اسلام آباد:

کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کا امکان ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں کے الیکٹرک کی جانب سے نومبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ کے الیکٹرک نے 4 روپے 98 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست کی تھی۔

دوران سماعت ممبر نیپرا مقصود انور نے کہا کہ کے الیکٹرک کا زیادہ انحصار این ٹی ڈی سی پر ہے۔ کیوں نہ ہم کے الیکٹرک کو جنریشن کا لائسنس ہی دے دیں۔

کمپنی کی جانب سے پیش ہونے والے حکام نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاورپلانٹس کی کپیسٹی پیمنٹ 6،7 روپے ہے اور بجلی کی طلب سالانہ بنیاوں پر 13 فیصد بڑھی ہے جب کہ گھریلو شعبے کی جانب سے بجلی کی طلب زیادہ بڑھی ہے۔

ممبرا نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ اگلے 5، 6 سال میں گروتھ کس طرح دیکھ رہے ہِیں؟۔ سولر اور دیگر چیزوں کو دیکھ کر گروتھ سے متعلق کیا کہیں گے؟، جس پر کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ کیپٹو پلانٹس شفٹ ہونے سے گروتھ بڑھے گی۔

سماعت کے دوران کے الیکٹرک حکام نے بریفنگ دی کہ نومبر میں ہم نے این ٹی ڈی سی سے 62 فیصد بجلی خریدی۔ این ٹی ڈی سے بجلی زیادہ لی ہے جو ہمیں کافی سستی بڑی ہے۔ نومبر میں ایل این جی سے 21 فیصد، فرنس آئل سے 13 فیصد بجلی بنائی گئی۔ نومبر میں اکتوبر کے مقابلے ہماری اوسطاً ڈیمانڈ 2300 سو میگاواٹ رہی۔

حکام نے بتایا کہ اکتوبر میں ہماری اوسطاً بجلی ڈیمانڈ 2600 میگاواٹ تھی۔ اکتوبر کے مقابلے نومبر میں بجلی کی ڈیمانڈ میں 12 فیصد کمی ہوئی۔ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے اسی عرصے ہماری ڈیمانڈ 2000 میگاواٹ تھی۔

بعد ازاں کے الیکٹرک کےنومبرکے ماہانہ  فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ  کے حوالے سے عوامی سماعت مکمل   ہونے پر نیپرا نے بتایا کہ کے الیکٹرک  نے ایف سی اے کی مد میں 4 روپے98 پیسے فی  یونٹ کمی کی درخواست جمع کروائی تھی۔ اس سے قبل اکتوبر کی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ 49 پیسے فی یونٹ کمی کے ساتھ چارج کیا گیا تھا۔

کے الیکٹرک حکام کے مطابق نومبر کا ایف سی اے اکتوبر کی نسبت صارفین سے مزید 4 روپے 49 پیسے فی یونٹ  مزیدکم چارج کیا جائے گا۔ اس کا اطلاق کے الیکٹرک کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن ، گھریلو 300یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین  ، پری پیڈ صارف، زرعی صارفین  اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا۔

نیپرا اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے الیکٹرک پیسے فی بجلی کی حکام نے فی یونٹ

پڑھیں:

نومبر کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 4 فیصد تک کمی

کراچی:

پاکستان کی صنعتی پیداوار میں نومبر کے دوران گزشتہ سال نومبر کے مقابلے میں 3 اعشاریہ 8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران بڑی صنعتی پیداوار میں 1 اعشاریہ 3 فیصد گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔

ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اگست 2024 کے بعد سے بڑی پیداواری صنعتوں میں مسلسل کمی آرہی ہے جس کے عوامل میں توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمت اور صارفین کی جانب سے طلب میں کمی ہے۔

سال بہ سال کی بنیاد پر اگست میں بڑی پیداواری صنعتوں میں 2.65 فیصد کمی ہوئی اور ستمبر میں اس میں 1.92 فیصد کی گراوٹ آئی۔سال بہ سال کی بنیاد پر جولائی 2024 میں بڑے صنعتی شعبے میں 2.38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مالی سال 2024 میں ایل ایس ایم سیکٹر میں 0.03 فیصد کمی ہوئی جبکہ گزشتہ سال اس میں 0.92 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

اس حوالے سے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے آپٹمس کیپٹل منیجمنٹ کے ہیڈ آف ریسرچ معاذ اعظم کا کہنا تھا کہ موسم کی وجہ سے طلب میں کمی اس گراوٹ کی  اصل وجہ ہے جبکہ جہانگیر صدیقی گلوبل کی رپورٹ کے مطابق صنعتی پیداوار میں گراوٹ ظاہر کرتی ہے کہ معاشی مسائل اب بھی موجود ہیں۔

سال بہ سال کی بنیاد پر مالی سال 2024 کے 5 ماہ میں خوراک کے شعبے میں 1.72 فیصد اضافہ ہوا، کوکنگ آئل، چاول کی صنعتوں میں بالترتیب 1.06 فیصد، 0.45 فیصد اور 4.48 فیصد اضافہ ہوا۔ زیر غور مدت کے دوران گندم اور چاول کی ملنگ میں نمایاں کمی واقع ہوئی، جس کی بنیادی وجہ فصلوں کی بہتر کٹائی ہے-

ٹیکسٹائل کی پیداوار میں مالی سال 2024 کے 5 ماہ میں سال بہ سال کی بنیاد پر 2.28 فیصد اضافہ ہوا، کاٹن یارن کی پیداوار میں 8.79 فیصد جبکہ سوتی کپڑے کی پیداوار میں 0.80 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے ٹیکسٹائل شعبے کا حصہ 80 فیصد سے زائد ہے، بیرون ملک ٹیکسٹائل کی طلب بڑھنے سے پیدوار میں ہونے والا اضافہ برآمدی شعبے کی قدر بڑھنے کی بنیادی وجہ بنا۔

سال بہ سال کی بنیاد پر ملبوسات کی برآمدات میں 11.49 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کی بنیادی وجہ بنگلہ دیش سے غیر ملکی خریداروں کا پاکستان کی طرف رخ کرنا ہے۔

مالی سال 2024 کے 5 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کے شعبے میں 2.44 فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی، پٹرول کی پیداوار میں 4.79 فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار میں 1.44 فیصد کمی ہوئی، تاہم مٹی کے تیل کی پیداوار میں 13.83 فیصد، لیوبریکنٹ آئل کی پیداوار میں 10.66 فیصد اضافہ ہوا۔

مالی سال 24 کی پانچ ماہ میں آٹوموبائل سیکٹر کی شرح نمو میں سال بہ سال کی بنیاد پر 50.70 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس کے بعد ایل سی وی کی پیداوار میں 205.73 فیصد، ٹرکوں کی پیداوار میں 101.47 فیصد اور بسوں کی پیداوار میں 37.32 فیصد اضافہ ہوا تاہم ڈیزل انجنوں کی پیداوار میں 8.94 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی صارفین کے لیے خوشخبری
  • فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ: بجلی کے صارفین کو 1 روپے 3 پیسے فی یونٹ واپس کرنے کی درخواست
  • نومبر کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 4 فیصد تک کمی
  • سندھ حکومت کے ملازمین کیلیے الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کی تیاری
  • پہلی بار الیکٹرک گاڑیوں کیلئے بجلی 44 فیصد سستی، آلودگی کم ہو گی: شہباز شریف
  • کے الیکٹرک کا کراچی پر ٹیکسوں کا ڈاکہ،8قسم کے ٹیکسز ہڑپ
  • الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کیلیے بجلی 45 فیصد سستی کرنیکا اعلان
  • کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ سستی بجلی ریلیف پیکج کو نقصان پہنچارہی ہے، جاوید بلوانی
  • کراچی کو سستی بجلی نیشنل گرڈ سے فراہمی پر ہی ممکن ہے،منعم ظفر خان
  • کراچی کے صارفین کے لیے بجلی سستی ہونے کا امکان