پاکستان کبھی باضابطہ اتحادی نہیں رہا لیکن ایک مضبوط شراکت دار ہے؛ وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
امریکی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی بھی امریکا کا کسی معاہدے کا پابند رسمی اتحادی نہیں رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار جان کربی نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کیا۔
ترجمان جان کربی نے مزید کہا کہ پاکستان نے گزشتہ برسوں کے دوران امریکی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
جان کربی نے مزید کہا کہ کسی بھی قسم کے باضابطہ دفاعی معاہدہ نہ ہونے کے باوجود انسداد دہشت گردی میں کردار سے پاک امریکا تعلقات میں سیکیورٹی خدشات سے متعلق ترجیحات کا اندازہ ہوتا ہے۔
ترجمان امریکی سلامتی کونسل نے مزید کہا کہ پاکستان کبھی بھی امریکا کا تکنیکی اتحادی نہیں رہا یعنی پاکستان کے ساتھ اتحاد کا کوئی معاہدہ نہیں تھا۔
جان کربی نے کہا کہ یقینی طور پر گزشتہ دو دہائیوں سے ہم نے پاکستان کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے شراکت داری کی جو اب بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان غیر مستحکم سرحد پر جاری ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کے لیے بھارت اپنا احتساب کرے، پاکستانی دفتر خارجہ
پاکستانی دفترِ خارجہ نے بھارتی آرمی چیف اور بھارتی وزیر دفاع کے مقبوضہ کشمیر میں مبینہ پاکستانی عسکریت پسندوں کی موجودگی کے دعووں کی سختی سے تردید کی ہے۔
گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف اُوپندرا دیویدی نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دعوٰی کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 فیصد مبینہ عسکریت پسندوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔ اسی طرح بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آزاد کشمیر کے بھارت کا حصہ ہونے کی بات کی تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان 13 اور 14 جنوری کو بھارتی آرمی چیف اور وزیر دفاع کی جانب سے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیےجوہری مواد کی چوری اور فروخت پر بھارت سے پوچھ گچھ کی جائے، پاکستان کا سلامتی کونسل سے مطالبہ
جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق ہونا ہے۔ اس تناظر میں بھارت کو قانونی اور اخلاقی طور پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں پر دعوے داری کا کوئی حق نہیں۔
بھارتی قیادت کے جانب سے اس طرح کے بیانات مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آمرانہ ہتھکنڈوں پر سے بین الاقوامی توجہ نہیں ہٹا سکتے۔ بھارت یہ غاصبانہ ہتھکنڈے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کے لیے اختیار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیےبھارتی اور اسرائیلی افواج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
دوسرے ملکوں پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے بھارت کو دوسرے ملکوں میں ریاستی پشت پناہی کے تحت ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کے لیے اپنا احتساب کرنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان دفتر خارجہ