جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے، امریکی عوام کی مرضی وہ جسے چاہیں اپنا صدر منتخب کریں، ہمارے سامنے اپنے ملک کی سلامتی کا سوال ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے اصولوں کو مدنظر رکھ کر مذاکرات کیے اور کامیاب ہوئے، میری خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوں، سب سے پہلی ترجیح عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔

ہمارے ملک کی ساری سیاست اسلام آباد کی ہے، مولانا فضل الرحمان

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جو آئین اور قانون کا راستہ ہے وہی پاکستان کے علماء کا بیانیہ ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے پی ٹی آئی کے مطالبات کا معلوم نہیں، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ سیاستدانوں کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے، کوئی بھی اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو اسے اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاسی آدمی ہوں، ہمیشہ سے مذاکرات کا حامی ہوں، اصول پر ہونے سے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو آمادہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ

پڑھیں:

سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، مولانا فضل الرحمان

لاہور:جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیئے، سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، ماضی میں جو کچھ ہوا اس کے بھی خلاف تھے، سیاست میں انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیئے، ہمیشہ کہتا ہوں سیاستدانوں کو گرفتار نہیں کرنا چاہیئے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے پی ٹی آئی کے مطالبات کا معلوم نہیں، خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، سب سے پہلی ترجیح عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، یہ سب چیزیں ہیں جس پر تمام ہر ادارے کو اگر انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے، کسی پارٹی نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے تو اسے اپنے روییے پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔
ایک سوال پر سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اور مذاکرات کا قائل ہوں اور مذاکرات سے ہی معاملات ٹھیک ہوتے ہیں، مذاکرات کی کامیابی کے لیے وہ ماحول بھی ہونا چاہیئے جس میں اس کی امید کی جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے، امریکی عوام کی مرضی وہ جسے چاہیں اپنا صدر منتخب کریں، ہمارے سامنی ملکی سلامتی کا سوال ہے، سیاستدانوں کے اندر خامیوں کو دور کرنا ہوگا، لوگ حالات کی وجہ سے اپنے گھر چھوڑ کرجارہے ہیں، امریکا یہاں سے شکست کھا کر بھاگا ہے۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ قائم ہوچکی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم ایک اعتماد کے ساتھ ہوئی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم پر صرف جے یو آئی نے مذاکرات کیے، اصول کی بات کریں گے تو حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ساتھ لے کرچل سکتے ہیں، میں اصول پر ہوں تو سب کو اس پر منا سکتا ہوں، اصول پر جھگڑا نہیں کیا جاتا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ معاملات طے ہوسکتے ہیں آج بھی بات گئی گزری نہیں ہے، ہمیں ایک ذمہ دار ریاست کا کردار ادا کرنا ہوگا، جذباتی ریاست کا کردار ادا کریں گے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • انسانی سمگلنگ کرنے والے عناصر کا سخت احتساب کیا جائے،مولانا فضل الرحمان کا تارکین وطن کی کشتی حادثہ پررد عمل
  • ملک میں تعصبات پیدا کرنیوالے علماء نہیں، سیاستدان ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • سیاستدانوں کے منفی رویئے سے آج پارلیمان بے معنی ہو گیا، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے:مولانا فضل الرحمان
  • دھاندلی سے پاک انتخابات ناگزیر، سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہیے، مولانا فضل الرحمان
  • سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہئے، ملک کو دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمٰن
  • سیاست میں انتقام نہیں ہونا چاہئے، خواہش ہے مسائل مذاکرات سے حل ہوں: فضل الرحمان
  • خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، مولانا فضل الرحمان
  • سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، مولانا فضل الرحمان