پاکستان کبھی باضابطہ اتحادی نہیں رہا لیکن ایک مضبوط شراکت دار ہے؛ وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
امریکی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی بھی امریکا کا کسی معاہدے کا پابند رسمی اتحادی نہیں رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار جان کربی نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کیا۔
ترجمان جان کربی نے مزید کہا کہ پاکستان نے گزشتہ برسوں کے دوران امریکی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
جان کربی نے مزید کہا کہ کسی بھی قسم کے باضابطہ دفاعی معاہدہ نہ ہونے کے باوجود انسداد دہشت گردی میں کردار سے پاک امریکا تعلقات میں سیکیورٹی خدشات سے متعلق ترجیحات کا اندازہ ہوتا ہے۔
ترجمان امریکی سلامتی کونسل نے مزید کہا کہ پاکستان کبھی بھی امریکا کا تکنیکی اتحادی نہیں رہا یعنی پاکستان کے ساتھ اتحاد کا کوئی معاہدہ نہیں تھا۔
جان کربی نے کہا کہ یقینی طور پر گزشتہ دو دہائیوں سے ہم نے پاکستان کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے شراکت داری کی جو اب بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان غیر مستحکم سرحد پر جاری ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس: گواہان کی عدم حاضری کے باعث کارروائی نہ ہو سکی
---فائل فوٹوراولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں 9 مئی کے روز جی ایچ کیو پر حملے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید، شیخ راشد شفیق و دیگر ملزمان، پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اور پراسیکیوٹر ظہیر شاہ بھی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی۔
استغاثہ کے گواہان کی عدم حاضری کے باعث آج کوئی کارروائی نہ ہو سکی۔
عدالت نے گواہان کو آئندہ تاریخ پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 21 اپریل تک ملتوی کر دی۔
بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل محمد فیصل ملک نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 21 اپریل تک ملتوی ہوئی ہے، استغاثہ کے گواہان موجود نہیں تھے، عدالت نے 2 گواہان، مجسٹریٹ اور مدعیٔ مقدمہ کو طلب کر رکھا تھا۔
وکیل فیصل ملک نے یہ بھی بتایا کہ عدالت سے استدعا کی ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے، ایک ہی نوعیت کے تمام مقدمات کو یکجا کر کے ایک ساتھ ٹرائل شروع کیا جائے۔