امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے امکانات، اگلے 30 گھنٹے اہم ترین
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
امریکا میں گزشتہ 22 سال سے قید پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صیدقی نے واشنگٹن سے بذریعہ فون پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ ان کی بہن کی رہائی کے کچھ امکانات پیدا ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی ایوانوں میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے ’قبرستان جیسی خاموشی‘ ہے، مشتاق احمد
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے سینیٹر کو ایک طویل مدت سے جاری ’عافیہ رہائی مہم‘ کی کاوشوں کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ آئندہ 30 گھنٹے بہت اہم ہیں اور ایک چھوٹی سی امید پیدا ہوئی ہے کہ ان کی بہن کو رہائی نصیب ہوجائے۔
دریں اثنا سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ چند گھنٹے باقی ہیں لہٰذا وزیر اعظم شہباز شریف فوری طور پر امریکی صدر جوبائیڈن کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے فون کال کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے رخصت ہونے والے امریکی صدر جوبائیڈن کو کال کرکے وزیراعظم شہباز شریف اپنا نام تاریخ میں ثبت کرلیں وگرنہ دوسری صورت میں ان کا نام میر جعفر اور میر صادق جیسوں کی فہرست میں لکھا جائے گا۔
مزید پڑھیے: ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کب تک ممکن ہے؟ امریکا جانے والے پاکستانی وفد نے بتادیا
مشتاق احمد خان کا کہنا ہے کہ رواں 30 گھنٹوں میں واشنگٹن میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی امید نظر آئی ہے لہٰذا عوام دعا بھی کریں اور سوشل میڈیا پر آواز بھی اٹھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے حوالے سے آن لائن پیٹیشن پر بھی دستخط کریں۔
انہوں نے آخری لمحے تک اللہ پر توکل کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں کو جاری رکھنے کا عزم بھی کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر عافیہ صدیقی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی نزدیک ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سینیٹر مشتاق احمد خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ صدیقی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سینیٹر مشتاق احمد خان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سینیٹر مشتاق احمد خان ڈاکٹر عافیہ کی رہائی ڈاکٹر فوزیہ کی رہائی کے کے لیے
پڑھیں:
کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات عمران خان کی رہائی میں حائل ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف نے جمرات کے پشاور کے نشتر ہال میں عمران خان کی رہائی کے لیے ورکرز کو فعال کرنے کے لیے یوتھ کنوینشن کا انعقاد کیا لیکن اس میں نہ ہی اہم لیڈرز نے شرکت اور نہ ہی ورکرز کی تعداد متاثرکن رہی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات کی لہر برقرار، معاملہ عمران خان کے سامنے اٹھانے کی یقین دہانی
یوتھ کنوینشن کوور کرنے والے صحافیوں کے مطابق 10 اپریل کو عمران خان حکومت خاتمے کے خلاف پی ٹی آئی نے اس کنوینشن کا انعقاد کیا تھا اور عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاریوں کا بھی آغاز تھا لیکن قائدین کی عدم دلچسپی کے باعث وہ جوش و خروش نظر نہیں آیا جو کبھی پی ٹی آئی کے جلسوں میں نظر آتا تھا۔ اس کی بڑی وجہ پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات کو قرار دیا جارہا ہے۔
کنوینشن میں شریک پی ٹی آئی کے ایک ورکرز احمد شاہ کا کہنا تھا کہ کہ وہ عمران خان کے نام پر آئے ہیں اور کوئی شریک ہوتا یا نہیں اس سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اصل طاقت ان کے ورکرز ہیں جو ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں تسلیم کیا قائدین کے آپس کے اختلافات نے ورکرز کو مایوسی سے دوچار کردیا ہے تاہم وہ عمران خان کے لیے کسی بھی وقت نکلنے کو تیار ہیں۔
پی ٹی آئی میں گروپنگپاکستان تحریک انصاف میں اختلافات پرویز خٹک کے دور اقتدار سے چلے آ رہے ہیں اور محمود خان دور میں عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل خان کو کابینہ سے بھی فارغ کیا گیا تھا جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے عاطف گروپ اور تیور جھگڑا سمیت دیگر کو سازشی قرار دینے سے اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں۔ پارٹی قائدین ایسے بیانات کو عمران خان کی رہائی سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ اسد قیصر اور تیمور جھگڑا نے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت تمام تر توجہ خان پر رہائی پر ہونی چاہیے۔
پی ٹی آئی کے ورکرز میں ایک تصور پایا جاتا ہے کہ قائدین عمران خان کی رہائی میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں اور تحریک اور جلسوں کو لیڈ کرنے کی بجائے بھاگ گئے ہیں جس کی وجہ سے حکومت دباؤ میں نہیں آ رہی۔ پارٹی ورکرز کا خیال ہے کہ عمران خان ڈیل کے لیے تیار نہیں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ سڑکوں پر احتجاج اور تحریک چلا کر وفاق پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: پی ٹی آئی والوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے، اس میں اختلافات ہونا بڑی بات نہیں، اسد عمر
پشاور کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار علی اکبر بھی ورکرز سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی عوامی رابطہ مہم اور تحریک چلانے میں کامیاب نہیں ہوئی اور جتنے بھی مارچ و جلسے جلوس ہوئے بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ٹی ورکرز مخلص ہیں لیکن انہیں مخلص لیڈرشپ کی ضرورت ہے۔
علی اکبر نے بتایا کہ اس وقت بانی چیئرمین جیل میں ہیں اور ان کی نظریں پارٹی رہنماؤں پر ہیں جبکہ لیڈر خود اندروانی ختلافات سے باہر نہیں آ رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کی رہائی سے زیادہ کرسی کے حصول لیے جہدوجہد کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک گروپ مذاکرات کو کامیاب ہونے نہیں دے رہا تو دوسرا گروپ جلسے جلوس۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت سخت اندرونی اختلافات کی شکار ہے جس کی وجہ سے منظم تحریک چلانے میں ناکام رہی ہے اور یہ ہی اختلافات عمران خان کی رہائی میں سب اے بڑی رکاوٹ ہیں۔
دوسری جانب پشاور کے نوجوان صحافی محمد فہیم اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی واحد پارٹی ہے جو ہر وقت اختلافات کا شکار رہتی ہے لیکن جب بات احتجاج کی ہو تو سب ایک پیج پر ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: صوبے کے اختیارات کسی کو نہیں دیے جارہے، پروپیگنڈا کرنے والے عمران خان کے خیر خواہ نہیں، علی امین گنڈاپور
محمد فہیم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں ورکرز کو فغال رکھنے کے لیے بھی اختلافات کی باتیں سامنے لائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اندروانی ختلافات سے عمران خان کی رہائی مہم پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے اور اگر مہم شروع ہوئی تو سب مل کر نکلیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی اندرونی اختلافات عمران خان عمران خان رہائی مہم عمران خان قید