فلیش فائبر کی توسیع پی ٹی سی ایل کے براڈ بینڈ سیگمنٹ میں ترقی کو آگے بڑھا رہی ہے. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جنوری ۔2025 )پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ نے 2024 کی تیسری سہ ماہی میں اپنے براڈ بینڈ سیگمنٹ میں قابل ذکر ترقی کا تجربہ کیا ہے جس کی وجہ اس کے فلیش فائبر نیٹ ورک کی تیزی سے توسیع ہے ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کے مالیاتی نتائج اس کی فکسڈ براڈ بینڈ سروسز سے آمدنی میں 20.
(جاری ہے)
یہ ترقی پی ٹی سی ایل کی کسٹمرز کے تجربے کو بہتر بنانے اور اپنے فائبر آپٹک انفراسٹرکچر کو ملک بھر میں وسعت دینے کی کامیاب اسٹریٹجک کوششوں کو نمایاں کرتی ہے جو کمپنی کو مسابقتی براڈ بینڈ مارکیٹ میں کامیابی کے لیے پوزیشن میں رکھتی ہے کمپنی کے مالیاتی نتائج کے مطابق 30 ستمبر 2024 کو ختم ہونے والی مدت کے لیے پی ٹی سی ایل نے 79.5 بلین روپے کی متاثر کن مجموعی آمدنی حاصل کی جو کہ سال بہ سال 11.1 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے. فلیش فائبر نے گزشتہ سال کے مقابلے میں آمدنی میں غیر معمولی 111.5 فیصد اضافہ کیا پی ٹی سی ایل کی شاندار کارکردگی تیزی سے ترقی کرنے والے براڈ بینڈ آپریٹر کے طور پر اس کی پوزیشن کو نمایاں کرتی ہے جو اپنے صارفین کو تیز رفتار انٹرنیٹ اور قابل اعتماد خدمات کی فراہمی کے لیے اپنی لگن کا مظاہرہ کرتی ہے یہ ترقی کنیکٹیویٹی کو بڑھانے اور اس کے صارف کی بنیاد کے بدلتے ہوئے مطالبات کو پورا کرنے پر کمپنی کی سٹریٹجک توجہ کی عکاسی کرتی ہے اس عرصے کے دوران پی ٹی سی ایل کی کامیابی کا سہرا کمپنی کے فائبر آپٹک نیٹ ورک کی جارحانہ توسیع اور گھرانوں اور کاروبار دونوں کے لیے تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی کو بڑھانا ہے جو قابل اعتماد براڈ بینڈ سروسز کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں بہت اہم ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی سی ایل نے کسٹمر کے تجربے کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ سروس کی فراہمی اور ردعمل کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے جس کے نتیجے میں صارفین کی برقراری میں اضافہ ہوا ہے اور نئے سبسکرائبرز کے حصول میں اضافہ ہوا ہے مزید برآں ڈیٹا سینٹرک مصنوعات اور خدمات کے تعارف نے متنوع کسٹمر بیس کو راغب کیا ہے جس سے مسابقتی براڈ بینڈ مارکیٹ میں پی ٹی سی ایل کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے پی ٹی سی ایل جسے پاکستان میں 31 دسمبر 1995 کو شامل کیا گیا تھا ملک بھر میں ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کی ایک وسیع رینج پیش کرتا ہے پی ٹی سی ایل ٹیلی کمیونیکیشن کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات کا مالک ہے اور اسے چلاتا ہے جس سے ملک بھر میں مواصلات کو فعال کیا جا سکتا ہے یہ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں اسی طرح کی خدمات فراہم کرنے کا لائسنس یافتہ ہے اپنی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے کمپنی بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی میں اہم اسٹریٹجک سرمایہ کاری کر رہی ہے. کمپنی سروس کے معیار اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے پر مرکوز ہے جس میں اس کے سسٹمز کو اپ گریڈ کرنا اور اختراعی حلوں کو مربوط کرنا شامل ہے پی ٹی سی ایل نے اپنے کاروباری خدمات کے شعبے میں امید افزا ترقی دیکھی ہے جس میں سال بہ سال 36 فیصد اضافہ ہوا ہے کمپنی کلاڈ سروسز، ڈیٹا سینٹرز اور انٹرپرائزز کے لیے آئی سی ٹی سلوشنز میں اپنی پیشکشوں کو مزید مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتی ہے. پی ٹی سی ایل کمیونٹی کی شمولیت کے لیے بھی پرعزم ہے، ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینے اور تعلیمی اداروں اور غیر منافع بخش اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے ٹیکنالوجی تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے مقامی کمیونٹیز کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہا ہے اپنی کامیابیوں کے باوجود کمپنی کو توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور ریگولیٹری مسائل کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے جو اس کے منافع اور آپریشنل کارکردگی کو متاثر کر سکتے ہیں. رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مسابقتی قیمتوں کا تعین اور جدید خدمات پیش کرنے ، مسابقت میں اضافہ، مارکیٹ کی پوزیشن کو برقرار رکھنے اور مسلسل ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے جاری جدت کی ضرورت ہے پی ٹی سی ایل کے فلیش فائبر نیٹ ورک کی توسیع ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتی ہےجو کمپنی کو براڈ بینڈ سے چلنے والی مضبوط آمدنی میں اضافہ حاصل کرتے ہوئے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل بناتی ہے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرکے اور صارفین کے تجربات میں اضافہ کرکے پی ٹی سی ایل پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں مواقع سے فائدہ اٹھانے اور طویل مدتی کامیابی کے لیے ٹیلی کام کے شعبے میں اپنی قیادت کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ٹی سی ایل کی کو بہتر بنانے میں اضافہ براڈ بینڈ کرتی ہے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ابتہال اور وانیا اگروال، تمھاری جرأت کو سلام
اسلام ٹائمز: بے حسی کے اس دور میں جب کہ حرم کے اماموں کو ظلم کے خلاف اُف تک کہنے کا یارا نہیں ہے کہ کہیں حاکم وقت ناراض نہ ہوجائے، جب کہ مسلمان حکمرانوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لی ہیں کہ بچوں کی چیخیں انھیں پریشان نہ کریں، جب کہ دو ارب مسلمان اور آٹھ ارب انسان ظلم کا ننگا ناچ خاموشی سے دیکھ رہے ہیں، ایسے میں مراکش کی ابتہال اور ہندوستان کی وانیا اگروال نے اس اندھی بہری دنیا کو آئینہ بھی دکھایا ہے اور راستہ بھی سُجھایا ہے۔ آپ جائے ظلم سے بہت دور رہ کر پر امن طریقے سے تن تنہا بہت بڑا احتجاج کرسکتے ہیں اگر آپ کا ضمیر زندہ ہے۔ تحریر: محی الدین غازی
ظلم کے خلاف جہاد کرنے کے لیے تلوار اور بندوق ضروری نہیں ہیں۔ کبھی کسی کم زور و ناتواں انسان کے دل سے بلند ہونے والی ایک للکار ظلم کے ایوانوں میں زلزلہ پیدا کردیتی ہے۔ گذشتہ دنوں کی بات ہے۔ مائیکروسوفٹ کمپنی کی پچاسویں سال گرہ تھی۔ واشنگٹن کے ایک عالیشان کانفرنس ہال میں یہ تقریب بڑی شان و شوکت سے منائی جارہی تھی۔ ایک سیشن میں جب کہ کمپنی کا مالک بل گیٹس بھی موجود تھا۔
مائیکروسوفٹ کے AI سیکشن کا سی ای او مصطفیٰ سلیمان اسٹیج پر کھڑا بڑے طمطراق کے ساتھ یہ بتارہا تھا کہ AI سے انسانیت کو کتنا فیض پہنچ رہا ہے۔ اتنے میں ایک نوجوان لڑکی جرأت و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے اسٹیج پر پہنچ گئی۔ اس نے چیخ کر کہا: مصطفی تمھیں شرم آنی چاہیئے، تم اور تمھاری کمپنی فلسطین میں پچاس ہزار معصوموں کے قتل میں شریک ہیں۔ اس کے بعد اس نے فلسطینی رومال (کوفیہ) اسٹیج پر اچھال دیا۔
اسٹیج کے پاسبان اسے باہر لے گئے لیکن وہ ظلم کے خلاف بلند آواز میں احتجاج کرتی رہی۔ اس بہادر لڑکی کا نام ابتہال ہے۔ اس کا تعلق مراکش سے ہے۔ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کی ڈگری یافتہ ہے اور مائیکروسوفٹ کمپنی میں پروگرام انجینئر ہے۔ بتاتے ہیں کہ اس کی ماہانہ تنخواہ بیس ہزار ڈالر ہے۔ جب کہ مصطفیٰ سلیمان کا تعلق ملک شام سے ہے۔ ابتہال نے کہا مصطفی سرزمین شام میں تمھارا خاندان تمھاری اصلیت جان لے گا۔ ابتہال کے احتجاجی ویڈیو کو بار بار دیکھنا چاہیئے۔
کتنا اعتماد ہے اس کے احتجاج میں
کتنی قوت ہے اس کے لفظ لفظ میں
کیسی پُر اثر اس کی آواز ہے
کس تمکنت کے ساتھ اس نے ظالموں کی طرف انگلی سے اشارہ کیا ہے
ایک نازک لڑکی لمحوں میں کتنی طاقتور ہوگئی
علامہ اقبال نے طرابلس کی فاطمہ کے بارے میں جو اشعار کہے تھے وہ مراکش کی ابتہال پر بھی صادق آتے ہیں:
یہ جہاد اللہ کے رستے میں بے تیغ و سِپَر
ہے جسارت آفریں شوقِ شہادت کس قدر
یہ کلی بھی اس گُلستانِ خزاں منظر میں تھی
ایسی چنگاری بھی یا رب، اپنی خاکستر میں تھی
اپنے صحرا میں بہت آہُو ابھی پوشیدہ ہیں
بجلیاں برسے ہُوئے بادل میں بھی خوابیدہ ہیں
مختلف رپورٹوں کے مطابق مائیکروسوفٹ کمپنی نے اسرائیلی فوج کو AI کی ٹیکنالوجی دی ہوئی ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے وہ بے گناہ شہریوں کو اندھا دھند بم باری کا نشانہ بناتی ہے۔ ابتہال کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسی تقریب کے ایک دوسرے سیشن میں ایک اور بہادر لڑکی نے بل گیٹس کے سامنے صدائے احتجاج بلند کی۔ اس لڑکی کا نام وانیا اگروال ہے اور تعلق ہندوستان سے ہے۔ کمپنی نے دونوں کے اکاؤنٹ بند کردیئے ہیں جو اس بات کی اطلاع ہے کہ دونوں کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
ابتہال اور وانیا اگروال دونوں کو اپنے اقدام پر ذرا بھی افسوس نہیں ہے۔ انھیں پورا اطمینان ہے کہ انھوں نے ضمیر کی آواز کو دبنے نہیں دیااور اپنے زندہ ہونے کا ثبوت پیش کردیا۔ ابھی ان دونوں بچیوں نے کیریر کی شان دار ابتدا کی تھی، آگے کے لیے انھوں نے خوابوں کے نہ جانے کتنے حسین محل تعمیر کئے تھے، انھیں کم عمری میں دنیا کی سب سے بڑی کمپنی میں بہترین ملازمت ملی تھی جو آج کے دور میں کسی بھی کمپیوٹر انجینئر کا سنہرا خواب ہوتی ہے لیکن پھر انھوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے مصنوعی خوشی کے سارے گھروندے توڑ ڈالے اور حقیقی خوشی کا وہ لمحہ پالیا، جو دنیا کے بڑے بڑے دولت مندوں اور حاکموں کو حاصل نہیں ہے۔
بے حسی کے اس دور میں جب کہ حرم کے اماموں کو ظلم کے خلاف اُف تک کہنے کا یارا نہیں ہے کہ کہیں حاکم وقت ناراض نہ ہوجائے، جب کہ مسلمان حکمرانوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لی ہیں کہ بچوں کی چیخیں انھیں پریشان نہ کریں، جب کہ دو ارب مسلمان اور آٹھ ارب انسان ظلم کا ننگا ناچ خاموشی سے دیکھ رہے ہیں، ایسے میں مراکش کی ابتہال اور ہندوستان کی وانیا اگروال نے اس اندھی بہری دنیا کو آئینہ بھی دکھایا ہے اور راستہ بھی سُجھایا ہے۔ آپ جائے ظلم سے بہت دور رہ کر پر امن طریقے سے تن تنہا بہت بڑا احتجاج کرسکتے ہیں اگر آپ کا ضمیر زندہ ہے۔
آفریں ہوں تجھ پر مراکش کی بیٹی ابتہال اور ہندوستان کی بیٹی وانیا اگروال۔ ہندوستانی مسلمانوں کے لیے وانیا اگروال کی صدائے احتجاج میں بڑا پیغام ہے۔ وہ ہندتوا کی زہر افشانیوں سے اور مودی میڈیا کے پروپیگنڈے سے متاثر نہیں ہوئی۔ اس نے اپنے زندہ ضمیر کی آواز سنی اور پھر اسے اس طرح بلند کیا کہ اس کی آواز پوری دنیا میں گونج اٹھی۔ آج میں اپنی کتاب ’’مسلم خواتین: ایکٹیوزم کی راہیں‘‘ کا انتساب ابتہال اور وانیا اگروال کی بہادری کے نام کرتا ہوں۔