پاکستان اور بنگلہ دیش کا دفاعی شراکت داری کو بیرونی مداخلت سے محفوظ رکھنے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
آرمی چیف نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ دونوں ممالک باہمی تعاون پر مبنی دفاعی اقدامات کے ذریعے علاقائی سلامتی میں اپنا حصہ ڈالتے رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بنگلہ دیش کی آرمڈ فورسز ڈویژن کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے جی ایچ کیو راولپنڈی میں ملاقات کی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے خطے میں سلامتی کی بدلتی ہوئی صورتحال پر وسیع تبادلہ خیال کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کو بڑھانے کے لیے مزید راستے تلاش کرنے اور دوطرفہ مضبوط دفاعی تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری کو بیرونی اثرات کے خلاف لچکدار رہنا چاہیے۔
آرمی چیف نے جنوبی ایشیا سمیت خطے کے ممالک میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ دونوں ممالک باہمی تعاون پر مبنی دفاعی اقدامات کے ذریعے علاقائی سلامتی میں اپنا حصہ ڈالتے رہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن نے پاک فوج کی غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی اور دہشت گردی کے خلاف انتھک جنگ میں مسلح افواج کی جانب سے دی گئی بے پناہ قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششیں حوصلے اور عزم کی روشنی کا کام کرتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آرمی چیف
پڑھیں:
ایف ٹی اے یا PTA باہمی تجارت کیلیے ناگزیر ، عاطف اکرام شیخ
عاطف اکرام شیخ اور سنیئر نائب صدر ڈھاکہ چیمبر کے صدر تسکین احمد کو فیڈریشن کی یادگاری شیلڈ پیش کر رہے ہیںکرا چی (کامرس رپورٹر)صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کو دو طرفہ تجارت میں تیزی سے نمو حاصل کرنے کے لیے آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) یا ترجیحی تجارتی معاہدہ (PTA) طے کرنے کی اشد ضرورت ہے؛ کیونکہ با ہمی تجارت کی ایسی واضح اور بے پناہ صلاحیت موجود ہے کہ جس سے دونوں معیشتوں کو بڑے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف پی سی سی آئی کی قیادت میں پاکستانی تجارتی وفد نے ڈھاکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (DCCI) اورایکسپورٹ پروموشن بیورو (EPB) کے ساتھاپنے دورے کے آخری روز اعلیٰ سطحی طویل ملاقاتیں کیں۔مزید برآں، بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر سید احمد معروف نے پاکستانی وفد کے ا عزاز میں عشائیہ دیا؛ جس میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر برائے تجارت شیخ بشیر الدین نے بھی خصوصی شرکت کی۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے ایک دوسرے کے لیے ویزا کے اجراء کے نظام میں مزید نرمی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ساتھ ہی ساتھ، آن لائن ویزا پروسیسنگ؛ براہ راست پروازوں؛ بز نس ٹو بزنس اور چیمبر سے چیمبر تعلقات میں بھی بڑ ی پیش رفت ہوئی ہے۔ ڈھاکہ چیمبر میں خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم 2023-24 میں 800 ملین ڈالر سے کم رہا ہے ؛ جوکہ کسی بھی طرح سے پاکستان اور بنگلہ دیش کی مشترکہ آبادی کی حقیقی صلاحیت اور مانگ کی عکاسی نہیں کرتااوردونوں ملکوں کی آبادی ملائی جائے تو وہ تقریباً 45 کروڑ بنتی ہے۔انہو ںنے زور دیا کہ ہمیں اگلے چند سالوں میں کم از کم 2سے3 ارب ڈالرکا ہدف رکھنا چاہیے اور اس لیے دونوں حکومتوں کو ایف ٹی اے یا پی ٹی اے پر جلد از جلد مذاکرات کرکے دستخط کردینے چاہئیں۔