اپوزیشن رہنماؤں کا نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے کمیٹی بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
قائد حزب اختلاف اسپیکر قومی اسمبلی عمر ایوب اور اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے چیئرمین سینیٹ کو خطوط لکھ دیا جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن اور دو ممبران کی تقرری کے لیے کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے نئے چیف الیکشن کمشنر، سندھ اور بلوچستان کے اراکین کی تقرری کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی کو خط تحریر کیاہےجس میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیاہے۔
خط میں عمر ایوب کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دو اراکین کی مدت 26 جنوری کو ختم ہورہی ہے، آئینی عہدے پر تقرری کے لیے کمیٹی قائم کی جائے، تقرری کے لئے آرٹیکل213کے تحت کمیٹی تشکیل دی جائے، پارلیمانی کمیٹی آئینی عہدوں پر بروقت شفاف تقرری میں معاون ہوگی۔
علاوہ ازیں ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے بھی آج ہی چیئرمین سینیٹ کو خط ارسال کیا ہے، خط کے متن میں کہا گیاہے کہ آرٹیکل215کے تحت موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت ختم ہونے کے قریب ہے، آرٹیکل213کے تحت فی الفور پارلیمانی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔
شبلی فراز نے بھی چیئرمین الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے لکھا کہ پارلیمانی کمیٹی اہم ترین آئینی عہدوں پر بروقت تقرری میں سہولت فراہم کرےگی، موجودہ چیف الیکشن کمشنر، سندھ اور بلوچستان کے اراکین 26جنوری کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دو ارکان کی ریٹائرمنٹ میں صرف چند روز باقی ہیں مگر اس حوالے سے وزیراعظم اور قائد حزب اخلاف کے درمیان مشاورتی عمل تاحال شروع نہیں ہو سکاہے۔
چیف الیکشن کمشنر، سندھ اور بلوچستان کے دوارکان 26 جنوری کو ریٹائر ہوں گے، آئین کے مطابق تعیناتیوں کیلئے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت لازمی قرار دی گئی ہے۔ مشاورتی عمل کے بعد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر متفقہ تین نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کریں گے، اختلاف کی صورت میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈراپنے تین تین نام کمیٹی کو بھیجیں گے۔ 68 سال سے کم عمر سپریم کورٹ کا سابق جج،ٹیکنوکریٹ اور بیوروکریٹ چیف الیکشن کمشنر بن سکتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کا حتمی فیصلہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی ہی کرے گی ،تاہم 26ویں ترمیم کے بعدنئی تعیناتی ہونے تک موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ چھبیسویں ترمیم کے تحت موجودہ چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجہ اور دو ممبران کی مدت ملازمت میں از خود توسیع ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مائنز اینڈ منرل ترمیمی بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد کرتے ہوئے بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی نے معدنیات بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی جب کہ بل پر بریفنگ کے لئے منتخب نمائندوں کا اجلاس چودہ اپریل کو طلب کرلیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے مائنز اینڈ منرل ترمیمی بل کے معاملے پر سخت ہدایات جاری کیں جب کہ کمیٹی نے صوبائی حکومت کو بلز پر جلد بازی نہ کرنے کی بھی ہدایات دے دی۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ بلز پر کسی کارکن یارکن نے بات کی تو اس کے خلاف کاروائی ہوگی جب کہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بل اسمبلی میں پیش نہ کرے۔
دوسری جانب، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے منرلز اینڈ مائنز ایکٹ 2025 کو مسترد کردیا۔
اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ منرلز اینڈ مائنز کا ایکٹ پہلے سے موجود ہے، نئے ایکٹ کی ضرورت ہی نہیں، یہ بل 18 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہے جس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہر صوبے کا اپنے قدرتی وسائل پر حق ہوگا۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025 کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات سامنے آئے تھے۔
مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور عاطف خان کے درمیان واٹس گروپ میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔
عاطف خان نے پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے واٹس ایپ گروپ میں مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بل عوام کے حق میں نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:ڈائر وولف کے بعد قدیم ہاتھیوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے کا منصوبہ شروع