بلوچستان، سرکاری اداروں میں 13 ارب سے زائد کی مالی بے قاعدگی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
محکمہ خزانہ بلوچستان کے ذرائع کے مطابق 23-2021 کے دوران محکمہ مواصلات و تعمیرات میں 13 ارب 34 کروڑ کے غیر مجاز اخراجات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے محکمہ مواصلات و تعمیرات میں 13 ارب سے زائد کی بے قاعدگی کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی ٹی وی چینل نے محکمہ خزانہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 23-2021 کے دوران محکمہ مواصلات و تعمیرات میں 13 ارب 34 کروڑ کے غیر مجاز اخراجات کی نشان دہی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق آڈٹ میں معلوم ہوا کہ 12 ارب 11 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اور حکومتی ٹیکسوں کی مد میں 52 کروڑ روپے کی کم وصولی کی گئی۔ سرکاری خزانے سے 61 کروڑ 92 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، جبکہ محکمے نے مجموعی طور پر 9 کروڑ 50 لاکھ روپے کی وصولی نہیں کی۔ آڈٹ آبزرویشنز کا محکمے کی جانب سے تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ میں ذمہ دار افراد کی نشان دہی اور کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے بلوچستان میں کوئٹہ کے سول اسپتال میں بھی دوائیوں کی خریداری کی مد میں ایک ارب سے زائد کی بے قاعدگیوں کا بھی انکشاف ہوا تھا۔ 22-2017 تک کے آڈٹ میں زبردست بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ 5 سال میں اسپتال کے مین اسٹور سے 2 کروڑ 28 لاکھ کی دوائیاں غائب ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق اسٹنٹس کی 3 کروڑ 17 لاکھ کی مشکوک خریداری بھی سامنے آئی ہے۔ اسٹنٹس کی مقامی خریداری میں 4 کروڑ خرچ کئے گئے تھے۔ آکسیجن پلانٹ کے ٹینڈرز میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئیں۔ سول اسپتال کو آکسیجن سلنڈر کی غیر ضروری کھپت سے 6 کروڑ کا نقصان ہوا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق وردی، فرنیچر اور مشینری کی خریداری کی مد میں 6 کروڑ 18 لاکھ کی بے قاعدگیاں کی گئیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے زائد کی کے مطابق روپے کی کی گئی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں 1.14 لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں
اجلاس کو بتایا گیا کہ 114416کشمیری بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں سے 24261 شدید غذائی قلت، 69177 عمومی غذائی قلت اور 20978 خون کی کمی کے شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ایک سینئر سرکاری افسر نے ایک اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ علاقے میں 1 لاکھ 14 ہزار سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ بات محکمہ سماجی بہبود کے کمشنر سیکرٹری سنجیو ورما نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹری اتل ڈلو کی طرف سے بلائے گئے ایک اجلاس میں بتائی۔ 9 لاکھ 14 ہزار سے زائد افراد کو سپلیمنٹری نیوٹریشن اسکیم کا حصہ بنایا گیا ہے اور اسکیم سے استفادہ کرنے والوں میں سے 99 فیصد کی تصدیق ہو چکی ہے، اس طرح بدعنوانی کے کسی بھی امکان کو ختم کر دیا گیا۔ ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ سنجیو ورما چیف سکریٹری اٹل ڈلو کی طرف سے جموں و کشمیر میں محکمے کی طرف سے چلائی جا رہی متعدد اسکیموں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے طلب کئے گئے اجلاس کو بریفنگ دے رہے تھے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 114416کشمیری بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں سے 24261 شدید غذائی قلت، 69177 عمومی غذائی قلت اور 20978 خون کی کمی کے شکار ہیں۔