ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کیلئے بھارت اپنا احتساب کرے، دفتر خارجہ کا بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاکستانی دفترِ خارجہ نے بھارتی آرمی چیف اور بھارتی وزیر دفاع کے مقبوضہ کشمیر میں موجود عسکریت پسندوں کی موجودگی کے پاکستان کے ساتھ تعلق کے دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے۔
گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف اُوپندرا دیویدی نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دعوٰی کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 فیصد مبینہ عسکریت پسندوں کا تعلق پاکستان سے ہے اسی طرح بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آزاد کشمیر کے بھارت کا حصہ ہونے کی بات کی تھی۔
رجب بٹ کی نئی گاڑی،قیمت کے حوالے سے بڑادعویٰ سامنے آگیا
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان 13 اور 14 جنوری کو بھارتی آرمی چیف اور وزیر دفاع کی جانب سے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے،انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق ہونا ہے، اس تناظر میں بھارت کو قانونی اور اخلاقی طور پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں پر دعوے داری کا کوئی حق نہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا طلبہ کو مزید 1 لاکھ الیکٹرک بائیکس دینے کا اعلان
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی قیادت کے جانب سے اس طرح کے بیانات مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آمرانہ ہتھکنڈوں پر سے بین الاقوامی توجہ نہیں ہٹا سکتے،بھارت یہ غاصبانہ ہتھکنڈے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کیلئے اختیار کرتا ہے، اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن کیلئے بھی خطرہ ہیں،دوسرے ملکوں پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے بھارت کو دوسرے ملکوں میں ریاستی پشت پناہی کے تحت ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کے لیے اپنا احتساب کرنا چاہیے۔
پاکستان میں اقتصادی اصلاحات سے مہنگائی میں کمی آئی:محمد اورنگزیب
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا منافقت کی بدترین مثال ہے، آئی ایس پی آر
راولپنڈی:آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بیان منافقت کی کلاسیکل مثال ہے، ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے پکڑا گیا بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل نظر انداز کردیا۔
اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بھارتی آرمی چیف کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کی روایتی پالیسی کے تحت پاکستان پر بلاجواز الزام تراشی کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے، یہ منافقت کی ایک کلاسیکل مثال ہے، یہ بیان دنیا کی توجہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک، اور بھارت کی سرحد پار جبر کی پالیسیوں سے ہٹانے کی کوشش ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جنرل نے ماضی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعیناتی کے دوران کشمیریوں پر بدترین مظالم کی نگرانی کی تھی، یہ سیاسی مقاصد کے تحت دیے گئے گمراہ کن بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ ہونے کی عکاسی کرتے ہیں، دنیا بھارتی نفرت انگیز تقاریراور مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کو بھڑکانے والے بیانات سے بخوبی آگاہ ہے۔
آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کی سرحد پار قتل و غارت گری اور معصوم کشمیریوں پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مظالم و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتی یہ مظالم کشمیریوں کے حق خودارادیت کے عزم کو مزید مضبوط کرتے ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے کسی غیر موجودہ ڈھانچے کا پروپیگنڈا کرنے کے بجائے حقیقت کو تسلیم کرنا بھارتی قیادت کے لیے بہتر ہوگا، یہ حقیقت کہ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان کی تحویل میں ہے، پاکستان میں معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اس قسم کے بے بنیاد اور جھوٹے بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے، بھارتی فوج کی قیادت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیاسی ضرورتوں کے بجائے شائستگی، پیشہ ورانہ طرز عمل اور ریاستی تعلقات کے اصولوں کو مدنظر رکھے۔