جن سرکاری ملازمین کے پانچ سال باقی ہیں انہیں ریٹائر کردیا جائے گا، وزیر قانون
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وہ سرکاری ملازمین جو اپنی ملازمت کے آخری 5 سالوں میں ہیں، انہیں ریٹائر کیا جائے گا۔
ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر عون عباس نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مستقبل اور وہاں کے ملازمین کے تحفظ کے حوالے سے سوالات اٹھائے، جس کا جواب دیتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومتی محکموں کی تعداد کم کرنے اور وسائل کے بہتر استعمال کے لئے رائٹ سائزنگ ضروری ہے،حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ ماحول فراہم کرنا ہے تاکہ معیشت ترقی کرے۔
انہوں نے کہا کہ جن ملازمین کے 5 سال باقی ہیں انہیں ریٹائر کردیا جائے گا، ملازمین کو مناسب پیکجز دیے جائیں گے تاکہ ان کے تحفظات کو دور کیا جا سکے، قانون کے تحت کام کرنے والے ملازمین کو بےروزگار نہیں کیا جائے گا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ گردشی قرضے اور مالی خسارے حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں، جنہیں ختم کرنا معیشت کی بحالی کے لیے ضروری ہے۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے ملازمین کی تعداد اور نئی بھرتیوں پر سوال اٹھایا، خاص طور پر یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے غیر ضروری بھرتیاں کیں جس سے قومی ادارے، خاص طور پر پی آئی اے، مسائل کا شکار ہوئے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا بنیادی کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کو پی آئی اے کے مسائل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے ادارے کی بہتری کے لیے بھرپور کوششوں کی یقین دہانی کرائی اور پی آئی اے کی بہتری کے لیے ایک جامع پالیسی کے تحت کام کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہر حکومت میں کچھ بہتری بھی ہوئی اور کچھ غلطیاں بھی کی گئی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ نے کہا نے کہا کہ انہوں نے جائے گا کے لیے
پڑھیں:
سندھ حکومت کا ملازمین کیلیے الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
کراچی:حکومت سندھ نے بے کار گاڑیاں ایک ماہ کے اندر نیلام کرنے اور کراچی کے سرکاری ملازمین کے لیے ای وی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کرلیا۔
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے کفایت شعاری کا کراچی میں اہم اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزرا سعید غنی، ضیا الحسن لنجار، علی حسن زرداری اور مختلف محکموں کے سیکرٹریز شریک ہوئے۔
اجلاس میں کمیٹی ممبران کی جانب سے سرکاری گاڑیوں کی الاٹمنٹ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے واضح گائیڈ لائنز پر عمل کرنے کی ہدایات کی گئیں۔ اس موقع پر مختلف محکموں کے سیکرٹریز نے سرکاری گاڑیوں سے متعلق 10 سالہ ریکارڈ پیش کردیا۔
شرجیل انعام میمن نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیلامی کا عمل ایک ماہ کے اندر مکمل ہونا چاہیے تاکہ وسائل مزید ضائع نہ ہوں اور نئی گاڑیوں کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔ ای وی گاڑیاں خریدنے سے حکومت کو فائدہ ہوگا، پی او ایل کی بچت ہوگی، ان کی نیلامی میں بھی آسانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوامی وسائل کے استعمال میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ سرکاری گاڑیوں کا غیر مجاز استعمال کرنے والوں کو سختی سے کہتے ہیں کہ حکومتی احکامات کے تحت گاڑیاں واپس کریں۔
سینئر صوبائی وزیر ے کہا کہ بے کار گاڑیوں کی نیلامی پر بھی کام جاری ہے، نیلامی پوری شفافیت کے ساتھ کی جائے گی۔ تمام متعلقہ عہدیدار اور محکمے قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے نئی ہدایات پر عمل کریں۔
سعید غنی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے کار گاڑیوں کی بروقت نیلامی بہت اہم ہے، اس سے غیر ضروری اخراجات میں کمی لائی جا سکے گی۔ جن محکموں کے پاس اضافی گاڑیاں ہیں، وہ اپنی ضرورت سے زیادہ گاڑیاں حکومت کو واپس کردیں۔
ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ بے کار گاڑیوں کی نشاندہی اور حکومتی پالیسیوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔ ہمارا مقصد عوام کا پیسہ بچانا اور ضروریات کے مطابق اخراجات کو یقینی بنانا ہے۔