اسلام ٹائمز: ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ اس جلتے ہوئے کیلیفورنا کی عوام نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں جس طرح کی آواز بلند کی تھی اس طرح کی صدائے احتجاج ہم نے کئی بڑے بڑے مسلم ممالک کے دارالحکومتوں میں بھی نہیں سنی۔ یہی کیلیفورنیا تھا جس کے طلباء نے فلسطینیوں کی حمایت میں وہ کردار ادا کیا جو پاکستان میں اقبال کے شاہین صفت نوجوانوں نے بھی ادا نہیں کیا۔ تحریر: سید تنویر حیدر
”کیلی فورنیا“ آج کل آگ کے طوفان کی لپیٹ میں ہے۔ آگ ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لیتی۔ آگ کے ان شعلوں کو بھڑکانے میں ہوا نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس آگ کو ٹھنڈا کرنے میں پانی اپنا کردار ادا کر سکتا تھا لیکن آسمان سے بارش نہ برسنے اور زمین پر پانی کے ذخیرے میں کمی نے آگ کو آزاد چھوڑ دیا ہے اور اب آگ کے شعلے ہیں اور ہوا کے تھپیڑے ہیں جو امریکی عوام پر قہر برسا رہے ہیں اور جن کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ جیسی طاقت بے بس ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ غزہ میں آتش و آہن کی بارش برسانے میں اسرائیل اور امریکہ دونوں برابر کے شریک ہیں لیکن یہ کہنا کہ یہ آگ امریکی اور اسرائیلی جرائم کا حساب چکا رہی ہے تو یہ کہنا ہمارے اندازے کی غلطی ہے۔
اس آگ نے محض امریکیوں کے مکانوں کو راکھ کا ڈھیر بنایا ہے لیکن ان کی جانوں کو زیادہ نقصان نہیں پہنچایا۔ جب کہ اس کے مقابلے میں ہزار ہا فلسطینی اسرائیل کی بمباری کی وجہ سے اپنی جانوں سے محروم ہوئے ہیں۔ امریکہ کے شہروں میں لگنے والی اس آگ کو خدا کی طرف سے امریکیوں پر عذاب کہنے میں بھی ہمیں ذرا احتیاط کرنی چاہیئے۔ غزہ کے مسلمانوں پر جو ستم ڈھایا گیا اس میں کئی مسلم آمرانہ حکومتوں اور ان کے زیر اثر عوام کا کردار بعض حوالوں سے امریکی عوام کے کردار سے زیادہ گھناؤنا ہے، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ اس جلتے ہوئے کیلیفورنا کی عوام نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں جس طرح کی آواز بلند کی تھی اس طرح کی صدائے احتجاج ہم نے کئی بڑے بڑے مسلم ممالک کے دارالحکومتوں میں بھی نہیں سنی۔
یہی کیلیفورنیا تھا جس کے طلباء نے فلسطینیوں کی حمایت میں وہ کردار ادا کیا جو پاکستان میں اقبال کے شاہین صفت نوجوانوں نے بھی ادا نہیں کیا۔ کیا پاکستانی یونیورسٹیوں کے طلباء نے اپنی یونیورسٹیوں کے احاطوں میں اور پاکستان کی سڑکوں پر اسرائیل کے خلاف اس طرح کا احتجاج کیا جس طرح کا احتجاج کیلی فورنیا کے نوجوانوں نے کیا؟ کیا پاکستان کی یونیورسٹیوں میں اسرائیل پر لرزہ طاری کرنے والی اور اسرائیل کے غرور کو خاک میں ملانے والی اس عظیم ہستی ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کے بینر اس طرح لگ سکتے ہیں جس طرح کیلیفورنیا کی یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء نے لگائے؟۔
لہذاء اس زمینی حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے امریکی عوام پر جو آج آفت نازل ہوئی ہے اسے ایک انسانی المیہ سمجھتے ہوئے اس پر خوشی کا اظہار نہیں کرنا چاہیئے بلکہ ان کی امداد کے لیے حتی المقدور کوششیں کرنیں چاہیئے جس طرح کی کوششیں انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت اسلامی جمہوری ایران کر رہا ہے۔ اس طرح کا المیہ 2005ء میں پاکستان کے کشمیری عوام بھی زلزلے کی صورت میں دیکھ چکے ہیں۔ امریکہ کے کئی امدادی اداروں نے اس موقع پر زلزلہ زدگان کی مدد کی تھی۔ امریکہ میں لگنی والی یہ آگ یقیںاً خدا کی قدرت کا ایسا مظہر ہے اور اپنے اندر کئی ایسی نشانیاں لئے ہوئے ہے جن سے دنیا کی ان مستکبر قوتوں کو سبق حاصل کرنا چاہیئے جو خود کو قادر مطلق سمجھتیں ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جس طرح کی طلباء نے کی عوام
پڑھیں:
بلوچستان، دہشتگرد حامیوں کو چڑھائی کی اجازت نہیں: سرفراز بگٹی
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے حامی بن کر جتھے لے کر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پاکستان کی ترقی بلوچستان سے شروع ہوگی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیرتجارت جام کمال خان اور زوفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی ان کے ہمراہ تھے۔ وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا کراچی سے چمن ہائی وے کی تعمیر دیرینہ مطالبہ تھا۔ وفاقی حکومت اور عوام پاکستان کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے لئے اس جگہ پر ہائی وے کی تعمیر کے تحفے پر شکر گزار ہوں۔ وزیراعلی نے کہا کہ عدالتیں فیصلہ کریں گی کہ ماہ رنگ بلوچ کے مقدمات کا کیا کرنا ہے۔ پہلی بار بلوچستان میں ترقیاتی سکیموں میں 80 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ وزیراعظم پہلے دن سے بلوچستان کے حوالے سے کام کر رہے ہیں جس کے ثمرات بلوچستان کے نوجوانوں کو جلد ملنا شروع ہو جائیں گے۔ آج کل کچھ لوگ بلوچستان کو خوشحال نہیں دیکھنا چاہتے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی نے کہا کہ کچھی کینال منصوبے کی تکمیل سے 6 سے 7 لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی، اس سے عوام کو روزگار، کاشت کاری، لائیو سٹاک کی صورت میں بہت فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے چین میں تربیت کے لئے بھیجے جانے والے 1000زرعی گریجویٹس کے پروگرام میں بلوچستان کے نوجوانوں کو کوٹہ سے زیادہ حصہ دیا ہے۔