اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے میں اہم پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کو قبول کر لیا ہے۔
مذاکرات کے ثالثوں میں شامل قطر نے کہا ہے کہ فریقین معاہدے کو منظور کرنے کے اب تک کے “قریب ترین مقام” پر ہیں۔
اس معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 33 افراد کو رہا کیا جانا ہے، جبکہ اسرائیل ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔
تاہم، اسرائیل نے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی میت حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ معاہدہ فریقین کو پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا۔
تین مرحلوں پر مشتمل اس جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے کو حتمی منظوری کے لیے اسرائیلی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، حماس نے جنگ بندی معاہدے کے مسودے پر اتفاق کر لیا ہے اور ثالثوں کو اس سے آگاہ کر دیا ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے مطابق، غزہ میں چوبیس گھنٹوں میں جنگ بندی کی امید ہے۔
تاہم، اسرائیل کے انتہا پسند وزراء نے جنگ بندی معاہدہ کرنے کی صورت میں حکومت چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔
ان تمام پیش رفتوں کے باوجود، معاہدے کی حتمی منظوری اور اس پر عمل درآمد کا انتظار ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معاہدے کے
پڑھیں:
اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کے خلاف جہاں پوری دنیا سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، وہیں اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی ہیں، اور انوکھے طریقے سے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے شہر رحووت میں عوام نے وزیر ماحولیات ایدیت سلمان کے گھر کے باہر احتجاج کیا، اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
مظاہرین نے سڑک پر خمیری روٹیاں رکھ کر ’ایک روٹی روزانہ‘ کا پیغام تحریر کیا، اسرائیلی شہریوں کی جانب سے یہ علامتی احتجاج غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے حوالے سے تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کے داخلے پر پابندی کے باعث غزہ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے، جبکہ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو کھانے کے لیے روزانہ صرف ایک روٹی دی جاتی ہے۔
اسرائیلی شہریوں نے یہ احتجاج ایسے وقت میں کیا جب یہودیوں کا مذہبی تہوار عید فسح یا ’پاس اوور‘ جاری ہے، اور اس دوران یہودی خمیری روٹی کھانے کو ممنوع سمجھتے ہیں۔
اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی سیاستدان اور حکمران جماعت لیکود کی رکن ایدیت سلمان نے احتجاج کرنے والوں کو گھٹیا لوگ قرار دیا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے کیے گئے ایک آپریشن کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی بمباری میں اب تک 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
اس سے قبل اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو بار ہونے والی عارضی جنگ بندی میں کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا بھی کیا گیا، جن کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو آزادی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل معاہدہ، کون سے فلسطینی قیدی رہا ہوں گے؟
اب اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو توڑتے ہوئے دوبارہ بمباری شروع کردی گئی ہے۔ حماس نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر دوبارہ بمباری اسرائیلی یرغمالیوں کو سزائے موت سنانے کے مترادف ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی شہریوں کا احتجاج اسرائیلی فوجی غزہ جنگ فلسطین وی نیوز