حسینہ واجد کی بھانجی و برطانیہ کی فنانشل سروسز کی وزیر ٹیولپ صدیق نے استعفی کیوں دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی و برطانیہ کی فنانشل سروسز کی وزیر ٹیولپ صدیق نے کرپشن الزامات پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم ٹیولپ صدیقی پر منی منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزامات تھے، جس کے باعث انہوں نے اپنےعہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، ٹیولپ صدیق برطانیہ کی فنانشل سروسز کی وزیر تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ کردیا
اس حوالے سے اپنے بیان میں ٹیولپ صدیق نے خود پر لگنے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان الزامات کے بعد عہدے پر کام جاری رکھنا مناسب نہیں ہوگا، اس لیے وہ اپنے عہدے سے استعفی دے رہی ہیں۔
کے ترجمان کے مطابق ٹیولپ صدیق پر الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے، نہ اس معاملے پر کسی نے ان سے رابطہ کیا ہے، وہ ان دعوؤں کی مکمل تردید کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے، بنگلہ دیشی عدالت کا ایک بار پھر حکم
یاد رہے کہ بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے خاندان پر دارالحکومت ڈھاکا کے ایک مضافاتی علاقے میں موجود قیمتی پلاٹوں میں قبضے کے الزامات ہیں۔
2015ء میں روس کے ساتھ معاہدے میں جوہری پلانٹ کی قیمت بڑھانے کے معاملے پر بھی تحقیقات جاری ہیں، شیخ حسینہ کے خاندان کے خلاف 3.
یہ بھی پڑھیں:انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
واضح رہے کہ بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف منی لانڈرنگ کے حوالے سے بنگلہ دیش میں تحقیقات جاری ہیں، دسمبر 2024 میں ان کی بھانجی اور برطانیہ میں فنانشل سروسز کی وزیر ٹیولپ صدیق کا نام بھی تحقیقات میں سامنے آیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استعفی برطانیہ بنگلہ دیش ٹیولپ صدیق کرپشنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: استعفی برطانیہ بنگلہ دیش ٹیولپ صدیق فنانشل سروسز کی وزیر ٹیولپ صدیق حسینہ واجد بنگلہ دیش
پڑھیں:
معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس
اسلام آباد (خبرنگار+ خبرنگار خصوصی) پاکستان کے معروف سکالر، معیشت دان، سیاستدان، مصنف، محقق، سابق سینیٹر‘ جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیزکے بانی پروفیسر خورشید احمد برطانیہ کے شہر لیسٹر میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پروفیسر خورشید احمد کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد کی اسلامی معاشیات کی ترویج کے لیے قابل قدر خدمات ہیں۔ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ پروفیسر خورشید احمد 23مارچ 1932کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ جماعتِ اسلامی کے ساتھ ان کی طویل وابستگی رہی۔ پروفیسر خورشید احمد 1985سے 2012 تک سینٹ کے رکن رہے۔ انہوں نے وزیر منصوبہ بندی اور منصوبہ بندی کمیشن کے وائس چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔ 1979میں انہوں نے اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس)کی بنیاد رکھی اور 2021تک اس کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے بانی ٹرسٹی تھے۔ مارک فیلڈ انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن، لیسٹر، برطانیہ کے صدر رہے۔ یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے رکن اور اسلامی فائونڈیشن برطانیہ کے صدر رہے۔ پروفیسر خورشید احمد نے اردو اور انگریزی میں 100سے زائد کتابیں مرتب اور تصنیف کی ہیں۔ ان کی یہ کتابیں اور مضامین عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشی، ہندی، چینی، کورین، فارسی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ اور شائع ہو چکے ہیں۔ پروفیسر خورشید احمد پر ملائیشیا، ترکی اور جرمنی کی اہم یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے گئے۔ ان کی علمی اور تحقیقی خدمات کے اعتراف میں انہیں ملائیشیا کی یونیورسٹی آف ملایا سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی، 2004میں لفبرو یونیورسٹی برطانیہ سے ادب میں پی ایچ ڈی اور ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم میں پی ایچ ڈی دی گئی۔ پروفیسر خورشید احمد کو 1989میں اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے اسلامی معیشت میں ان کی خدمات پر ایوارڈ دیا گیا، جبکہ سعودی حکومت نے 1990میں اسلام کی بین الاقوامی سطح پر خدمات کے اعتراف میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ 1990ہی میں حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ شہری اعزاز ’’نشان امتیاز‘‘ سے نوازا۔ پروفیسر خورشید احمد کی وفات نا صرف پاکستان بلکہ مسلم امہ کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے۔ پاکستان اور اسلام کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ بہترین لفظوں میں یاد رکھا جائے گا۔