کراچی میں 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ پر چیمبر آف کامرس کا وفاقی حکومت سے مداخلت کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
صدر جاوید بلوانی نے کہا کہ شہر کراچی میں 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے چھوٹے کاروباری اداروں کی بقا خطرے میں ڈال دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی چیمبر کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے چھوٹے کاروباری اداروں کی بقا خطرے میں ڈال دی ہے۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی نے کے الیکٹرک کو شدید تنقید نشانہ بناتے ہوئے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس اہم معاملے میں مداخلت کرے، کیونکہ حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کرنے کی تمام کوششیں صرف کے الیکٹرک کی بے لگام لوڈشیڈنگ کی وجہ سے داؤ پر لگ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں اور تاجر برادری کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، جو کے ای کی نااہلی کی وجہ سے حال ہی میں اعلان کردہ سستی بجلی سہولت پیکج سے مستفید ہونے سے قاصر ہیں۔
جاوید بلوانی نے کہا کہ سستی بجلی سہولت پیکیج ملک کے باقی حصوں کیلئے ایک قابل ستائش قدم ہے، جو کہ رہائشی اخراجات اور بڑھتی کاروباری لاگت کے پیش نظر ریلیف فراہم کرنے کیلئے متعارف کرایا گیا ہے، تاہم کراچی میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے یہاں کے رہائشی اور صنعتیں اس انتہائی ضروری فائدے سے محروم ہیں۔ جاوید بلوانی نے کہا کہ کراچی کے کئی علاقوں میں 12 گھنٹے تک بجلی کی بندش کی اطلاعات ہیں، خاص طور پر گڈاپ کے ایگرو پراسیسنگ زون میں روزانہ 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، جبکہ اس مخصوص علاقے کے تمام یونٹس اپنے بلوں کی مسلسل ادائیگی کر رہے ہیں اور بجلی چوری میں ملوث نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے بہت سے یونٹس برآمدی کاروبار سے وابستہ ہیں، لیکن طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے انہیں اکثر بھاری نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں، جس سے برآمدی سامان خاص طور پر جلد خراب ہونے والی اشیاء کو نقصان پہنچتا ہے۔ جاوید بلوانی نے کے الیکٹرک سے مطالبہ کیا کہ وہ لوڈشیڈنگ کی سختی سے روک تھام کرکے اپنی خدمات کو بہتر بنائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدام نہ اٹھایا گیا تو کراچی چیمبر اس مسئلے کو مزید اجاگر کرتا رہے گا اور کراچی کے شہریوں کی آواز کو بلند کرنے کو یقینی بنائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لوڈشیڈنگ کی میں 12 گھنٹے نے کہا کہ کی وجہ سے
پڑھیں:
ایف ٹی اے یا PTA باہمی تجارت کیلیے ناگزیر ، عاطف اکرام شیخ
عاطف اکرام شیخ اور سنیئر نائب صدر ڈھاکہ چیمبر کے صدر تسکین احمد کو فیڈریشن کی یادگاری شیلڈ پیش کر رہے ہیںکرا چی (کامرس رپورٹر)صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کو دو طرفہ تجارت میں تیزی سے نمو حاصل کرنے کے لیے آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) یا ترجیحی تجارتی معاہدہ (PTA) طے کرنے کی اشد ضرورت ہے؛ کیونکہ با ہمی تجارت کی ایسی واضح اور بے پناہ صلاحیت موجود ہے کہ جس سے دونوں معیشتوں کو بڑے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف پی سی سی آئی کی قیادت میں پاکستانی تجارتی وفد نے ڈھاکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (DCCI) اورایکسپورٹ پروموشن بیورو (EPB) کے ساتھاپنے دورے کے آخری روز اعلیٰ سطحی طویل ملاقاتیں کیں۔مزید برآں، بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر سید احمد معروف نے پاکستانی وفد کے ا عزاز میں عشائیہ دیا؛ جس میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر برائے تجارت شیخ بشیر الدین نے بھی خصوصی شرکت کی۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے ایک دوسرے کے لیے ویزا کے اجراء کے نظام میں مزید نرمی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ساتھ ہی ساتھ، آن لائن ویزا پروسیسنگ؛ براہ راست پروازوں؛ بز نس ٹو بزنس اور چیمبر سے چیمبر تعلقات میں بھی بڑ ی پیش رفت ہوئی ہے۔ ڈھاکہ چیمبر میں خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم 2023-24 میں 800 ملین ڈالر سے کم رہا ہے ؛ جوکہ کسی بھی طرح سے پاکستان اور بنگلہ دیش کی مشترکہ آبادی کی حقیقی صلاحیت اور مانگ کی عکاسی نہیں کرتااوردونوں ملکوں کی آبادی ملائی جائے تو وہ تقریباً 45 کروڑ بنتی ہے۔انہو ںنے زور دیا کہ ہمیں اگلے چند سالوں میں کم از کم 2سے3 ارب ڈالرکا ہدف رکھنا چاہیے اور اس لیے دونوں حکومتوں کو ایف ٹی اے یا پی ٹی اے پر جلد از جلد مذاکرات کرکے دستخط کردینے چاہئیں۔