اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی اے آر سی غلام محمد علی کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم ، فیصلے کی کاپی سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی اے آر سی غلام محمد علی کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم ، فیصلے کی کاپی سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 ارمان یوسف
اسلام آباد(ارمان یوسف )اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا
عدالت نے ڈاکٹر نثار چیمہ کی اپیل منظور کرتے ہوئے چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیدیا، ان کی تعیناتی میں قوائد کی خلاف ورزی کی بنیاد پر انہیں ہٹانے کا حکم دیا گیا ۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ چیئرمین پی اے آر سی کی تعیناتی 2022میں دو سال کیلئے کی گئی ، اسکے بعد عہدے پر انکی موجودگی قوائد کی خلاف ورزی ہے اور عہدے کی مدت میں توسیع قانون کے مطابق نہیں کی گئی ، فیصلے کے مطابق چیئرمین پی اے آر سی کی تعیناتی کیلئے اشتہار میں دو سال کی مدت مقرر کی گئی تھی لہذا انکی مدت پوری ہونے کے بعد ڈاکٹر غلام علی کا عہدے پر موجود رہنا قانون کی خلاف ورزی ہے ۔
دوسری طرف حکومت کی طرف سے ڈاکٹر غلام علی کو عہدے سے ہٹانے کے بعد وزارت فوڈ سیکیورٹی کے سنیئر افسر کو چارج تفویض کئے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق وزارت فوڈ سیکیورٹی کی گریڈ 20کی ایڈیشنل سیکرٹری کو چیئرمین پی اے آر سی کے عہدے کا عارضی چارج سونپا جا سکتا ہے ۔
W.P_No._2240_of_2024_638725482954772039 (1)Download
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کردی
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بھی 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف میدان میں آگئی ہے اور اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کرنے کا فیصلہ گزشتہ روز ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ کی صدارت میں ہونے والے ایگزیکٹو باڈی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درجن سے زیادہ درخواستیں، اب تک سماعت کیوں نہ ہوسکی؟
درخواست میں سپریم کورٹ سے 26ویں آئینی ترمیم اور اس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کو بھی کلعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں وفاقی وزارت قانون، چاروں صوبوں اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے علاوہ الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے، حامد خاندوسری جانب، وکیل رہنما حامد خان کی سربراہی میں وکلا ایکشن کمیٹی کے ارکان نے بھی پریس کانفرنس کی ہے جس سے خطاب کرتے ہوئے حامد خان نے بتایا کہ گزشتہ روز سینئر وکیل رہنما منیر اے ملک کی سربراہی میں آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی۔
حامد خان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی آئینی حیثیت جانچے بغیر ججز تعیناتی روک دینی چاہیے، اگر سپریم کورٹ اس فیصلے پر پہنچی کہ 26ویں ترمیم غیرآئینی ہے تو نئے ججز فارغ ہوجائیں گے، 26ویں ترمیم سے عدالتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکریٹری سپریم کورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم چیلنج کردی
انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آل پاکستان نیشنل کنونشن ہوں گی، ہم اب اس اس تحریک میں تیزی لائیں گے، ہمارا سپریم کورٹ کے ججز سے مطالبہ ہے کہ آئین کی حفاظت کریں، فارم 47 کی حکومت سے آئین پر حملہ کرایا گیا ہے، 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں مقرر کرکے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے، وکلا کمیٹی کے ارکان چیف جسٹس سمیت تمام ججز کو خط لکھیں گے، خط میں مطالبہ کیا جائے گا کہ 26ویں ترمیم کے فیصلے تک نئے جج تعینات نہ کئے جائیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہمارے کسی سیاسی جماعت سے تعلقات ہیں، ہم بتا دیں کہ ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈ نہیں، یہ آئینی بالادستی کی کوشش ہے، 26ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی کی خلاف ورزی ہے، آئینی بینچ آئینی ترمیم کا مقدمہ نہیں سن سکتی، یہ ہمارا مطالبہ ہے کہ فل کورٹ یہ مقدمہ سنے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں آئینی ترمیم wenews اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ججز حامد خان درخواست دائر سپریم کورٹ وکلا ایکشن کمیٹی