کے پی: 19 اجلاسوں میں 518 فیصلے، 486 پر عملدرآمد، 25 تاخیر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے شرکاء کو موجودہ کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کی صورتِ حال پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ صوبائی کابینہ کے 19 اجلاسوں میں 518 فیصلے کیے گئے ہیں، 486 فیصلوں پر عمل درآمد ہو چکا ہے، 7 فیصلوں پر عمل درآمد جاری جبکہ 25 فیصلوں پر عمل درآمد تاخیر کا شکار ہے۔
وزیرِ اعلیٰ کے پی کی جانب سے کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کی مجموعی صورتِ حال پر اطمنان کا اظہار کیا گیا۔
اس دوران علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی کہ جن فیصلوں پر عمل درآمد نہیں ہوا، اگلے اجلاس تک ان پر عمل درآمد یقینی بنائیں، جاری ترقیاتی فنڈز کے سو فیصد استعمال یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ کابینہ ارکان عوامی مسائل کے حل کے لیے متعلقہ ریجنز میں باقاعدگی سے دورے کریں، دوروں میں متعلقہ منتخب عوامی نمائندوں بھی مدعو کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصلوں پر عمل درآمد
پڑھیں:
وفاقی حکومت صوبے کے آئینی و قانونی حقوق دے. علی امین گنڈا پور
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے کی آئینی و قانونی حقوق دیں، یہ ہمارا حق ہے، پن بجلی کے منافع، این ایف سی اور ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق ہمارے سارے مطالبات آئینی اور قانونی ہیں. پشاور میں وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اعلی سطح اجلاس میں وفاقی حکومت سے آئینی و قانونی مالی حقوق کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا اجلاس میں پن بجلی کے منافع، نئے این ایف سی ایوارڈ اور ضم اضلاع کے فنڈز پر تفصیلی گفتگو ہوئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاق کے ذمے صوبے کے 1900 ارب روپے واجب الادا ہیں، جبکہ عبوری طریقہ کار کے تحت مزید 77 ارب روپے کی ادائیگی بھی باقی ہے وزیر اعلی نے کہا کہ یہ مطالبات غیر قانونی نہیں، بلکہ آئینی و قانونی حق ہیں۔(جاری ہے)
ضم اضلاع کے ترقیاتی اور جاریہ اخراجات کی مد میں بھی وفاقی فنڈز کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا. علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کے حالات خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں اور این ایف سی ایوارڈ پر فوری نظرثانی کی ضرورت ہے وفاقی حکام نے صوبائی موقف سے اصولی اتفاق کیا اور یقین دہانی کرائی کہ واجبات کی ادائیگی اور دیگر معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے اجلاس میں آﺅٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس بلانے اور سی سی آئی میں سفارشات پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا.