بھارت دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے اپنے اندر جھانک:ترجمان پاک فوج
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ترجمان پاک فوج نے بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندرا دویدی کی ہرزہ سرائی پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندرا دویدی کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا الزام حقائق کے منافی ہے، بھارتی آرمی چیف کا پاکستان پر الزام بھارت کے ریاستی جبر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی جانب سے کہ بھارت بھارت کی بھارت کے پاک فوج کہا کہ
پڑھیں:
آئی سی سی چیئرمین شپ کے بعد بھارت کا ایک اور اہم کمیٹی پر قبضہ برقرار
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی چیئرمین شپ کے بعد کرکٹ کمیٹی پر بھی بھارتی قبضہ برقرار ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ان دنوں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سربراہ سابق بھارتی بورڈ سیکریٹری جے شاہ ہیں، کونسل کی اہم ذمہ داریوں پر بھارتی آفیشلز ہی فائز ہیں، ان میں آئی سی سی کرکٹ کمیٹی بھی شامل ہے، جس کی طویل عرصے سے سربراہی سابق بھارتی کرکٹرز کے ہی پاس ہے۔
سابق کرکٹر انیل کمبلے نے بطور کرکٹ کمیٹی چیئرمین 3، 3 برس کی 3 ٹرمز مکمل کرنے کے بعد 2021 میں کمیٹی کو چھوڑا جس کے بعد ساروگنگولی کو چیئرمین مقرر کردیا گیا تھا، ان کی پہلی 3 برس کی مدت مکمل ہوئی تو دوبارہ اگلی مدت (یعنی 2027) کیلئے بھی چیئرمین برقرار رکھے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: ویرات کوہلی نے ٹی 20 کرکٹ میں ایک اور سنگ میل عبور کرلیا
اسی طرح سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹر وی وی ایکس لکشمن کی بھی دوبارہ تقرری ہوئی، کمیٹی میں افغانستان کے سابق کرکٹر حامد حسن، ویسٹ انڈین ڈیسمنڈ ہینز،جنوبی افریقی کپتان ٹیمباباووما اور سابق انگلش اسٹار جوناتھن ٹروٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل بمقابلہ آئی پی ایل؛ وارنر کی تنخواہ میں کتنا فرق ہے؟
زمبابوین شہر ہرارے میں سالانہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میٹنگ کے دوران ویمنز کرکٹ کمیٹی کی چیئرپرسن کیلئے کیتھرین کیمبیل کا دوبارہ تقرر کیا گیا، کمیٹی میں ایورل فاہے اور فولیٹسی موسیکی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: دھونی آئی پی ایل تاریخ کے "بوڑھے ترین کپتان" بن گئے
آئی سی سی اجلاس میں ان افغان ویمنز کرکٹرز کیلئے خصوصی ٹاسک فورس اور فنڈز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جو ملک میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے آسٹریلیا میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔