UrduPoint:
2025-04-16@08:30:59 GMT

خالدہ ضیا اپنے خلاف کرپشن کے آخری مقدمے میں بھی بری

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

خالدہ ضیا اپنے خلاف کرپشن کے آخری مقدمے میں بھی بری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) ملکی دارالحکومت ڈھاکہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے اپنے بدھ 15 جنوری کو سنائے گئے ایک فیصلے میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی اس رہنما کے خلاف دائر کردہ بدعنوانی کے آخری مقدمے میں بھی انہیں بری کر دیا۔

بنگلہ دیش کے سینیئر آرمی جنرل کا پاکستان کا غیر معمولی دورہ

اس طرح خالدہ ضیا کے لیے، جو مقتول ملکی صدر ضیاالرحمان کی بیوہ ہیں، ملک میں ہونے والے ان آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جو نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ملک کی عبوری حکومت کے ارادوں کے مطابق یا تو اسی سال دسمبر میں کرائے جائیں گے، یا پھر اگلے سال کے پہلے نصف حصے میں۔

بنگلہ دیش: برطانوی وزیر سے متعلق تحقیقات میں بینکوں کو معاونت کا حکم

برطانیہ میں علاج

خالدہ ضیا اس وقت بیمار ہیں اور وہ رواں ماہ ہی اس لیے لندن گئی تھیں کہ وہاں اپنا علاج کروا سکیں۔

(جاری ہے)

اس خاتون سیاستدان کی برطانیہ روانگی اس وقت ممکن ہوئی تھی، جب عدالت نے ایک دوسرے کرپشن کیس میں بھی انہیں باعزت بری کر دیا تھا۔

خالدہ ضیا کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں قائم کیے گئے تھے۔

شیخ حسینہ، جن کا تعلق عوامی لیگ سے ہے، 15 سال تک اقتدار میں رہی تھیں اور گزشتہ برس اگست میں اپنی حکومت کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے نقطہ عروج پر وہ بنگلہ دیش سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔

بھارت میں انہوں نے باقاعدہ پناہ لے رکھی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔

اس کے علاوہ ڈھاکہ حکومت بھارت سے یہ باقاعدہ مطالبہ بھی کر چکی ہے کہ نئی دہلی حکومت شیخ حسینہ کو ملک بدر کر کے ڈھاکہ کے حوالے کرے۔

بنگلہ دیش، پاکستان کے مابین مفاہمت کے بھارت پر ممکنہ اثرات

خالدہ اور حسینہ دو بڑی سیاسی حریف خواتین

اس وقت برطانیہ میں علاج کے لیے مقیم خالدہ ضیا اور بھارت میں پناہ لے لینے والی شیخ حسینہ دونوں ہی اس ملک کے سابق وزرائے اعظم ہیں۔

لیکن یہی دونوں خواتین نہ صرف ایک دوسرے کی سب سے بڑی سیاسی حریف ہیں بلکہ وہ عشروں تک ملکی سیاست پر اس حد تک چھائی رہی ہیں کہ کسی تیسری سیاسی جماعت کے فیصلہ کن طور پر آگے آنے کا عملاﹰ کوئی امکان ہی نہیں بچا تھا۔

پاکستانی بنگلہ دیشی قربت، جنوبی ایشیائی سیاست میں نیا موڑ

اب شیخ حسینہ اور ان کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کے اقتدار سے باہر ہو جانے کے بعد خالدہ ضیا کے لیے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ وہ عملاﹰ ملکی سیاسیت میں لوٹ سکتی ہیں اور وہ بھی شاید کامیابی کے ساتھ۔

ہائی کورٹ کی طرف سے سنائی گئی سزا

بدھ 15 جنوری کے روز بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی اپیلیٹ ڈویژن نے خالدہ ضیا کے خلاف دائر کردہ کرپشن کے مقدمات میں سے آخری کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں اس مقدمے میں برسوں پہلے سنائی گئی 10 سال قید کی سزا منسوخ کر دی اور انہیں باعزت بری کر دیا۔

بنگلہ دیشی جوہری پاور پلانٹ: شیخ حسینہ خاندان کا کرپشن سے انکار

خالدہ ضیا کو اب منسوخ کر دی گئی یہ سزا 2018ء میں ہائی کورٹ نے سنائی تھی۔

تب اس مقدمے میں ان پر عطیات کے طور پر ملنے والی تقریباﹰ ڈھائی لاکھ ڈالر کی رقوم میں غبن کا الزام لگایا گیا تھا۔

بھارت: پاکستانی فوج کے 'ہتھیار ڈالنے' والی پینٹنگ پر تنازعہ کیا ہے؟

یہ مالی عطیات ایک ایسے یتیم خانے کے ٹرسٹ کو دیے گئے تھے، جو 1991ء میں اس وقت قائم کیا گیا تھا، جب خالدہ ضیا بنگلہ دیش کی وزیر اعظم تھیں۔

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی

اس مقدمے میں 2018ء میں ہائی کورٹ نے خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان اور چار دیگر ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ بدھ کے روز سنائے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں خالدہ ضیا کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے طارق رحمان اور باقی چاروں ملزمان کو بھی بری کر دیا گیا۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خالدہ ضیا کے بنگلہ دیشی بری کر دیا بنگلہ دیش کے خلاف

پڑھیں:

یہ بھکاری ’’ ترقی ‘‘ کی جانب گامزن

ایک سروے کے مطابق 24کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں 3کروڑ80لاکھ بھکاری ہیں۔جس میں 12فیصد مرد، 55فیصد خواتین، 27 فیصد بچے اور بقایا 6فیصد سفید پوش مجبور افراد شامل ہیں۔ ان بھکاریوں کا 50فیصد کراچی، 16فیصد لاہور،7فیصد اسلام آباد اوربقایا دیگر شہروں میں پھیلا ہوا ہے ۔ کراچی میں روزانہ ایک بھکاری کو ملنے والی اوسط بھیک 2000روپے ، لاہور میں 1400روپے اور اسلام آباد میں 950روپے تک ہے۔ ذرا غور فرمائیں پھر ان لوگوں کو کام کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔

ایک طرف بیچارے رزق حلال 25سے 35ہزارروپے کمانے والے سفید پوش ہیں جب کہ یہ بھکاری کم از کم ماہانہ 60ہزارروپے کماتے ہیں ۔ داد دیں ان بھکاریوں کی ترقی پسندانہ سوچ کو کہ انھوں نے راتوں رات ترقی کرنے کے لیے اب سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کا رخ کرلیا ہے ۔ جہاں وہ تین سے چار لاکھ روپے ماہانہ آسانی سے کما لیتے ہیں ۔ پاکستان اگر ان بھکاریوں کی وجہ سے بدنام ہوتا ہے تو ان کی بلا سے ۔شرم دلاؤ تو ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ پاکستان خود ایک بھکاری ملک کے طور پر دنیا میں مشہور ہے ۔ اندازہ لگائیں تقریباً چار کروڑ افراد کا صرف بھیک مانگنا ہی ان کا ذریعہ معاش ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ ہم بحیثیت قوم مدتوں پہلے عزت نفس سے محروم ہو چکے ہیں ۔ اس میں قصور ہمارے حکمرانوں کا ہے ۔ کسی اور کا نہیں کیونکہ ان کے پیش نظر صرف اپنا مفاد رہا جس ملک میں کرپشن ، سفارش ، اقربا پروری کا دور دورہ ہو ، میرٹ کا جنازہ نکل چکا ہو ۔ لاکھوں نوجوان اعلیٰ ڈگریاں لے کر سڑکوں پر جوتے چٹخا رہے ہوں وہاں کوئی کیا کرسکتا ہے۔ کرپشن کی حیرت انگیز ناقابل یقین خبر ابھی حال ہی میں سامنے آئی ہے کہ جعلی بھرتیوں کے ذریعے پچھلے 32 سالوں میں پنجاب میںلوکل گورنمنٹ کے ادارے کے ذریعے 6ارب سے زیادہ قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جا چکا ہے ۔

اب تو کرپشن کا سائز بھی لاکھوں کروڑوں سے بڑھ کر اربوں میں پہنچ چکا ہے ۔ بے نظیر انکم سپورٹ میں حال ہی میں اربوں کے گھپلے سامنے آئے ہیں اور اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں بیشتر اعلیٰ درجے کے اہلکار شامل ہیں یہی حال زکوۃ فنڈ کا ہے ۔ بلوچستان حکومت نے اس محکمے کو ہی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ کرپشن اور خرچے حد سے زیادہ بڑھ گئے ہیں ۔ وہ افراد ہر گزرتے دن کے ساتھ کم سے کم ہوتے جا رہے ہیں جو رزق حلال پر ایمان رکھتے ہیں ۔ ورنہ بڑی تعداد وہ ہے جو لوٹ مار کے نئے سے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے ۔ کرپشن کی مذمت اب وہ لوگ کرنے والے رہ گئے ہیں جو خود کرپشن نہیں کر پاتے اور انھیں کرپشن کا موقع نہیں ملتا۔

’’روزانہ ‘‘ بھیک کی مد میں یہ بھکاری 32ارب روپے لوگوں کی جیبوں سے نکال لیتے ہیں۔ ذرا روزانہ پر غور فرمائیے ! سالانہ یہ رقم 117کھرب روپے بنتی ہے ۔ ڈالر کے حساب سے یہ رقم 42ارب ڈالر بنتی ہے ۔ بغیر کسی کام کے بھکاریوں پر ترس کھا کر ان کی مدد کرنے سے ہماری جیب سے سالانہ 117کھرب روپے نکل جاتے ہیں ۔ اور جب کہ سونے پر سہاگہ اس خیرات کا نتیجہ ہمیں سالانہ 21''فیصد " مہنگائی کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ 117ارب روپے انتہائی کثیر رقم ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ اس رقم کو عوام کے تعاون سے اس طریقے سے استعمال کرے کہ ایک طرف ان بھکاریوں کو با عزت روزگار ملے دوسری طرف یہ رقم ملکی ترقی اور خوشحالی کا باعث بنے ۔

ادارہ شماریات پاکستان کی تازہ رپورٹ کے مطابق پچھلے 8ماہ میں 5.17ارب ڈالر یعنی 1451 ارب روپے کی پاکستانی غذائی اشیاء ایکسپورٹ کی گئیں ۔ جن میں چاول ، چینی اور گوشت سرفہرست ہیں ۔ یوں زرمبادلہ تو حاصل ہوا مگر منفی پہلو یہ ہے کہ ان غذاؤں کی قیمت مقامی مارکیٹ میں بڑھ گئی ۔ پچھلے ساڑھے تین سال میں باسمتی چاول فی کلو 150روپے سے بڑھ کر 400روپے فی کلو ہو چکا ۔ بڑا گوشت 700روپے کلو ملتا تھا اب 1500روپے کلو مل رہا ہے ۔ اور مٹن 3000روپے کا صرف ایک کلو ۔اور چکن کی صورت حال یہ ہے کہ اس کی قیمت 800روپے کلو سے بھی بڑھ گئی ہے ۔ یعنی چکن بھی عوام کی دسترس سے باہر ہو گیا ہے ۔ جب کہ صرف ایک لیٹر تیل گھی 600روپے پر پہنچ چکا ہے ۔

دنیا میں دستور یہ ہے کہ حکومتیں وہ غذائی اشیاء برآمد کرتی ہیں جو عوام کے استعمال کے بعد بچ جائیں سب سے پہلے وہ عوام کی ضروریات کو مدنظر رکھتی ہے پھر بچی ہوئی اشیاء کو ایکسپورٹ کرتی ہیں یہ طریقہ اختیار کرنے سے ترقی یافتہ ممالک میں مدتوں قیمتیں ایک ہی جگہ ٹھہری رہتی ہیں ۔ وہاں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں یا تو اضافہ ہوتا ہی نہیں یا بہت کم نہ ہونے کے برابر ۔

گزشتہ مارچ کے آخر سے اگلے ڈھائی سالوں کے لیے دنیا ایک بدترین دور میں داخل ہو چکی ہے ۔ جس کا آغاز اپریل سے جون جولائی کے درمیان ہو جائے گا۔ جو کچھ ہو گا وہ ناقابل یقین اچانک ہوگا ۔ عروج کو زوال اور زوال کو عروج ، زلزلے آفات ، زمینی وسماوی وغیرہ سب اس کا حصہ ہونگے ۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کنگز نے آئی پی ایل کی تاریخ کا اہم ریکارڈ اپنے نام کر لیا
  • انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی خریداری پر میٹا کے خلاف مقدمہ، مارک زکر برگ عدالت میں پیش
  •  ریاست بہاول پور (آخری قسط)
  • حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی رکن پارلیمنٹ نے خود پر لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دے دیا
  • ’عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں‘
  • بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں پر اسرائیل کے سفر پر دوبارہ پابندی لگا دی
  • ”میٹا “کے خلاف انسداد اجارہ داری کے مقدمے کی سماعت آج شروع ہو گی
  • بنگلہ دیش: حسینہ واجد کی بھانجی، سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • یہ بھکاری ’’ ترقی ‘‘ کی جانب گامزن
  • بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کا اسرائیل سے جڑا فیصلہ ختم کردیا