بھارتی آرمی چیف کی ہرزہ سرائی پر پاک فوج کا شدید ردعمل آگیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا الزام حقائق کے منافی ہے، بھارتی آرمی چیف کا پاکستان پر الزام بھارت کی ریاستی جبر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، یہ بھارت کی دھوکے بازی کی اعلی مثال ہے، بھارتی آرمی چیف کے ریمارکس جموں اینڈ کشمیر میں بھارتی جبر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا الزام حقائق کے منافی ہے
بھارتی ارمی چیف کا پاکستان پر الزام بھارت کی ریاستی جبر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے،یہ بھارت کی دھوکے بازی کی اعلی مثال ہے
بھارتی ارمی چیف کے ریمارکس جموں اینڈ کشمیر میں بھارتی جبر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے ،ایسے جھوٹے اور سیاسی مقاصد پر مبنی بیانات ہندوستانی فوج میں سیاست کی بے تحاشہ مداخلت کا ثبوت ہے۔
مقبوضہ جموں اینڈ کشمیر میں جنرل افیسر نے بربریت کی خود ذاتی طور پر نگرانی کی۔
پوری دنیا بھارت کی جانب سے مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے نفرت پر مبنی جذبات اور تقریر کی گواہ ہے،عالمی برادری بھارت کی بین الاقوامی قتل و غارت سے غافل نہیں ہے۔
عالمی برادری بھارت کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی گواہ ہے۔
بھارت کے ان مظالم نے کشمیریوں کے جذبہ خود ارادیت کو مزید تقویت دی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی ا رمی چیف کی جانب سے بھارت کی
پڑھیں:
مسلمانوں کی زمینوں سے متعلق بل پر بھارت میں شدید احتجاج، 3 افراد ہلاک، 118 گرفتار
کولکتہ: بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی وقف زمینوں سے متعلق قانون سازی کے خلاف شدید احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 118 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
یہ احتجاج جمعے کے روز مرشدآباد ضلع میں شروع ہوا، جہاں ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ہفتے کو ریاستی پولیس کے اعلیٰ افسر جاوید شمیم نے تصدیق کی کہ 15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ریاستی ہائی کورٹ کے حکم پر وفاقی فوج کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ احتجاج کی وجہ بننے والا ’وقف ترمیمی بل‘ رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف جائیدادوں کے نظم و نسق میں شفافیت لانے کے لیے ہے اور طاقتور وقف بورڈز کو جواب دہ بنانا مقصود ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے مسلمانوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بل کو مسلمانوں کے خلاف اور اقلیتوں کے لیے خطرناک قرار دیا، جب کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اسے ’تاریخی قدم‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ مودی حکومت نے اس سے قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی حمایت کی تھی، جسے تنقید کا سامنا رہا ہے۔