الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنزکو 45 فیصد کم ٹیرف پر بجلی فراہم کی جائے گی.اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جنوری ۔2025 )وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، الیکٹرک گاڑیوں کی عوام تک رسائی کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کے قواعد و ضوابط بنا لیے ہیں، ای وی اسٹیشنز کا بجلی کا ٹیرف 45 فیصد کم کردیا ہے. وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ سال 2023 کے 5 ماہ جولائی سے نومبر کے مقابلے سال 2024 میں گردشی قرضے میں کمی آئی اس عرصے کے دوران ہماری کارکردگی بہتر رہی، تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے سال 2023 کے ان مہینوں کے دوران 223 ارب کا نقصان کیا جو سال 2024 کے مذکورہ مہینوں میں 170 ارب سے بڑھنے نہیں دیا.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا گزشتہ روز کابینہ کمیٹی برائے توانائی میں وزیراعظم نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے تمام انڈسٹریل زونز کو مساوی بنیادوں پر بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا، تمام صنعتی اور اقتصادی زونز سے متعلق طریقہ کار کو تبدیل کیا ہے اویس لغاری کا کہنا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی لوگوں تک رسائی کے لیے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے قواعد و ضوابط بنا لیے ہیں، گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کا ٹیرف 45 فیصد کم کردیا ہے. وفاقی وزیر نے کہا کہ چارجنگ اسٹیشنز کا ٹیرف 71 روپے 10 پیسے کم کرکے 39 روپے 70 پیسے کررہے ہیں، چارجنگ اسٹینشز کا این او سی 15 دنوں میں جاری کیا جائے گا، ہر محلے میں چارجنگ اسٹیشن ہوگا، ای پورٹل کے ذریعے اس حوالے سے اجازت دی جائے گی 18 سے 20 لاکھ روپے اور ڈیڑھ کروڑ تک سرمایہ لگا کر اس کاروبار کو شروع کیا جاسکتا ہے. وفاقی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر اسے بہت بڑی کامیابی سمجھتے ہیں اچھے ماحول کی طرف مثبت اقدام ہے، موٹرسائیل، رکشوں، 800 سی سی کی چھوٹی گاڑیوں کے متبادل کے طور پر یہ اقدام عوام کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں بڑی حد تک کمی لائی ہے، آئی پی پیز سے لے کر ڈسکوز کی نجکاری تک ہم نے حکومت نے آنے کے بعد ہر مرحلے پر خود کو ثابت کیا ہے، خصوصی سہولت سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کا سازگار ماحول فراہم کرنے میں بہت بڑا کردار رہا ہے وفاقی وزیر توانائی نے دعویٰ کیا کہ اگلے چند ماہ میں پاکستان خطے میں سستے ترین بجلی فراہم کرنے والا ملک بن جائے گاتاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کس طرح ممکن ہوگا اور اس کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چارجنگ اسٹیشنز وفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پہلی بار الیکٹرک گاڑیوں کیلئے بجلی 44 فیصد سستی، آلودگی کم ہو گی: شہباز شریف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزارت توانائی (پاور ڈویژن) نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کیلئے بجلی کے خصوصی رعایتی نرخ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ پاور ڈویژن کی جانب سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق چارجنگ سٹیشنز کیلئے بجلی کا خصوصی رعایتی نرخ موجودہ 71 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 39.70 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار الیکٹرک گاڑیوں کیلئے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 44 فیصد کمی کر دی گئی ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز کے قیام اور بیٹریوں کے متبادل پوائنٹ سے متعلق ریگولیشنز کا بھی نفاذ کر دیا گیا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز سے متعلق ضوابط کا بھی نفاذ کیا گیا ہے۔ اب 15 دنوں میں رجسٹریشن اور کاروبار کی اجازت ملے گی۔ تفصیلات کے مطابق بجلی ٹیرف برائے چارجنگ میں کمی کی بدولت اب پٹرول اور دوسرے ایندھن کے مقابلے میں سفری اخراجات میں (3) گنا تک بچت ممکن ہوسکے گی اور جس کی بدولت اب کرایوں میں خاطر خواہ کمی کا بھی امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں پیٹرول اور دوسرے ایندھن پر انحصار کم ہونے کی وجہ سے بھاری زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت ملک میں کروڑ موٹر سائیکل ہیں اور ان کے سالانہ ایندھن کی مد میں 6ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ ان موٹر سائیکل کی الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقلی اوسطاً پچاس ہزار میں ممکن ہے۔ اس طرح نہ صرف ان کو تین سے چار مہینوں میں سرمایہ پر بچت کی مد میں پورے پیسے واپس ہو جائیں گے بلکہ قیمتی زرمبادلہ کی مد میں بھی اربوں ڈالرز کی بچت ہوگی۔ اسی طرح تین پہیوں والی سواری (رکشہ) کی الیکٹرک ٹیکنالوجی کے استعمال سے اندرون شہر سفری اخراجات میں خاطر خواہ کمی کا بھی امکان ہے جس سے نہ صرف کرایوں میں واضع فرق پڑے گا۔ مضر صحت گیسز کے اخراج کو روکنے میں بھی مدد ملے گی جس سے فضائی آلودگی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ اخراجات کی کمی کا اثر اندرون شہر سامان کی ترسیل پر بھی پڑے گا۔ پاور ڈویژن کے انقلابی اقدام کی وجہ سے چارجنگ سٹیشنز اور بیٹری متبادل پوائنٹ کے گلی گلی قیام کی وجہ سے ایک مثبت کاروبار کا بھی موقع فراہم کیا جارہا ہے۔ رعایتی قیمت کے ساتھ اب صرف 15 دنوں میں چارجنگ سٹیشنز یا بیٹری پوائنٹ کے قیام کی اجازت لی جاسکتی ہے۔ پاور ڈویژن کے ذیلی ادارے نیکا نے ون ونڈو کا قیام کر دیا ہے اور اب صرف ویب سائٹ پر جاکر رجسٹریشن کی جاسکتی ہے۔ رجسٹریشن فیس کو بھی محض 50ہزار رکھا گیا ہے۔ ایک تخمینہ کے تحت سال 2030 تک 30فیصد الیکٹرک گاڑیوں کی شمولیت کا ہدف حاصل ہوسکے گا۔ اس کی باقاعدہ مانیٹرنگ اور آڈٹ بھی کیا جائے گا۔ رعایتی بجلی نرخ اور الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ سٹیشنز سے نئے منافع بخش کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئیں گے جس سے نہ صرف ملازمت کے نئے مواقع ملیں گے بلکہ پوری ملکی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیرتوانائی سردار اویس احمدخان لغاری نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں جولائی سے نومبر کے دوران گردشی قرضہ کم ہوا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے جولائی سے نومبر گردشی قرض میں 12 ارب روپے کی کمی کی۔ اس سال پانچ ماہ میں ڈسکوز کا نقصان 170 ارب سے نہیں بڑھنے دیا گیا ہے۔ اگر دو اور کمپنیوں کے بورڈ تبدیل ہوتے تو یہ نقصان 140 ارب ہوتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈسکوز کو سیاسی مداخلت سے پاک کرتے ہوئے گڈگورننس کو بہتر بنایا گیا ہے۔ اویس لغاری نے کہا کہ تمام صنعتی اور اقتصادی زونز سے متعلق طریقہ کار تبدیل کردیا ہے۔ معاشی سرگرمیاں تیز کرنے کیلئے کاروباری برادری کو سہولتیں دینی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب سب انڈسٹریل اسٹیٹس کو ون ونڈو کے تحت بلنگ ملے گی۔ اویس لغاری نے کہا کہ الیکٹرک وہیکلز کو فروغ دینے کیلئے اقدامات جاری ہیں۔ چارجنگ سٹیشنوں کیلئے ٹیرف میں 45فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سستی بجلی سے الیکٹرک گاڑیوں کا رحجان تیز ہوگا اور چارجنگ سٹیشنز کے قیام کیلئے طریقہ کار بھی آسان بنا رہے ہیں۔ گلی محلوں میں موٹرسائیکل اور رکشے چارج کرنے کیلئے الیکٹرک سٹیشن موجود نہیں ہیں۔ چارجنگ سٹیشن کا ٹیرف 39 روپے 70 پیسے کر دیا گیا ہے۔ بجلی کی قیمت کم کرنے سے گلی محلوں میں چارجنگ سٹیشنز کھل سکیں گے۔ وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ چارجنگ سٹیشن قائم کرنے کیلئے این او سی 15دن میں جاری ہوگا۔ اویس لغاری نے کہا کہ آٓئندہ چند ماہ میں پاکستان خطے میں کم قیمت پر بجلی مہیا کرنے والا ملک بن جائے گا۔ پاکستان اضافی بجلی کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ کیپٹیو پلانٹس کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔ آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدے کرنے سے مجموعی طور پر 14 سو ارب کا فرق پڑے گا۔ ہم آخر تک صارفین کے حقوق کیلئے لڑتے رہیں گے۔