Al Qamar Online:
2025-01-18@12:59:37 GMT
کیا اسرائیل اور حماس جنگ بندی ڈیل پر اتفاق کریں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کیا اسرائیل اور حماس جنگ بندی ڈیل پر اتفاق کریں گے؟.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
فائر بندی معاہدے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد اسرائیل نے غزہ پر حملے تیز کر دیے
واشنگٹن/دوحہ/غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )فلسطینی علاقے کے رہائشیوں اور حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے فائر بندی معاہدے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد غزہ پر حملے تیز کر دیے ہیں اور رات گئے غزہ میں شدید اسرائیلی بمباری سے 32 افراد ہلاک ہوگئے ہیں. عرب نشریاتی ادارے نے غزہ کے رہائشیو ں کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے جمعرات تک کی صبح جاری رہے اور جنوبی غزہ میں رفح، وسطی غزہ میں نصیرات اور شمالی غزہ میں مکانات کو تباہ کر دیا اسرائیل کی فوج نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا.(جاری ہے)
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ ابھی مکمل نہیں ہوا اور حتمی تفصیلات پر کام ہو رہا ہے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو معاہدے کی حتمی تفصیلات کی تکمیل کے بعد ہی ایک سرکاری بیان جاری کریں گے جس پر فی الحال کام ہو رہا ہے. نیتن یاہو نے واضح طور پر یہ نہیں کہا ہے کہ آیا وہ قطر کے وزیر اعظم اور صدر جو بائیڈن کی طرف سے چند گھنٹے قبل اعلان کردہ معاہدے کو قبول کرتے ہیں بیان میں نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ معاہدے کی حتمی تفصیلات جن پر فی الحال کام ہو رہا ہے جن کے مکمل ہونے کے بعد ہی وہ باضابطہ ردِعمل جاری کریں گے نیتن یاہو کا یہ بیان امریکہ اور قطر کی جانب سے اس معاہدے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد آیا ہے جس سے غزہ میں 15 ماہ کی تباہ کن جنگ رک جائے گی اور درجنوں یرغمالیوں کے گھر جانے کی راہ ہموار ہو گی. ایک سینئر امریکی اہلکار کے مطابق مصر، قطر اور امریکی مذاکرات کار جنگ بندی معاہدے کے تمام پہلوﺅں پر عمل درآمد کی غرض سے مزید گفتگو کے لیے آج قاہرہ جائیں گے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ مذاکرات کار اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہیں کہ اسرائیل اور حماس دونوں پر توقعات واضح ہوں اور معاہدے پر عمل درآمد ممکنہ حد تک آسان کیا جائے حماس کے بعد غزہ کے دوسرے بڑے مزاحمت کار گروپ فلسطینی اسلامی جہاد نے جنگ بندی معاہدے کو باعزت قرار دیا. معاہدے پر عمل درآمد میں ممکنہ رکاوٹ سے بچنے کے لیے حماس کو گروپ کی حمایت کی ضرورت تھی فلسطینی اسلامی جہاد نے ایک بیان میں کہاکہ آج ہمارے لوگوں اور ان کی مزاحمت نے جارحیت کو روکنے کے لیے ایک باعزت معاہدہ کیا ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاہدے کے اعلان پر خوشی منانے والے فلسطینیوں کا ایک بڑا ہجوم نعرے لگاتا اور گاڑیوں کے ہارن بجاتا غزہ کی سڑکوں پر نکل آیا دیر البلاح میں نعرے لگانے والے ہجوم میں شامل ہونے سے قبل غزہ کے ایک رہائشی محمود وادی نے کہا کہ کوئی بھی اسے محسوس نہیں کر سکتا جو ہم اس وقت محسوس کر رہے ہیں یہ ایک ناقابلِ بیان احساس ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا اور فلسطین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کی تصدیق کی ہے معاہدے کی خبر کئی ہفتوں سے قطر کے دارالحکومت دو حہ میں جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے اس پیش رفت کے بعد امید پیدا ہو گئی ہے کہ غزہ میں پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ آخر کار خاتمے کو پہنچے گی اور پچھلے سال سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے میں یرغمال بنائے گئے افراد رہا ہو جائیں گے اگلے ہفتے سبکدوش ہونے والے امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنی خارجہ پالیسی پر الوداعی تقریر میں امید کا اظہار کیا تھا کہ ان کی تجویز کردہ کے تحت جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے پر اتفاق بالکل قریب ہے. نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اسرائیل سے اغوا کیے گئے یرغمالوں کی رہائی پر زور د یتے ہو ئے کہا تھا کہ اگر ان کی 20 جنوری کو حلف برداری تک انہیں رہا نہیں کیا جاتا تو قیامت برپا ہو جا ئے گی واشنگٹن میں کانگریس کی ایک سماعت کے دوران سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے چیئر مین جم رش نے سب سے پہلے یہ خبر شیئر کی سینیٹر رش نے معاہدے کی خبر دیتے ہوئے کہاکہ اس سے قبل کہ ہم سب اس کی خوشی منائیں ہم سب چاہیں گے کہ اس پر عمل درآمد کیسے ہوتا ہے ان کے ریمارکس کے جواب میں ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے کہاکہ یہ یقیناً ایک اچھی خبر ہے. اس طرح امریکہ کے ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن قانون سازوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کو خوش آئند قرار دیا امریکہ، مصر اور میزبان قطر نے جنگ کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرت کی کئی ماہ تک ثالثی کی واضح رہے کہ کسی بھی معاہدے کو اسرائیلی کابینہ کی منظوری درکار ہو گی. قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے پر عمل درآمد 19 جنوری اتوار سے شروع ہوگا انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی کامیابی کا دارو مدار اس پر ہو گا کہ اسرائیل اور حماس کہاں تک اس پر نیک نیتی سے عمل درآمد کرتے ہیں وہ قطر کی جانب سے ان مشکل مذاکرات کی کئی ہفتوں تک میزبانی کرنے کے بعد معاہدے کی تفصیلات بیان کر رہے تھے. نشریاتی ادارے نے تین امریکی اہلکاروں اور فلسطینی تنظیم حماس کے ایک اہلکار کے نام ظاہر کیے بغیر کچھ تفصیلات فراہم کی ہیں ایک اہلکار کے مطابق معاہدے کے تحت ابتدا ئی طور پر غزہ میں جاری لڑائی میں چھ ہفتے کا وقفہ ہو گا اس دوران جنگ کے مکمل خاتمے پر مذاکرات کیے جائیں گے ان چھ ہفتوں کے دوران تقریباً ایک سو یرغمالوں میں سے 33 رہا کیے جائیں گے اور وہ کئی ماہ کی اسیری کے بعد اپنے پیاروں سے دوبارہ مل پائیں گے رہائی پا نے والے یرغمالوں میں دو امریکی شہری بھی شامل ہوں گے حماس کی اسیری کے دوران ان یرغمالوں کا باہر کی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں تھا.