لاہور:

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیشہ کہتا ہوں سیاستدانوں کو جیل میں نہیں ہونا چاہئے، ملک کو دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سب سے پہلی ترجیح عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، سایسی آدمی ہوں اس لیے ہمیشہ مذاکرات کا حامی ہوں، مجھے پی ٹی آئی کے مطالبات کا نہیں معلوم، میری خواہش ہے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے آج پارلیمان بے معنی ہوگئی ہے، ملک میں دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہے، ادارے اپنی مرضی کی حکومت بنانا چاہتے ہیں جسے وہ اپنی لاٹھی سے ہانک سکیں مگر یہ ایک ناجائز خواہش ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نظریاتی سیاست کرنا چاہتے ہیں مگر اسٹیبلشمنٹ کا نظریات سے کوئی تعلق نہیں، وہ صرف اپنی اتھارٹی کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، آئین میثاق ملی ہے گر اس کی خلاف ورزی ہوگی تو یہ بے معنی ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اس خطے سے شکست کھاکر بھاگا ہے اب وہ پاکستان کو خانہ جنگی طرف لے جانا چاہتا ہے، قبائلی علاقوں میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے، لوگ اپنے علاقے اور گھر چھوڑ رہے ہیں، جب ایک علاقہ لمبا عرصہ جنگ کی زد میں رہے اور حکومت کی رٹ نہ رہے اسکی جغرافیائی سلامتی خطرے میں پڑجاتی ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ چھبسویں ترمیم پر صرف حکومت اور جے یو آئی کے درمیان مذاکرات ہوئے، اگر ایک پارٹی بھی ڈٹ جاتی ہے کہ ہم نے آئین اور انسانی حقوق پر کمپرومائز نہیں کرنا تو باقی جماعتیں کیوں نہیں کرسکتیں، میں ہمیشہ مارشل لاؤں کیخلاف لڑتا رہا ہوں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن نے کہا کہ ن نے کہا

پڑھیں:

تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا

تنزانیہ کے الیکشن کمیشن نے ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت ”چادیما“ (Chadema) کو رواں سال اکتوبر میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔

الیکشن کمیشن (INEC) نے ہفتہ کو اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چادیما نے انتخابی ضابطہ اخلاق پر مقررہ مدت میں دستخط نہیں کیے، جو انتخابی عمل میں شرکت کے لیے لازمی تھا۔

کمیشن کے ڈائریکٹر آف الیکشنز، رمضانی کائیلیما نے کہا، ’جو بھی جماعت ضابطہ اخلاق پر دستخط نہیں کرے گی، وہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ چادیما کی نااہلی کا اطلاق 2030 تک تمام ضمنی انتخابات پر بھی ہوگا۔

اس فیصلے کے بعد چادیما کی جانب سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

چند دن قبل چادیما کے رہنما، تونڈو لِسو (Tundu Lissu) پر غداری کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ اُن پر بغاوت پر اکسانے اور انتخابات روکنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق، لِسو نے عوام کو ووٹنگ کے خلاف اقدامات کرنے پر اکسایا، تاہم اُنہیں عدالت میں صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔ اگر الزام ثابت ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔

تونڈو لِسو، جو ماضی میں صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں، برسراقتدار جماعت ”چاما چا ماپندو زی“ (CCM) اور صدر سامیا سُلحُو حسن کی سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ صدر حسن دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

چادیما نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ اگر انتخابی نظام میں اصلاحات نہ کی گئیں تو وہ انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی۔ اسی سلسلے میں ہفتے کے روز جماعت نے ضابطہ اخلاق پر دستخط کی تقریب میں شرکت سے بھی انکار کیا، جسے انہوں نے اصلاحات کے لیے اپنی مہم کا حصہ قرار دیا۔

چادیما کی نااہلی اور اس کے رہنما پر غداری کا مقدمہ مشرقی افریقہ میں جمہوریت کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں حکومت پر سیاسی اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگا رہی ہیں، جن میں کارکنوں کی پراسرار گمشدگیوں اور قتل کے واقعات بھی شامل ہیں۔ تاہم، صدر حسن کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔

1977 سے برسراقتدار جماعت سی سی ایم بھی بارہا اپوزیشن کو دبانے یا انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات کو رد کر چکی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • یو اے ای کے 5 سالہ ویزے کے لیے درکار دستاویزات اور بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
  • امریکی ارکان کانگریس سے سیاستدانوں کی ملاقاتوں پر پی ٹی آئی میں نیا تنازع شروع
  • امریکا کو اپنی غلطیوں کو درست کرنے میں زیادہ بڑا قدم اٹھانا چاہئے، عالمی میڈیا
  • جماعت اسلامی کا حافظ نعیم الرحمٰن کی زیر قیادت کراچی میں عظیم الشان ”یکجہتی غزہ مارچ“
  • امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
  • ہم شامی سرزمین پر کسی فریق کیساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے، ھاکان فیدان
  • تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا
  • یوسف رضا گیلانی کا نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت پر زور
  • آئندہ انتخابات سے متعلق مذاکرات ہوتے ہیں تو خیرمقدم کریں گے: سابق صدر عارف علوی