آپ ’او او‘ کر رہے تھے، مذاکرات نہیں مذاق ہو رہا ہے، ایمل ولی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
— فائل فوٹو
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما و سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ آپ ’او او‘ کر رہے تھے، مذاکرات نہیں مذاق ہو رہا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل ایوان میں بے ہودگی ہو رہی تھی، ایوان نرسری لگ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی نے عوام کا مقدمہ لڑ کر اپنی جان دی، میں پختون کاز کے لیے لڑ رہا ہوں، دہشتگردی میں جو پختون کا نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کی جائے۔
ایمل ولی نے کہا کہ نظریاتی طور پر دہشت گردی کے خلاف ہوں اور ایک ہی بیانیہ بنائیں، پختونخوا بارود کا ڈھیر بنا ہوا ہے، جان بوجھ کر اسے بارود کا ڈھیر بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور میں سیکورٹی اجلاس ہوا، کیا ضرورت تھی کہ ضیاء الحق امریکی ڈالرز کے بدلے پختون زمین کا سودا کریں، انہوں نے افغانوں کو ویلکم کیا، ہم نے مخالفت کی۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ریاستی ملکیتی اداروں کا خسارہ سیکڑوں ارب سالانہ ہے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ افغانوں کے نام پر ٹریننگ کیمپ بنائے اور اس میں مجاہدین کو تربیت دی، ہم نے خون خوار فورس بنائی، ہم نےطالبان کو سپورٹ کر کے حاکم وقت کو چوک میں لٹکا کر افغانستان کو اپنا صوبہ بنایا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ میاں نواز شریف طالبانوں کو پروموٹ کرتے رہے، پیپلز پارٹی کے وزیرِ داخلہ نصیر اللّٰہ بابر نے کہا کہ یہ ہمارے بچے ہیں، یہ جو پختونوں کا خون چوس رہے تھے، مشرف نے امریکا سے ڈالرز لے کر طالبان کو پروموٹ کیا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ دفاعی اداروں اور سیاستدانوں میں طالبانوں کے حامی ہیں، پی ٹی آئی نے کھلم لھلا طالبان کی سپورٹ دی، مسلم لیگ ن کی حکومت نے اے پی ایس حملے کے بعد ملک کو نیشنل ایکشن پلان دیا۔
انہوں نے کہا کہ آنے والی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کی مخالفت کی۔ صدر، وزیراعظم، کابینہ، ایک جنرل، ڈی جی آئی ایس آئی 40 ہزار دہشتگردوں کو واپس لا کر سیٹل کرتے ہیں۔
ایمل ولی نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ طالبان پنجاب پر حملہ نہ کریں، آپ کی غلطیاں ہماری قوم کو معذور کر گئی ہے، ایک ٹرتھ اینڈ ری کنسیلی ایشن کمیشن ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان؛ مسجد کے قریب بم دھماکے میں خاتون جاں بحق اور 3 افراد زخمی
افغان صوبے بلخ کے شہر مزار شریف میں ایک مسجد کے قریب زور دار دھماکا ہوا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دھماکا اتنی شدید نوعیت کا تھا آس پاس کی عمارتیں لرز اُٹھیں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھاکے کے بعد افراتفری مچ گئی۔ چار افراد کو شدید زخمی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 1 شخص کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی گئی۔
اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ ایک زخمی کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
طالبان حکام نے دھماکے کے بعد علاقے کا محاصرہ کرلیا۔ ابتدائی تحقیقات کے دوران پتا چلا کہ دھماکا مسجد میں نصب ڈیوائس میں ہوا۔
تاحال کسی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایسی واقعات میں داعش خراسان ملوث رہی ہے۔
یاد رہے کہ مزار شریف کی یہ مسجد شیعہ ہزارہ کمیونیٹی ہے اور یہاں 2022 میں ہونے والے دھماکے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔