اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی جوڈیشل کمیشن میں خواتین کو برابر کی نمائندگی نہ ملنے پر بول پڑے، کہا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن جو بنا ہے اس میں صرف ایک خاتون ہے، کیا وجہ تھی کہ خواتین کو کمیشن میں برابری کی سطح پر نمائندگی نہیں دی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے صنفی برابری کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم صنفی برابری کو بطور پاکستانی سمجھ نہیں سکے یہ کانسپٹ ہمارے رویوں میں شامل نہیں ہوسکا، میں یہاں تقریب میں موجود یونیفارمڈ خواتین کو دیکھ کر خوش ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: محسن اختر کیانی توہین عدالت کیس: صحافی رپورٹنگ کریں فیصلے نہ سنا دیا کریں، چیف جسٹس

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ’ آپ ایک دن اپنی ماں، بیوی، بیٹی اور بہن کے بغیر رہ کر دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ ان کے بنا گھر نہیں چل سکتا، قومی لیول پر خواتین کے لیے اسٹریکچرز موجود نہیں ، خواتین کی برابری کی سطح پر اسٹریکچرل ریفارمز نہیں کیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 33 سو ججز ہیں 40 ہزار اسٹاف ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن جو بنا ہے، اس میں صرف ایک خاتون ہے، کیا وجہ تھی کہ خواتین کو کمیشن میں برابری کی سطح پر نمائندگی نہیں دی گئی، 40، 40 لوگوں کی نامزدگی ہوئی اس میں زیادہ سے زیادہ 2، 2 خواتین وکلا ہیں،جسٹس سیکٹر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے جو ترمیم لائی گئی اس میں اسپیکر نے ایک خاتون کو نامزد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت یقین دہانی کروائے اس شہر سے آئندہ کوئی اغوا نہیں ہوگا، جسٹس محسن اختر کیانی

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میرا پارلیمان اور عدلیہ سے گلہ ہے کہ آپ صنفی برابری کے لیے خود کچھ نہیں کر رہے، جب پالیسی سازی میں خواتین ہوں گی ہی نہیں تو صنفی برابری کی بات کون کرے گا، یہ سب تو پڑھے لکھے لوگ، ججز اور پارلیمنٹرین پر مشتمل ہیں، میرا شکوہ ہے اگر اس سطح پر یہ حساب ہے تو پھر عام آدمی کی کیا بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک الارمنگ صورتحال ہے جس پر مجھے بھی شکوہ ہے، میں امید کرتا ہوں یہ کام آئینی طور پر ڈیل ہونا چاہیے، اسلام آباد میں ایک بھی فیملی کورٹ کی جج خاتون نہیں، نہ کوئی خاتون پراسیکیوٹر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ابھی تک ہم چائلڈ پروٹیکشن کے لیے میکنزم نہیں بناسکے، دیکھنا ہوگا خواتین کو ڈیوٹی کے دوران اپنے بچوں کی دیکھ بھال کی سہولت حاصل ہے کہ نہیں، آج تک کبھی بچوں کو اپنے دفتر نہیں لے کر آیا اس لیے مجھے اندازہ نہیں، ہمیں ورکنگ خواتین  کو خصوصی الاوئنس دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایجنسیوں پر نہیں، ان کے ماورائے قانون کام کرنے پر اعتراض ہے: جسٹس محسن اختر کیانی

انہوں نے مزید کہا کہ ایک خاتون نے میٹرنٹی درخواست دی تو اس کے خلاف مس کانڈیکٹ کی کارروائی شروع ہوجاتی ہے، ہمیں اس کے وہ لینز چاہیے جس سے یہ تفریق ختم ہوسکے، خواتین ججز کے لیے ہمیں الگ پالیسی میرٹ بنانا ہوگا۔

معزز جج نے کہا کہ ترقیاں اور تعیناتیاں کرتے وقت خواتین کا کوٹہ الگ ہونا چاہیے، ورکنگ خواتین کو چائلڈ کیئر سہولت ملنی چاہیے، میرے پاس جب بھی ووٹ کا اختیار آیا تو ورکنگ خواتین الاوئنس کے حق میں ووٹ دوں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس محسن اختر کیانی جوڈیشل کمیشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس محسن اختر کیانی جوڈیشل کمیشن جسٹس محسن اختر کیانی جوڈیشل کمیشن صنفی برابری اسلام ا باد خواتین کو ایک خاتون برابری کی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

حکومت مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، قیدیوں کے نام کمیشن کو دیں گے، حامد رضا

اسلام آباد:

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے حکومت کے رویے پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، اگر اختیار ہے تو کمیشن بنائیں جہاں ہم قیدیوں کی فہرست پیش کردیں گے۔

خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ رانا ثنا اللہ اور عرفان صدیقی نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں حقائق کا دور دور سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ فرسٹریشن پر مبنی پریس کانفرنس تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سے کہا گیا مطالبات تحریری شکل میں دیں، ان کا یہ خیال تھا کہ ہم اسیران کے نام دیں گے، جس کے بعد وہ این آر او کا بیانیہ بنا سکیں، ہم نے اپنے مطالبات میں واضح پوچھا ہے کہ آپ جوڈیشل کمیشن بنا سکتے ہیں یا نہیں۔

حامد رضا نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز دیے ہیں، جو حکومت کو لگتا تھا کہ نہیں دیں گے۔

صاحبزادہ حامد رضا نے 13 جاں بحق کارکنان کے نام بھی بتائے اور کہا کہ26  نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنائیں ہم وہاں نام دیں گے، جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی مگر فیملی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سربراہ سنی اتحاد کونسل نے بتایا کہ کہا گیا کہ زخمیوں کی فہرست موجود نہیں ہے، ہمارے پاس زخمیوں کی فہرست بھی موجود ہے، حکومت کے پاس جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار ہے وہ کریں اس سے زیادہ اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فہرستیں جوڈیشل کمیشن کو فراہم کرنی ہیں اور وہ کریں گے، ہمارے پاس زخمیوں کے میڈیکل سرٹیفکیٹ موجود ہیں، ہم نے اپنے تئیں کوشش کی گمشدہ کارکنان کا پتا لگایا جا سکے اور ہم نے پتا لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ آج پریس کانفرنس میں بتاتے کہ جو افراد ملے ہیں وہ ہم نے ڈھونڈے ہیں، ہمیں پتا تھا کہ حکومت مذاکرات سے بھاگے گی حالانکہ ہم نے پہلی ملاقات میں واضح کردیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن ہمارا مطالبہ ہے۔

صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پہلی اور دوسری ملاقات کے بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کنٹرول ماحول میں ہوئی، ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے، حکومت ملاقات تک نہیں کروا سکی۔

انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کو جاں بحق ہونے والوں کا خون عالمی سطح پر بھی رنگ لے آیا ہے، سپریم کورٹ نے کہا کہ مظاہرین سکیورٹی ادارے تک پہنچ کیسے گئے۔

اپوزیشن رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت مذاکرت سے بھاگ رہی ہے، کہتے ہیں قیدیوں کے نام لکھ کر نہیں دیے، ہمیں حکومت کے دکھ اور درد کا اندازہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے ہمیں حکومت کا ایگزیکٹو آرڈر نہیں چاہیے، سلمان اکرم راجا نے ملاقات میں کہا ہے بانی پی ٹی آئی مقدمات کا سامنا کرنے کے بعد باہر آئیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج سپریم کورٹ میں ہوگا
  • جوڈیشل کمیشن بنائیں گے تو بات آگے چلے گی، صاحبزادہ حامد رضا
  • حکومت مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، قیدیوں کے نام کمیشن کو دیں گے:حامد رضا
  • حکومت مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، قیدیوں کے نام کمیشن کو دیں گے، حامد رضا
  • ہم صنفی برابری کو بطور پاکستانی سمجھ نہیں سکے، جسٹس محسن اختر کیانی
  • پارلیمان اور عدلیہ صنفی برابری کیلیے خود کچھ نہیں کررہے ،جسٹس محسن اختر کیانی
  • خواتین ججز کے لیے ہمیں الگ پالیسی میرٹ بنانا ہوگا ، جسٹس محسن اختر کیانی
  • پارلیمان اور عدلیہ صنفی برابری کیلیے خود کچھ نہیں کررہے، جسٹس محسن اختر کیانی
  • کیا وجہ تھی خواتین کو جوڈیشل کمیشن میں برابری کی نمائندگی نہیں دی؟جسٹس محسن اختر کیانی