٹر فار انٹرنیشنل سیکیورٹی اینڈ اسٹرٹیجی کے سینئر فیلو چو بو کہتے ہیں کہ ’چین میں صدر کو دیگر ملکوں کے سربراہان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی اجازت دینے کی کوئی روایت موجود نہیں ہے۔‘
انہوں نے ٹیلی فون پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے نائب صدر کو بھیجنا ایک بہترین آپشن ہے اور یہ اقدام منتخب صدر ٹرمپ کے لیے بیجنگ کی جانب سے خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کرتا ہے‘۔
تاہم کئی دوسرے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہان چنگ کی حلف برداری کی تقریب میں حاضری بڑی حد تک رسمی رہے گی۔
امریکی ریاست پینسلوینیا میں قائم بلکن یونیورسٹی میں چین کی خارجہ پالیسی سے متعلق ایک ماہر ژی کن ژو کہتے ہیں کہ اگرچہ حلف برداری کی تقریب میں ہان کی شرکت کی نوعیت رسمی ہے لیکن اس کے باوجود بیجنگ ٹرمپ انتظامیہ کے عہدے کی دوسری مدت میں امریکہ چین تعلقات کے لیے ایک اچھی بنیاد فراہم کر سکتی ہے۔
انہوں نے ٹیلی فون پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’توقع ہے کہ اس سے ایک دوستانہ ماحول قائم ہو گا جو آنے و الے ہفتوں اور مہینوں میں برقرار رہے گا۔ چنانچہ جب دونوں فریق اہم مسائل پر بات چیت کے لیے بیٹھیں گے تو ممکن ہے کہ کوئی ڈیل ہو جائے‘۔
وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی واپسی نے چین کے لیے غیریقینی صورت حال پیدا کر دی ہے جسے حالیہ برسوں میں معاشی مسائل کا سامنا ہے۔
اپنی صدارتی مہم کے دوران، ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 60 فیصد تک محصولات عائد کرنے کا عزم کیا تھا۔ ژو کہتے ہیں کہ زیادہ محصولات کے امکان نے بیجنگ کو ٹرمپ انتظامیہ کی دوسری مدت کے تحت امریکہ چین کے تعلقات کے حوالے سے محتاط کر دیا ہے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’ہمیں معلوم نہیں کہ ٹرمپ اپنے پتے کیسے کھیلیں گے، اس لیے میرا خیال ہے کہ بیجنگ یہ جاننے کے لیے انتظار کرے گا کہ چین کے بارے میں ٹرمپ کی پالیسیاں کیا ہوتی ہیں‘۔
چینی درآمدات پر محصولات عائد لگانے کی دھمکی کے باوجود، ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات ہو سکتے ہیں اور وہ نمائندوں کے ذریعے چینی رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے 6 جنوری کو قدامت پسند ٹاک شو کے میزبان ہیو ہیوٹ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ، ’ مجھے لگتا ہے کہ شاید ہم بہت اچھی طرح سے چلیں گے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلقات دو طرفہ ہونے چاہییں۔
امریکہ چین تعلقات مستقبل میں کیا رخ اختیار کرتے ہیں اس کا کچھ اندازہ ان اعلیٰ عہدے داروں کی تعناتیوں سے بھی ہو سکتا ہے جنہیں ٹرمپ لانا چاہتے ہیں۔ ان میں سینیٹر مارکو روبیو وزیرخارجہ اور رکن کانگریس مائیک والٹز وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر بنائے جانے کا امکان ہے۔ وہ دونوں چین کے بارے میں سخت موقف رکھتے ہیں۔
ژو کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ چین کے حوالے سے اپنی پالیسیاں کس طرح تشکیل دیں گے، اس لیے واشنگٹن اور بیجنگ دونوں ہی محتاط انداز میں آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا، ’ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران دونوں فریقوں کو ایک خوفناک تجرنے سے گزرنا پڑا تھا، اس لیے مجھے لگتا ہے کہ وہ اس بار نئے سرے سے شروعات کرنا چاہتے ہیں‘۔
(وی او اے نیوز)